News Details

11/12/2022

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ نئے ضم شدہ اضلاع کے عوام کو قومی دھارے میں لانے اور انکے طرز زندگی کو بہتر بنانے کے لیے نہ صرف جامع منصوبہ بندی گئی بلکہ عملی اقدامات بھی اٹھائے گئے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ نئے ضم شدہ اضلاع کے عوام کو قومی دھارے میں لانے اور انکے طرز زندگی کو بہتر بنانے کے لیے نہ صرف جامع منصوبہ بندی گئی بلکہ عملی اقدامات بھی اٹھائے گئے ،ایک طرف فاٹا انضمام کے عمل کو خوش اسلوبی سے مکمل کر کے صوبائی محکموں کو ضم اضلاع تک توسیع دی گئی تو دوسری جانب خصوصی ترقیاتی پروگرام تشکیل دے کر ان اضلاع میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کیا گیا جس کا واحد مقصد ضم اضلاع کے لوگوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنا ہے۔ ہفتہ کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی چار سالہ کارکردگی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو یہ بات بھی بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ حکومت نہ صرف سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام، کو رونا وباءسے نمٹنے اور دیگر کثیر الجہتی چیلجز سے نبردآزما ہونے میں کامیاب رہی ہے بلکہ اپنی عوام دوست پالیسیوں اور ترقیاتی و فلاحی اقدامات کی بدولت عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے میں بھی کامیاب رہی ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت نے مسائل کے باوجود صوبائی اداروں اور محکموں کی نئے اضلاع تک توسیع یقینی بناکر ثابت کردیا کہ حکومت قبائلی اضلاع کی ترقی و خوشحالی کیلئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ اس مقصد کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ، گزشتہ چار سالوں کے دوران ضم اضلاع کے تمام شعبوں میں متعدد اقدامات مکمل کئے گئے ہیں جن سے قبائلی عوام مستفیدہو رہے ہیں۔ تقریباً28 ہزار لیویز اور خاصہ داروں کا پولیس میں انضمام، 4000 سے زائد سابقہ فاٹا کے پراجیکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن اور تمام شعبہ جات میں ترقیاتی منصوبوں کا اجراءان میں سر فہرست ہیں۔ ضم اضلاع کے شعبہ صحت کی ترقی اور عوام کو صحت کی معیاری سہولیات مقامی سطح پر فراہم کرنے کیلئے بھی متعدد اقدامات مکمل کئے گئے ہیں۔ مختلف ضم اضلاع میں 17 صحت سہولیات کو آوٹ سورس کیا گیا ہے جبکہ مزید کی آوٹ سورسنگ پر کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کو طبی آلات کی فراہمی پر دو ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ 2.3 ارب روپے ایمرجنسی ادویات کی فراہمی پر خرچ کئے گئے ہیں۔اسی طرح دیگر شعبوں میں بھی نظر آنے والے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں3.5 ارب روپے کی لاگت سے ضم اضلاع کے طلبا و طالبات کو سکالرشپ کی فراہمی، 10 ہزار نئے اساتذہ کی بھرتی ، 2485 پلے گراونڈز کی تعمیر، 1439 سکولوں کی باونڈری وال کی مرمت، 1585 کلاس رومز کی مرمت ،317 سائنس اینڈ آئی ٹی لیبارٹریوں کا قیام، 300 مساجد کی سولرائزیشن ،441کلومیٹر طویل نئی سڑکوں کی تعمیر، 612 کلومیٹر طویل موجودہ سڑکوں کی بحالی، 11 پلوں کی تعمیر، 1050 کلومیٹر طویل گیارہ کے وی لائنوں کی تنصیب ، 48 مائیکرو ہائیڈل پلانٹس کا قیام، سات نئے گرڈ سٹیشن کا قیام، 1000 ٹرانسفارمز اور105 فیڈرز کی تنصیب جیسے اہم منصوبے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات میں 1.1 ارب روپے تقسیم کئے گئے ہیں ، مہمند ماربل سٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کئے گئے ہیں۔ 1848 چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو بحال کیا گیا ہے۔ اسی طرح ضم اضلاع میں 33000 ایکڑ زمین کیلئے بیج، 30 ہزار ایکڑ زمین کیلئے فروٹ پلانٹس، 28 ہزار ایکڑ رقبے پر فروٹ نرسریاں قائم کی گئی ہیں۔ ضم اضلاع میں کھیلوں کو فروغ دینے کیلئے کھیلوں کی سہولیات کی بحالی پر 5 ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ شعبہ آبپاشی میں 65 ہزار میٹر سے زائد فلڈ پروٹیکشن وال تعمیر کی گئی ہے۔ 16 سمال ڈیمز ،38 چیک ڈیمز اور 148 ایریگشن ٹیوب ویلز قائم کئے گئے ہیں۔ 9699 افراد کو کاروبار کے نقصان کی مدد میں معاوضہ کی فراہمی پر 6.7 ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ ضم اضلاع میں 25 ٹی ایم ایز اور 711 ویلج کونسلز/ نیبر ہوڈ کونسلز قائم کی گئی ہیں۔1382 واٹر سپلائی اسکیمیں مکمل کی گئی ہیں۔ ضم اضلاع میں 73 پولیس اسٹیشن اور 54 پولیس چوکیوں کو فعال بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دو ارب روپے کی لاگت سے ضم اضلاع میں پولیس کو اسلحہ اور آلات فراہم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تاریخ میں پہلی بار ضم اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے ذریعے اختیار نچلی سطح پر منتقل کیا گیا تاکہ بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے ہی علاقے کی ترقی یقینی بنائی جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جو صوبے میں اپنے پہلے دور حکومت کے پانچ سال خوش اسلوبی سے مکمل کرنے کے بعد مسلسل دوسری بار بھی حکومت بنانے میں کامیاب رہی ہے جس سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ اس صوبے کے عوام دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں بدستور بھی پی ٹی آئی پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔