News Details

18/12/2022

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ توانائی وبرقیات کے ذیلی ادارے پختونخواانرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن(پیڈو) کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیاہے

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ توانائی وبرقیات کے ذیلی ادارے پختونخواانرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن(پیڈو) کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیاہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ پیڈو کے تحت پن بجلی کے جاری منصوبے بھی مقررہ ٹائم لائن کے مطابق مکمل کر لیے جائیں گے۔ انہوں نے پن بجلی کے تکمیل کے قریب منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں موجود پن بجلی کی استعداد سے بھر پور فائدہ اٹھانے کے لیے مربوط حکمتِ عملی کے تحت کام کر رہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں جاری منصوبوں کی تکمیل سے ناصرف قومی سطح پر بجلی کے بحران کو کم کرنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی بلکہ صوبے کی آمدن میں اضافہ کے ساتھ ساتھ عوام کو سستی بجلی کی فراہمی بھی ممکن ہو گی۔ وہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں پیڈو پالیسی بورڈ کے گیارہویں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجدعلی خان،سیکرٹری توانائی وبرقیات نثاراحمد،چیف ایگزیکٹیو آفیسر پیڈوانجینئرنعیم خان اور بورڈ کے دیگر اراکین نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاءکو پیڈو کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پیڈو صوبے میں سستی پن بجلی کی پیداوارکے لئے ہمہ جہت محنت میں مصروف عمل ہے جو صوبے کے لئے اب تک43 ارب روپے سے زائد کی آمدن کابڑاذریعہ بناہے جبکہ وفاق کے ذمے پیڈوکے10ارب روپے سے زائدکے بقایاجات واجب الاداہیں۔پیڈو کے تحت اب تک 161 میگا واٹ کی مجموعی استعداد کے حامل 7منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں جن سے سالانہ 5 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوتی ہے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پن بجلی کے مزید7منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں جن سے224میگاواٹ بجلی پیداکی جائے گی۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبے کو سالانہ مزید4ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پیڈونے ماحولیاتی آلودگی سے پاک توانائی کے پیداواری ذرائع کوبروئے کا لاتے ہوئے سول سیکرٹریٹ،وزیراعلیٰ ہاوس اور وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کو شمسی نظام پر کامیابی کے ساتھ منتقل کر دیا یے۔ اسی طرح صوبے کی 4440 مساجد،8000سکولوں اور187بنیادی مراکزصحت کو بھی شمسی نظام پر منتقل کیاگیاہے جبکہ ضم شدہ اضلاع میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے13شمسی منی گرڈزتعمیرکئے جارہے ہیں۔ بجلی سے محروم صوبے کے پسماندہ علاقوں میں316منی مائیکروہائیڈل سٹیشنزمکمل کرلئے گئے ہیں جن سے تقریباً29میگاواٹ سستی ترین بجلی گاوں کی سطح پر غریب عوام کو فراہم کی جارہی ہے۔اسی طرح دوسرے مرحلے میں مزید220منی مائیکروہائیڈل سٹیشنزتعمیر کئے جائیں گے جن سے 45میگاواٹ بجلی پیداکی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حال ہی میں10میگاواٹ جبوڑی ہائیڈروپاورپراجیکٹ مانسہرہ کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیا ہے جبکہ صوبے کے سب سے بڑے 300میگاواٹ بالاکوٹ پن بجلی کے منصوبے پر بھی کام کا آغازکردیا ہے۔اسی طرح دیر لوئر میں 40 میگاواٹ کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور ضلع شانگلہ میں 11 میگاواٹ کروڑہ پاور پراجیکٹ بھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔پیڈوکے دیگر جاری منصوبوں میں 84 میگاواٹ مٹلتان ہائیڈرو پاورپراجیکٹ سوات، 69میگاواٹ لاوی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ چترال، 6.9میگاواٹ براندو پاورپراجیکٹ تورغر اور 10.5میگاواٹ چپری چارخیل ہائیڈرو پاورپراجیکٹ ضلع کرم شامل ہیں۔ اسی طرح عالمی بینک کے تعاون سے157میگاواٹ مدین اور 88 میگاواٹ گبرال کالام ہائیڈرو پاور پراجیکٹس ضلع سوات پر بھی جلد تعمیراتی کام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ محمودخان نے پیڈوکے جاری منصوبوں پر اب تک کی پیشرفت پراطمینان کا اظہارکیا اوراُمیدظاہرکی کہ پیڈوکے جاری منصوبوں کی تکمیل بجلی بحران پر قابوپانے اورمعیشت کے استحکام کے لئے گیم چینجرثابت ہوگی۔اجلاس میں پیڈوکے مختلف منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار تیز کرنے اورادارے کے انتظامی معاملات کے بارے اہم فیصلوں کی بھی منظوری دی گئی۔