News Details

15/12/2022

سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ کے تحت میگا منصوبوں کا سنگ بنیاد، پشاور میں واٹر سپلائی سسٹم کی بہتری و بحالی میں 155 کلومیٹر واٹر ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی تبدیلی شامل، 2.8 ارب روپے لاگت آئیگی ، محمود خان 11 میں سے 9 اکنامک زونز کا افتتاح کر دیا ہے، لاکھوں افراد کو روزگار فراہم ہوا ہے ، محمود خان صوبہ بھر میں موٹرویز کا جال بچھا رہے ہیں، صوبے کو خطے میں تجارتی راہداری کا مرکز بنائیں گے، محمود خان

سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ کے تحت میگا منصوبوں کا سنگ بنیاد، پشاور میں واٹر سپلائی سسٹم کی بہتری و بحالی میں 155 کلومیٹر واٹر ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی تبدیلی شامل، 2.8 ارب روپے لاگت آئیگی ، محمود خان 11 میں سے 9 اکنامک زونز کا افتتاح کر دیا ہے، لاکھوں افراد کو روزگار فراہم ہوا ہے ، محمود خان صوبہ بھر میں موٹرویز کا جال بچھا رہے ہیں، صوبے کو خطے میں تجارتی راہداری کا مرکز بنائیں گے، محمود خان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے خیبرپختونخو سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ (KPCIP ) کے تحت پشاور میں تین میگا منصوبوں پر کام کا باضابطہ اجراءکیا ہے جن میں واٹر سپلائی سسٹم کی بہتری و بحالی، باغ ناران کی توسیع و بہتری اور بیسائی پارک کا قیام شامل ہے۔ یہ تینوں منصوبے مجموعی طور پر تقریباً 4 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے مکمل کیے جائیں گے۔ منصوبوں پر کام کے باضابطہ اجراءکی تقریب بدھ کے روز باغ ناران حیات آباد میں منعقد ہوئی۔ وزیر اعلیٰ محمود خان تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ صوبائی وزراءفیصل امین،تیمور سلیم جھگڑا اور اشتیاق ارمڑ کے علاوہ اراکین صوبائی اسمبلی، کمشنر پشاور اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ نے پشاور میں واٹر سپلائی سسٹم کی تعمیر و بہتری کے منصوبے کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھا جو 2.8 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے کے سکوپ آف ورک میں موجودہ اوور ہیڈ آبی ذخائر کی بحالی، نئے آبی ذخائر کی تعمیر، 155 کلو میٹر واٹر ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی تبدیلی، نئے گھریلو کنکشن اور واٹر میٹرز کی تنصیب، اوور ہیڈ آبی ذخائر سے منسلک ٹیوب ویلز کی تعمیر نو و بحالی اور موجودہ ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح باغ ناران کی توسیع کا منصوبہ 53 کروڑ 50 لاکھ روپے کے تخمینہ لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت جاگنگ اینڈ سائیکل ٹریکس، اوپن ایئر جم، بچوں اور بڑوں کے لیے تفریحی سہولیات، فوڈ سروسز، فیملی ایریا، پلے گراونڈ، اربن فارسٹنگ/ شجر کاری، پھولوں کا باغ، سولر شیڈ پارکنگ اور دیگرمتعلقہ سہولیات کی فراہمی شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے بیسائی پارک کے قیام کے منصوبے کا بھی سنگ بنیاد رکھا جو 52 کروڑ 20 لاکھ روپے کے تخمینہ لاگت سے قائم کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت بھی اربن فاریسٹنگ، فیملی ایریا، پلے گراونڈ، سائیکلنگ اور واکنگ ٹریکس کے علاوہ بچوں کے لیے سکیٹنگ زون،بڑوں کےلئے تفریحی سہولیات، پھولوں کا باغ، ایمفی تھیٹر، اوپن ایئر جم اور دیگر متعلقہ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔وزیراعلیٰ نے منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سٹیز امپورمنٹ پراجیکٹ صوبائی حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کا تخمینہ لاگت 130 ارب روپے ہے ۔ چار سال کی مسلسل محنت کے بعد اس میگا منصوبے کو گراﺅنڈ پرلانے میں کامیاب ہوئے ہیں جو صوبے میں بڑے شہروں میں عوام کو شہری خدمات اور سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں گیم چینجر ثابت ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے اپنے وسائل اور عوامی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ترقیاتی منصوبہ بندی کی ہے ۔ عمران خان نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ، ہم پورے کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم عوام کے نام پر قرضے لے کر بیرون ملک محلات اور جزیرے نہیں خریدتے بلکہ عوام کا پیسہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت پورے صوبے کی یکساں ترقی کیلئے اقدامات اُٹھارہی ہے تاہم صوبے کے دارلحکومت پشاور کی بہتری اور ترقی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے کیونکہ یہ شہر پورے صوبے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخو اکو دیر پا ترقی سے ہمکنار کرنے کیلئے بیک وقت مختلف شعبوں میں میگا منصوبے شروع کئے گئے ہیںجن میں موٹرویز کی تعمیر اور اکنامک زونز کے قیام کے منصوبے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ محمود خان نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت نے نہ صرف سوات موٹروے فیز ون کی تکمیل یقینی بنائی بلکہ موٹروے کے فیز ٹو پر کام کا اجراءکیا ۔ پشاور ڈی آئی خان موٹروے پر بھی جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ صوبے میں 11 اکنامک زونز میں سے 9 اکنامک زونز کا کامیاب افتتاح کیا جا چکا ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے خاطر خواہ مواقع میسر آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت صوبے کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھی جامع حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے ۔ چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبہ صوبے کی فوڈ سکیورٹی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر امپورٹڈ وفاقی حکومت کی ناانصافیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ کابینہ نے خیبرپختونخوا کے بہت سے منصوبے پی ایس ڈی پی سے نکال دیئے ہیں ۔ اُنہوںنے کہاکہ جو منصوبے پی ایس ڈی پی میں ابھی تک موجود ہیں اُن کیلئے بھی بہت کم ایلوکیشن رکھی گئی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے مزید واضح کیاکہ امپورٹڈ حکومت کی طرف سے حق تلفی کا سلسلہ اسی تک محدود نہیں بلکہ اُس نے ضم اضلاع کیلئے 65 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 5 ارب روپے فراہم کئے ہیں ۔ اسی طرح ضم اضلاع کے کرنٹ بجٹ کی ضروریات 85 ارب روپے ہیں جن میں سے صرف 60 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح صوبے کا بجلی کے خالص منافع کی مد میں حصہ اور این ایف سی ایوارڈ کا شیئر بھی ادا نہیں کیاجا رہا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس وقت خیبرپختونخوا کے مجموعی طور پر 189 ارب روپے وفاق کے ذمہ واجب الاادا ہیں۔ محمود خان کا کہنا تھا کہ ان تمام تر نا انصافیوں اور مشکلات کے باوجود موجودہ صوبائی حکومت نظام چلارہی ہے ۔ صوبہ بھر میں ترقیاتی کام منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہیں۔ اُنہوںنے کہاکہ سٹیز امپورمنٹ پراجیکٹ کے تحت ایبٹ آباد، کوہاٹ اور پشاور میں اربوں روپے کے منصوبوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے اور کل مردان میں بھی اس پراجیکٹ کے تحت مختلف منصوبوں پر کام کا باضابطہ اجراءکیا جا ئے گا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت صوبے میں مالی عدم استحکام پیدا کرنے کی ہر ممکن کو شش کر رہی ہے اور اس مقصد کیلئے صوبے کے حقوق روک رکھے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم کمزور نہیں ہیں، اگر وفاق ہمارا حق نہیں دے گاتو چھین کر لیں گے ۔ اگر ضرورت پڑی تو اس مقصد کیلئے اسلام آباد جا کر دھر نا دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے ۔