News Details

01/11/2022

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں موجود معدنی وسائل کی استعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ معدنیات کو باضابطہ طور پر صنعت ڈکلیئر کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو تمام قانونی تقاضے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں موجود معدنی وسائل کی استعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ معدنیات کو باضابطہ طور پر صنعت ڈکلیئر کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو تمام قانونی تقاضے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اُنہوںنے کہا کہ شعبہ معدنیات کو بطور صنعت ترقی دے کر نہ صرف مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے گا بلکہ معدنیات کی ویلیو ایڈیشن میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔ مزید برآں وزیراعلیٰ نے جوائنٹ ونچر کے تحت 24 منرل لیزز جاری کرنے کی بھی باضابطہ منظوری دی ہے۔ جوائنٹ ونچر کے تحت متعلقہ قانون کے مطابق صوبائی حکومت کو منافع میں حصہ ملے گا۔ وہ پیر کے روز محکمہ معدنی ترقی کے ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔وزیراعلیٰ کے مشیر برائے معدنیات عارف احمد زئی، چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ امجد علی خان، سیکرٹری معدنیات ہمایون خان اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میںماحول دوست کرشنگ زونز کے قیام پر پیشرفت کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک اس عمل کو مکمل کیا جائے جبکہ صوبے کے مختلف اضلاع میں غیر قانونی مائننگ اور سمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے صوبے کے معدنیا ت کی باضابطہ سرٹیفیکیشن کیلئے بھی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا کہ مقامی سطح پر معدنیات کی سرٹیفکیشن سے نہ صرف سرمایہ کار راغب ہوں گے بلکہ صوبے میں پائی جانے والی معدنیات کی ویلیو ایڈیشن بھی ممکن ہو گی ۔ اجلاس کو محکمہ معدنیا ت میں متعارف کرائی گئی اصلاحات اور دیگر اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ موجودہ دور حکومت میں محکمہ معدنیات کے تمام تر امور ڈیجیٹائز کر دئیے گئے ہیں۔شعبہ معدنیات میں گزشتہ تین سالوں کے دوران اکیس ہزار سے زائد ملازمت کے مواقع پیدا کئے گئے ہیں جن میں بیس ہزار مائن ورکرز کے علاوہ انجینئرز اور مائن منیجرز بھی شامل ہیں۔ اسکے علاوہ خیبرپختونخوامنرلز پالیسی 2022 کا مسودہ تیار کرلیاگیا ہے جبکہ خیبرپختونخوا منرل آکشن رولز 2022 بھی محکمہ قانون سے ویٹ کرالئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیںکول مائنز رولز 2022 ، ریسکیو اینڈ ٹریننگ رولز 2022 ، میٹالی فیرس رولز 2022، خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ترمیمی ایکٹ 2019، خیبرپختونخوا مائنز سیفٹی ، انسپیکشن اینڈ ریگولیشن ایکٹ 2019، خیبرپختونخوا ایکسائز ڈیوٹی آن منرلز اور لیبر ویلفیئر ایکٹ 2021، خیبرپختونخوا ٹیمپرری پرمٹ رولز 2020 بھی اسی دور حکومت میں بنائے گئے ہیں ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران تقریباً15ہزار انسپکشنز کئے گئے ، غیر قانونی کان کنی کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں ایف آئی آرز درج کرائی گئیں ، ایک ہزار سے زائد مائنز کو عارضی طور پر معطل کیا گیا جبکہ 322 مائنز کو حفاظتی اقدامات نہ ہونے کی بناءپرمکمل طور پر بند کیا گیا ۔ اس کے علاوہ منرل ٹیسٹنگ لیب کی اپگریڈیشن پر کام جاری ہے جبکہ مائننگ کڈسٹرل فیز ٹو منصوبہ شروع کردیا گیا ہے ۔ مائن ورکرز کی فلاح و بہبود کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے شرکاءکو بتایاگیا کہ موجودہ دور حکومت میں مائن ورکرز کے بچوں میں 13 کروڑ روپے سکالر شپ کی مد میں تقسیم کئے گئے ۔ 43 ملین روپے مستقل طور پر معذور مائن ورکرز میں تقسیم کئے گئے جبکہ اس مقصد کیلئے مزید 22 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ تقریباً 9 ملین روپے سینے کی بیماری میں مبتلا مائن ورکرز میں تقسیم کئے گئے ہیں جبکہ مائن ورکرز کے بچوں کو ہنر سکھانے کیلئے 12.5 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اجلاس کوبتا یا گیاکہ محکمہ معدنیات نے 50 غیر فعال مائنز کے منرل ٹائٹل منسوخ کئے ہیں جن میں 13 سیمنٹ فیکٹریز کے منرل ٹائٹل بھی شامل ہیں۔