News Details
30/09/2022
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے انٹگریٹڈ ٹووارزم زونز گنول ، منکیال اور مداکلشت پر عمل درآمد کیلئے مجوز ہ ایکشن پلان سے اتفاق کرتے ہوئے منصوبوں کا مرحلہ وار ٹینڈر جاری کرنے کی منظوری دی ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے انٹگریٹڈ ٹووارزم زونز گنول ، منکیال اور مداکلشت پر عمل درآمد کیلئے مجوز ہ ایکشن پلان سے اتفاق کرتے ہوئے منصوبوں کا مرحلہ وار ٹینڈر جاری کرنے کی منظوری دی ہے ۔ پہلے مرحلے میں گنول انٹگرٹیڈ ٹوارزم زون جبکہ دوسرے مرحلے میں منکیال اور مداکلشت کا ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔ یہ تینوں منصوبے مجموعی طور پر 12.2 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے قائم کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ منصوبوں پر مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں سیاحت کو بطور صنعت فروغ دینا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ انٹگریٹڈ ٹووارزم زونز کے قیام سے ناصرف مقامی ثقافت اور صوبے کے قدرتی حسن کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی بلکہ مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کو بہترین سیاحتی سہولیات بھی میسر ہوںگی جس کے نتیجے میں سماجی و معاشی ترقی کا راستہ بھی ہموار ہوگا۔ جمعرات کے روز پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سیاحتی مقامات کے قدرتی حسن کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے مذکورہ ترقیاتی منصوبوں کی معیاری اور بروقت تکمیل کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوںنے کہا کہ صوبے میںشعبہ سیاحت کی دیر پا بنیادوں پر ترقی صوبائی حکومت کے اہم اہداف میں شامل ہے، اسی مقصد کے تحت خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹووارزم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے نا صرف پہلے سے موجود سیاحتی مقامات تک عوام کی آسان رسائی اور ان کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ہے بلکہ نئے سیاحتی مقامات کو بھی متعارف کرانا ہے ۔ صوبے میں موجود سیاحتی استعداد کو معاشی ترقی کی بنیاد بنانے کےلئے صوبائی حکومت جامع اور مربوط حکمت عملی کے تحت کام کررہی ہے۔ اس سلسلے میں جاری منصوبوں کی تکمیل سے متعلقہ علاقوں میں سیاحتی اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا ۔ قبل ازیں اجلاس کو انٹگریٹڈ ٹووارزم زونز کے قیام کے منصوبوں پر اب تک کی پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ انٹگریٹڈ ٹووارزم زون گنول 60 ایکڑ وسیع رقبے پر مشتمل ہے جس کے گرد و نواح میں جھیل سیف الملوک ، جھیل دودی پت سر، پیالہ جھیل، شوگران، سری پائے اور وادی کاغان جیسے دلکش اور حسین مناظر ہیں۔ اس انٹگریٹڈ ٹووارزم زون کی ترقی کا تخمینہ لاگت 5.5 ارب روپے ہے۔ سائٹ تک رسائی کے لئے رابطہ سڑک کی تعمیر پر بھی 30 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ اسی طرح منکیال انٹگریٹڈ ٹووارزم زون کا منصوبہ 30 ایکڑ وسیع رقبے پر مشتمل ہے جس کا تخمینہ لاگت 2.9 ارب روپے ہے۔اس زون کی ترقی سے بھی مختلف حسین مناظر تک رسائی آسان ہو جائے گی جس میں جبہ جھیل، جاروگو وادی، واٹر فال کٹورہ جھیل اور وادی سوات شامل ہیں۔ اس منصوبے کی سائیٹ تک رسائی کے لئے رابطہ سڑک کی تعمیرپر پیشرفت جاری ہے۔ مداکلشت انٹگریٹڈ ٹووارزم زون 69.4 ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے جو 3.8 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ اس زون کے قریب چترال گول، نیشنل پارک، وادی کیلاش اور شندور پاس جیسے دلکش مقامات موجود ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ تینوں منصوبوں کے لئے درکار زمین پر سیکشن فور لگادیا گیا ہے اور مزید پیش رفت جاری ہے ۔ علاوہ ازیں ہر زون کو بجلی کی فراہمی کےلئے 11 کے وی ٹرانسمیشن لائن بھی دستیاب ہے ۔ مین ٹرانسمیشن لائن سے متعلقہ سائٹس تک ٹرانسمیشن لائن کےلئے سروے اور ڈیمانڈ نوٹس کیلئے پیسکو حکام کو باضابطہ درخواست دیدی گئی ہے۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو صوبائی حکومت کے فلیگ شپ پراجیکٹ سوات موٹر وے فیز ٹو پرٹائم لائن کے مطابق پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ منصوبے پر عملدرآمد میں غیر ضروری تاخیر کی گنجائش موجود نہیں ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کا ایک اہم منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے نا صرف عوام کو تیز رفتار سفری سہولیات میسر آئے گی بلکہ خطے میں سیاحت اور تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مختلف ریجنز میں میگا مواصلاتی منصوبوں کے ذریعے پورے صوبے کو باہم مربوط اور منسلک کرنا چاہتی ہے ۔ اس سلسلے میں سوات موٹر وے اور ڈی آئی خان موٹر وے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ صوبائی وزیر قانون عبد الشکور خان، وزیرمواصلات و تعمیرات ریاض خان ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر کمیٹی اراکین نے اجلاس میں شرکت کی ۔