News Details

12/10/2022

خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے کے حقوق کے حصول کےلئے تمام قانونی اور آئینی ذرائع بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اس مقصد کےلئے مشترکہ مفادات کونسل جیسے ادارے میں آواز اٹھانے کےساتھ ساتھ سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا

خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے کے حقوق کے حصول کےلئے تمام قانونی اور آئینی ذرائع بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اس مقصد کےلئے مشترکہ مفادات کونسل جیسے ادارے میں آواز اٹھانے کےساتھ ساتھ سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا جبکہ صوبائی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر تمام جماعتوں کے ارکان کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گااور ضرورت پڑنے پر اسلام آباد میں احتجاج بھی کیاجائے گا۔ صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، جس میں کابینہ کے ارکان، صوبائی چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔ کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہاکہ وفاق سے ہم اپنا حق چھین کر رہیں گے۔ تاہم انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ صوبے کی آمدن بڑھانے کےلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ انہوں نے صوبائی حکومت کے سادگی اور کفایت شعاری کے سلسلے میں پہلے سے جاری مہم پر مزید مو ¿ثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی عائد کرنے اور تمام محکموں کو اس پرسختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے غیر ترقیاتی اخراجات بشمول سرکاری دفاتر کی غیر ضروری تزئین و آرائش نہ کرنے کی بھی سختی سے ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے مشکلات کے باوجود عوام کو سستے آٹے کی فراہمی اور عوامی فلاح و بہبود کے اہم منصوبے جاری رکھنے کے عزم کااظہار کیا۔ کابینہ کے فیصلوں کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا حکومت کے لیے مالی مسائل پیدا کر رہی ہے اوروفاق خیبر پختونخوا کے حوالے سے اپنے آئینی فرائض سے پہلو تہی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے صوبے کو پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں آج تک کوئی ادائیگی نہیں کی جو صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی اور ملک کے آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ وفاق سے خیرات نہیں بلکہ صوبے کا آئینی حق مانگ ر ہے ہیں۔ اس کے لیے مشترکہ مفادات کونسل سمیت تمام آئینی ذرائع استعمال کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی جائیں گے اور ضروری ہوا تو اسلام آباد میں احتجاج سے بھی گریز نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مالی مشکلات کے باوجود سیلاب زدگان کی امداد جاری رکھی اور خیبر پختونخوا ملک کا پہلا صوبہ ہے جس نے سیلاب سے متاثرہ افراد کو ان کے نقصانات کے معاوضے کی ادائیگی شروع کر دی ہے۔ اسی طرح عمران خان کی ہدایت پر سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے صوبائی حکومت نے 20 کروڑ روپے پی ڈی ایم اے کو فراہم کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے لیے 14 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ میں سے 30 ارب روپے مزید کی بھی نشاندہی کی جا چکی ہے اسی طرح سنگل ٹریڑری اکاونٹ کے ذریعے 20 ارب سیلاب زدگان کے لیے مختص کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بنک آف خیبر میں اب تک سیلاب زدگان کے لیے ایک ارب روپے رقم جمع ہو گئی ہے جس کا 20 فیصد سندھ اور بلوچستان کے متاثرین کی مدد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے تعاون کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں تیمور جھگڑا نے کہا کہ ہمارے صوبے میں یہ روایت رہی ہے کہ اپوزیشن صوبے کے حقوق کے لیے ہمیشہ ہم آواز ہوتی ہے، ان کی کچھ سیاسی مجبوریاں ضرور ہیںلیکن صوبے کے حقوق کے لئیے انہیں یکجا کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیا این ایف سی ایوارڈ آنے تک ضم شدہ اضلاع کے لیے فنڈز کی فراہمی وفاق کی ذمہ داری ہے ،اس حوالے سے صوبوں نے جو تین فی صد دینے کا وعدہ کیاتھا، دیگر صوبے اس وعدے کو پورا کرنے میں تاحال ناکام ہیں جبکہ خیبر پختونخوا اپنے ضم شدہ اضلاع کے عوام کے لیے اپنے وسائل کا بھرپور استعمال کر رہاہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب اور مالیاتی مسائل کو سیاست کے لیے استعمال نہئں کرنا چاہیے، ھم تمام مسائل پر وفاق کے ساتھ آئین اور قانون کے تحت بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ تاہم ہم اپنے حق کے لیے لڑیں گے۔ پاکستان کے آئین میں وفاق اور صوبوں کے مابین تنازعات کے حل کے لیے طریقہ کار واضح ہے اور ہم اس کے تحت وفاق کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے پر مجبور کر کے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سوات میں خیبر پختونخوا کے سیلاب زدگان کے لیے دس ارب روپے دینے کا اعلان کیا جو صرف اعلان تک محدود ہے اور وفاق نے آج تک خیبر پختونخوا کے سیلاب متاثرین کے لیے ایک پائی تک نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ وفاق سے سپورٹ نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں اور عوام کے تعاون اور آئینی جدوجہد سے اپنا حق لے کر رہیں گے۔