News Details
30/11/2022
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے انسپکٹر جنرل پولیس کو صوبہ بھر میں سٹریٹ کرائمز کے خلاف کریک ڈاون جبکہ تمام ڈویڑنل ہیڈکوارٹرز میں ٹریفک کی بے ہنگم صورتحال سے نمٹنے کیلئے آر پی اوز کو باضابطہ پلان مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے انسپکٹر جنرل پولیس کو صوبہ بھر میں سٹریٹ کرائمز کے خلاف کریک ڈاون جبکہ تمام ڈویڑنل ہیڈکوارٹرز میں ٹریفک کی بے ہنگم صورتحال سے نمٹنے کیلئے آر پی اوز کو باضابطہ پلان مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ڈپٹی کمشنرز کو پٹواریوں پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ تمام محکمے اور ضلعی انتظامیہ ہر پندرہ دن کے بعد اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کے پابند ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار ا ±نہوںنے منگل کے روز صوبائی حکومت کی گڈ گورننس حکمت عملی کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سے جاری کردہ پاکستان سٹیزن پورٹل کی رپورٹ کے مطابق عوامی شکایات کے بروقت ازالے میں خیبرپختونخوا چوتھے سال بھی مسلسل پہلے نمبر پر ہے۔ وزیراعلیٰ نے عوامی شکایات کے بروقت ازالے کیلئے صوبائی محکموں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے گزشتہ چار سالوں کے دوران دوستانہ ماحول میں کام کیا جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے محکمہ ورکس کو کرپٹ ملازمین کے خلاف رپورٹ مرتب کرنے اور عوامی فلاح کے اقدامات کی مانیٹرنگ کے عمل کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کا آخری سال ہے ، اب تک متعارف کی گئی تمام اصلاحات اور ا ±ٹھائے گئے اقدامات کے ثمرات واضح طور پر نظر آنے چاہئیں۔اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ عوام صوبائی حکومت کے ا ±ٹھائے گئے اقدامات سے صحیح معنوں میں مستفید ہو رہے ہیں۔ ا ±نہوںنے واضح کیا کہ وہ تمام معاملات کی بذات خودمانیٹرنگ کر یں گے۔ وزیراعلیٰ نے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ذخیرہ اندوزی ، ملاوٹ اور گدا گروں کے خلاف بھر پور کاروائی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ ا ±نہوںنے واضح کیا کہ ضلعی انتظامیہ جاری ترقیاتی کاموں پر بھی نظر رکھے گی ، اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ مزید برآں وزیراعلیٰ نے صوبہ بھر میں تجاوزات کے خلاف مہم تیز کرنے اور واگزار شدہ اراضی کے کار آمد استعمال کیلئے لائحہ عمل وضع کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ ا ±نہوںنے ڈی آر سیز میں تمام متعلقہ افسران شامل کرنے کی ہدایت کی تاکہ زیادہ تر مسائل کا فوری حل ممکن ہو سکے۔علاوہ ازیں ا ±نہوںنے شہریوں کو درپیش مسائل کے فوری حل کیلئے کھلی کچہریوں اور ریونیو دربار کے با قاعدگی سے اجلاس منعقدکرنے کی ہدایت کی ہے۔ ا ±نہوںنے ہدایت کی کہ عوام کی فلاح و بہبود میں ا ±ٹھائے گئے حکومتی اقدامات کے سلسلے میں عوام کو آگاہ کیا جائے۔تمام محکمے ترجیحات کا تعین کریں ، وقتاً فوقتاً اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں اور خدمات کی فراہمی کے عمل میں کمزوریوں کی نشاندہی کرکے ا ±نہیں دور کرنے کیلئے حقیقت پسندانہ اقدامات ا ±ٹھائیں۔ وزیراعلیٰ نے ٹی ایم اوز کی پوسٹنگ ٹرانسفرز کا باضابطہ طریقہ کار وضع کرنے، صوبہ بھر میں پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کے خلاف اقدامات ا ±ٹھانے اور ہزارہ اور ملاکنڈ ڈویڑن میں دریا?ں کے کنارے تجاوزات کے خلاف کاروائی مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں پناہ گاہوں کی مرمت و بحالی کیلئے اقدامات ا ±ٹھائے جائیں اور رواں سردی کے دوران پناہ گزینوں کو موسم کی مناسبت سے کپڑوں اور سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ دریں اثنائ اجلاس کو رواں سال جنوری سے نومبر تک بہتر طرز حکمرانی کی حکمت عملی کے تحت ا ±ٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اجلاس کو پاکستان سٹیزن پورٹل پر عوامی شکایات کے ازالے کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جنوری سے نومبر تک پاکستان سٹیزن پورٹل پر مجموعی طور پر 84273 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 76466 شکایات حل کر لی گئی ہیں۔علاوہ ازیں پاکستان سٹیزن پورٹل پرمذکورہ عرصہ کے دوران43456 شہریوں کی طرف سے فیڈ بیک موصول ہوا جس میں سے 22611 شہری مکمل طور پر مطمئن پائے گئے۔ سب سے زیادہ شعبہ تعلیم میں 24983 شکایات میں سے 23622 ، شہری خدمات میں 24099 شکایات میں سے22304 ، شعبہ قانون و انصاف میں 12306 شکایات میں سے11825، شعبہ صحت میں11310 شکایات میں سے 10488 شکایات حل کی گئیں ، شکایات کے ازالے کی اوسط شرح 95 فیصدرہی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ عوام کو درپیش مسائل کے فوری ازالہ کیلئے صوبہ بھر میں سال2022 کے دوران مجموعی طور پر 1072 کھلی کچہریوں کا انعقاد عمل میں لایا گیا ہے جن میں متعلقہ محکموں کے نمائندوں کی شرکت یقینی بنائی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق796 کھلی کچہریاں برائے مرد حضرات ،26 برائے خواتین اور 194 مخلوط کچہریاں منعقد کی گئی ہیں۔ اسی طرح 10 کھلی کچہریاں برائے اقلیتی برادری ، 11 مخصوص افراد ، 13 کسان برادری ، پانچ طلبائ ، پانچ کچہریاں برائے خواجہ سرائ اور تین کھلی کچہریاں برائے بزنس کمیونٹی منعقد کی گئیں۔ کھلی کچہریوں میں سامنے آنے والی عوامی شکایات کی باقاعدگی سے پاکستان سٹیزن پورٹل کے ذریعے مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ گزشتہ عرصہ کے دوران ریگولیٹری انسپکشنز کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں ماہانہ بنیادوں پر ہزاروں یونٹس کا معائنہ کیا جاتا ہے ، جنوری 2022 سے لیکر ابتک 13518 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں جبکہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر17 کروڑ50 لاکھ روپے جرمانے عائد کیے گئے اور1775 افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا ہے۔ اسی طرح عوام کو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ نرخوں پر اشیائے خوردونوش کی فراہمی یقینی بنانے اور مصنوعی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے مرستیال ایپ کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر نرخ نامے اپ لوڈ کئے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں انتظامی انسپکشن کے تحت رواں سال جنوری سے نومبر تک صوبہ بھر میں سکولوں ، صحت مراکز ، پٹوار خانوں اور اے ڈی پی سکیموں کا باقاعدگی سے معائنہ کیا گیا۔ مذکورہ عرصہ کے دوران تمام اضلاع میں تجاوزات کے خلاف مہم کے دوران مجموعی طور پر 9170 کنال اراضی واگزار کی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گڈ گورننس انڈیکیٹرز کے تحت مختلف اضلاع میں 13555 غیر قانونی سپیڈ بریکرز جبکہ 8277 غیر قانونی بل بورڈز ہٹائے گئے ہیں۔ اسی طرح 1953 غیر قانونی کرش پلانٹس جبکہ 1441 غیر قانونی مائننگ سرگرمیوں کو بند کیا گیا۔ علاوہ ازیں مذکورہ عرصہ کے دوران 1471 ٹیوب ویلز کی بحالی عمل میں لائی گئی جبکہ 1142 نئے ٹیوب ویلزنصب کئے گئے۔ اسی طرح صوبے میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے جنوری سے اکتوبر تک 1846 کھیلوں کے مقابلوں / سرگرمیوں کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے مجموعی طور پر 2539 واٹر سپلائی سکیموں کو مکمل طور پر فعال بنایا گیا جبکہ 26550 میٹر بوسیدہ پائپ لائنوں کو تبدیل کیا گیا۔ 2646 عوامی مقامات ، پارکس اور گارڈنز کو بہتر بنایا گیا جبکہ 551 مقامات پر ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کیلئے اقدامات ا ±ٹھائے گئے۔ چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیوذاکر حسین آفریدی اور آئی جی پی معظم جاہ انصاری کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، ڈویڑنل کمشنرز، ریجینل پولیس افسران ، سی سی پی او پشاور ، تمام ڈپٹی کمشنرز ، ڈسٹرکٹ پولیس افسران ، ڈائریکٹر پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔