News Details
22/10/2022
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں امن عامہ پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ریاست میں امن کا قیام پہلی ترجیح ہوتی ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں امن عامہ پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ریاست میں امن کا قیام پہلی ترجیح ہوتی ہے، نہ صرف سوات بلکہ صوبہ بھر میں امن و سلامتی اور حکومتی عمل داری قائم ہے،اس سلسلے میں کسی کو تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ان کی سوات کے دور افتادہ پہاڑی مقام پرعوام کے درمیان موجودگی اس بات کی عکاس ہے کہ امن قائم ہے۔ اس خطے میں طویل جدو جہد اور بڑی قربانیوں کے بعد امن کی بحالی ممکن ہوئی ہے، ہم اسے کسی صورت بھی سیاست کی نظر نہیں ہونے دیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز اپنے آبائی ضلع سوات کے دورہ کے دوران گبین جبہ میں عوام اور میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوااور انسپکٹر جنرل پولیس بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہیں بلا وجہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر یہ بات سب پر عیاں ہونی چاہیے کہ محمود خان اپنے لوگوں کی امن و سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔محمود خان کا اپنا تعلق اسی سوات سے ہے ، جینا مرنا سب کچھ یہیں ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ یہاں بدامنی ہو اور محمود خان خاموش رہے۔ محمود خان کا کہنا تھا کہ سارے مسائل امپورٹڈ حکومت کے آنے کے بعد پیدا ہوئے ہیں کیونکہ ان لوگوں کو ملک اور قوم کی کوئی فکر نہیں، یہ محض اپنے ذاتی مفادات کی خاطر حکومت میں آئے ہیں، ملک و قوم کی سلامتی ان لوگوں کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ ا نکی اپنی جائیدادیں باہر ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے بجٹ میں خیبرپختونخوا کا حصہ بھی روک دیا ہے،نہ ہمیں این ایف سی میں پورا شیئر دیا جا رہا ہے ، نہ ضم اضلاع کا ترقیاتی بجٹ پورا مل رہا ہے اور نہ ہی بجلی کے خالص منافع کی مد میں بقایا جات ادا کئے جارہے ہیں جو ہمارا حق ہے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا خیبرپختونخوا پاکستان کا حصہ نہیں؟ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیوں روا رکھا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کی نا انصافی کے باوجود ہم صوبے میں امن اور ترقی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے ، ہم نے چار سالوں میں جتنے کام کئے، ان کو تباہ نہیں ہونے دینگے۔گزشتہ چارسالوں کے دوران صوبہ بھر میں متعددترقیاتی منصوبے مکمل کئے ، سڑکیں بنائی ، تعلیمی ادارے قائم کئے ، سرمایہ کاری لائے اور سیاحت کو فروغ دیا۔ جب تک مرکز میں عمران خان کی حکومت تھی سب ٹھیک چل رہا تھا لیکن جیسے ہی امپورٹڈ حکمران آئے تو مسائل پیدا ہونے شروع ہو گئے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ ساری صورتحال کو خود مانٹیر کر رہے ہیں۔ عوام مطمئن رہیں ، امپورٹڈ حکومت بیساکھیوں پر کھڑی ہے ، جلد گر جائے گی اور حالات بہتر ہو جائیں گے۔ محمود خان نے اس موقع پر عمران خان کی حکومت کے خلاف امپورٹڈ حکمرانوں کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ایبسلوٹلی ناٹ" کے نعرے کے بعد عمران خان کو رجیم چینج کے ذریعے ہٹادیا گیا، یہ کون نہیں جانتا کہ پرائی جنگ میں 7 ہزار سیکورٹی اہلکار اور 80 ہزار شہری شہید ہوئے،سب سے زیادہ یتیم بچے آج سوات میں ہیں، محمود خان نے کہا کہ انہیں صرف ایبسلوٹلی یس والے چاہیے تھے جو اب امپورٹڈ حکومت کی صورت میں موجود ہیں۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر وادی سوات میں ونٹر ٹورزم کے انعقاد کا اعلان کیا اور کہا کہ یہاں امن بحال ہے، پورے پاکستان سے سیاحوں کو آنے کی دعوت دیتا ہوں۔ محمود خان کا کہنا تھا کہ صوبے میں سیاحت اور ترقی کا سفر جاری رہے گا۔قبل ازیں وزیراعلیٰ کو کمشنر ملاکنڈ ڈویڑن کے دفتر میں اجلاس کے دوران امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سوات سمیت پورے صوبے میں امن و امان اور حکومتی رٹ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گاکیونکہ امن ہی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔۔