News Details

19/09/2022

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے عام آدمی کی معیاری تعلیم تک رسائی اور شعبہ تعلیم کو منشور کا ایک اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے اس شعبے میں جدت لانے اورنظام کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے عام آدمی کی معیاری تعلیم تک رسائی اور شعبہ تعلیم کی ترقی کو اپنی حکومت کے منشور کا ایک اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے اس شعبے میں جدت لانے اورموجودہ تعلیمی نظام کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ اصلاحات کا بھی ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کا حتمی مقصد اپنے بچوں کو گھر کی دہلیز پرتمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے ۔وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں محمود خان نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے پارٹی قائد عمران خان کے وژن کے مطابق تعلیم کے فروغ اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے دور رس اقدامات اُٹھانے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جن کے نتیجے میں سرکاری سکولوں میں سہولیات کی فراہمی اوردرس و تدریس کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ حکومت کے ان ہی اقدامات کی بدولت سرکاری سکولوں پر عوام کا اعتماد بحال ہو گیا ہے اوروہ اعتماد کے ساتھ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کروا رہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے شعبہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں حکومتی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت شعبہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں اقدامات اُٹھا رہی ہے جن میں نئے سکولوں کی تعمیر، پہلے سے موجود سکولوں کی بہتری و بحالی، میرٹ کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتی ، اساتذہ کی جدید بنیادوںپر ٹریننگ ، سکولوں میں مفت درسی کتب کی فراہمی، خواتین کی شرح خواندگی کو بڑھانے کیلئے بچیوں کو وظائف کی فراہمی ، سکولوں میں کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی، ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کا قیام ،سرکاری سکولوں میں سیکنڈ شفٹ کا اجرا، سکول لیڈرز کی بھرتی اور دیگر شامل ہیں۔ واضح رہے کہ رواں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ابتدائی و ثانوی تعلیم کے110 منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن میں 79 جاری اور31 نئے منصوبے ہیںجن کا مجموعی تخمینہ لاگت 20 ارب روپے سے زائد ہے ۔ مذکورہ منصوبوں میں ضم اضلاع کے بھی منصوبے شامل ہیں جن کا تخمینہ لاگت تقریبا ً8 ارب روپے ہے ۔ اس کے علاوہ گزشتہ چار سالوں کے دوران ابتدائی و ثانوی تعلیم کے شعبے میں متعدد اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جن میں 58 ہزار اساتذ ہ کی مستقلی ،چھ لاکھ سے زائد طلبہ کو درسی کتب اور سکول بیگز کی فراہمی ، 174 سکولوں کی اپ گریڈیشن ، چار ماڈل سکولز کی تعمیر،89 سکولوں کی تعمیر نو، 90 سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن ، 141 سکولوں کا قیام،سرکاری سکولوں میں 400 اضافی کمروں کی تعمیراور 1585 کمروں کی مرمت، 21 لاکھ بچیوں کو وظائف کی فراہمی ، تین ارب روپے کی لاگت سے 68141 یونٹس کو فرنیچر کی فراہمی ، کیڈٹ کالج سپین کئی جنوبی وزیرستان کی تعمیر اور اس طرح کے دیگر اقدامات شامل ہیں۔