News Details
26/11/2022
خیبرپختونخوا آزادی مارچ کیلئے مکمل تیار، تمام ریجنز سے لاکھوں لوگ شرکت کریں گے۔ وزیراعلیٰ محمود خان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کیلئے خیبرپختونخوا سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ راولپنڈی کا رخ کریں گے تاکہ ملک پر مسلط شدہ امپورٹڈ ٹولے سے چھٹکارا حاصل کرکے پاکستان کو حقیقی معنوں میں آزاد اور خودمختار بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ پاکستان جس مقصد کیلئے آزاد ہوا تھا، 75 برس گزرنے کے باوجود ہم اس مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے اور اس مقصد کیلئے ہر طبقے اور مکتبہ فکر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے قیام کی جنگ ہو یا جمہوریت کے استحکام کی جدوجہد، نظام میں تبدیلی کی تحریک ہو یا صوبے کے حقوق کا دفاع ، خیبرپختونخوا کے عوام نے ہر مرحلے اور ہر جدوجہد میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔ اب کی بار بھی حقیقی آزادی کے حصول کے لئے لاکھوں کی تعداد میں لوگ آزادی مارچ میں شریک ہوں گے۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کی قیادت میں سابقہ وفاقی حکومت نے بےشمار چیلنجز کے باوجود ڈوبتی ہوئی ملکی معیشت کو بہتری کے ٹریک پر گامزن کیا اور بین الاقوامی سطح پر قومی وقار اور تشخص کو بحال کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام دشمن سیاسی عناصر سے یہ برداشت نہ ہوا اور پی ڈی ایم ڈرامے کے ذریعے ایک جمہوری طور پر منتخب حکومت کے خلاف سازش رچائی گئی۔ مہنگائی کا ڈھونگ رچا کر اقتدار میں آنے والی پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں موجودہ ناگفتہ بہ حالات پر خاموش کیوں ہیں۔ یہ جماعتیں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں مہنگائی کا ڈھنڈورا پیٹتی رہیں اور ہر وقت سراپا احتجاج تھیں۔ کیا اب انہیں عوام کی حالت زار نظر نہیں آ رہی جبکہ مہنگائی پہلے سے کئی گنا بڑھ چکی ہے، روزمرہ استعمال کی ناگزیر اشیاءبھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس تمام تر صورتحال پر نااہل سیاسی ٹولے کی مجرمانہ خاموشی باعث تشویش ہے۔ انہوںنے واضح کیا کہ ہماری منزل حقیقی معنوں میں آزاد، خود مختار، مضبوط اور مستحکم پاکستان ہے جس کے لئے ملک پر مسلط بیرونی اشاروں پر چلنے والے کرپٹ ٹولے سے نجات حاصل کرنا ناگزیر ہے۔ محمود خان نے کہا ہے کہ ملک کو تمام بحرانوں سے نکالنے کا واحد حل صاف و شفاف انتخابات کا فوری انعقاد ہے، جب تک ملک پر یہ نا اہل ٹولہ مسلط رہے گا معیشت تباہ ہوتی رہے گی، مہنگائی بڑھتی جائے گی اور عام آدمی کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ اس ٹولے کا اقتدار میں آنے کا مقصد عوام کی فلاح نہیں بلکہ قومی دولت لوٹنا اور اپنے اوپر کرپشن کے کیسز ختم کراناہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی قیادت میں ملک کو اس امپورٹڈ ٹولے کے چنگل سے آزاد کرائیں گے کیونکہ موجودہ وفاقی حکومت نے ملکی معیشت کے ساتھ جو کھلواڑ کیا ہے کوئی دشمن بھی نہیں کرتا۔ امپورٹڈ حکومت نے اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے کے لیے قومی مفاد کو نقصان پہنچایا، قومی اثاثے کم ہو رہے ہیں جبکہ اس امپورٹڈ ٹولے کے اثاثوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مارچ ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرانے اور نوجوانوں کے روشن مستقبل کی جنگ ہے اور ہم سب کو اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ امپورٹڈ حکومت اپنے بیرونی آقاو ¿ں کے اشاروں پر چل رہی ہے، ملک کے فیصلے ایک غیر متعلقہ اور مفرور شخص لندن سے کر رہا ہے جو اس غیرت مند قوم کو قبول نہیں، ملک کی تقدیر کا فیصلہ عوام کریں گے کیونکہ یہی ملک کے وارث ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جو اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو اور جہاں قانون سب کیلئے یکساں ہو۔ وہ قومیں تباہ ہو کر رہ جاتی ہیں جہاں طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کیلئے الگ قانون ہو ۔ ریاست مدینہ ہمارے لئے رول ماڈل ہے جس کی بنیاد انصاف پر تھی ۔ معاشرے کے تمام طبقات کو ملک پر مسلط چوروں سے نجات حاصل کرنے کیلئے تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک میں شامل ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ کفر کا معاشرہ تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا معاشرہ کسی صورت نہیں چل سکتا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے انصاف پر مبنی نظام کی ضرورت ہے ۔ امپورٹڈ حکومت کی نااہلی اور عوام دشمن پالیسیوں سے عوام تنگ آ چکے ہیں کیونکہ اس مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا ہے اور اس کرپٹ ٹولے کے پاس عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوئی پلان و پالیسی نہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکمران جو مرضی کر لیں، یہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ ان کی حقیقت عوام پر آشکار ہو چکی ہے۔ عوام ان کو مسترد کر چکے ہیں اور ان پر کسی صورت اعتماد نہیں کریں گے۔