News Details
15/09/2022
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت پراونشل لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل کے اجلاس میں صوبے کے چھ اضلاع پشاور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ ، صوابی اور ایبٹ آباد کیلئے "ڈسٹرکٹ لینڈ یوز پلان" کی اصولی منظوری دی گئی ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت پراونشل لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل کے اجلاس میں صوبے کے چھ اضلاع پشاور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ ، صوابی اور ایبٹ آباد کیلئے "ڈسٹرکٹ لینڈ یوز پلان" کی اصولی منظوری دی گئی ہے جس کا مقصد زمین کے استعمال کے سلسلے میں ا ±صول وضوابط کا تعین ، مختلف مقاصد کیلئے زمین کی تخصیص اور مینجمنٹ کے علاوہ اضلاع کی سطح پر بندوبستی درجہ بندی ، اہم اور بنیادی ڈھانچے کی منظم بڑھوتری اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے شہری اوردیہی علاقوں کی مربوط و دیرپا ترقی سے متعلق رہنما ا ±صول اور ہدایات فراہم کرنا ہے۔وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو انتظامی محکموں کی مشاورت سے مجوزہ پلانز کو ایک ہفتہ کے اندر حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ تمام محکمے ڈسٹرکٹ لینڈ یوز پلان پر من و عن عملدرآمد کے پابند ہوں گے۔ زمین کے استعمال کو سٹریم لائن کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ ہم زمین کے بے ہنگم استعمال کے مزید متحمل نہیں ہو سکتے۔ پراونشل لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل کا پہلا اجلاس بدھ کے روز وزیراعلی ہاو ¿س میں منعقد ہوا۔ صوبائی وزراءتیمور سلیم جھگڑا، اشتیاق ارمڑ،فیصل امین گنڈاپور، وزیراعلی کے معاون خصوصی عبد الکریم، ایڈیشنل چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ،سینئر ممبر بورڈ آف ریونیوذاکر حسین آفریدی، وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان اور کونسل کے دیگر اراکین نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو مجوزہ ڈسٹرکٹ لینڈ یوز پلانز پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مجوزہ پلانز مذکورہ اضلاع کی فزیکل لوکیشن ، آب و ہوا ، ارضیاتی ترتیب ، ہائیڈرولوجی اینڈ واٹر ریسورسزاور آبادی اور ڈیموگرافی وغیرہ کو مدنظر رکھ کر تیار کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں صحت ، تعلیم ، ہاوسنگ ، صنعت ، مواصلات ، زراعت اور دیگر شعبوں میں آئندہ 20 سال کی متوقع ضروریات اور چیلنجز کو مدنظر رکھ کر قابل عمل تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ مذکورہ اضلاع میں موجودہ ہاوسنگ سکیموں کا بغور جائزہ لیا گیا ہے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے تناسب سے مستقبل میں ہاوسنگ اسکیموں کی اضافی ضرورت کے سلسلے میں تجاویز بھی پلان کا حصہ ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مجوزہ پلان کے تحت دیہی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جو دیہاتوں سے شہروں کی طرف منتقلی کے رجحان کو کم کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو گی ۔ علاوہ ازیں صوبے کے معروضی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے مستقبل میں سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جبکہ مستقبل کی ضروریات کے مطابق مجوزہ روڈ نیٹ ورک کے علاوہ نئے صنعتی زونز، کمرشل مراکز اور دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے منصوبہ بندی بھی پلان میں شامل ہے ۔ شرکاءکو آگاہ کیا گیا کہ صوبے کے باقی ماندہ اضلاع کیلئے بھی انہی خطوط پر لینڈ یوز پلان کی تیاری پر کام جاری ہے جو آئندہ سال جون تک مکمل کرلیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ لینڈ یوز پلان کو نہایت اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ پلان پر عمل درآمداور اس کی مانیٹرنگ کا موثر طریقہ کار ہونا چاہیئے ۔ اگر کسی محکمے کو مجوزہ پلان کے حوالے سے تحفظات ہیں تو ایک ہفتہ کے اندر ان تحفظات کو دور کیا جائے اور اس امر کویقینی بنایا جائے کہ لینڈ یوز پلان اور محکموں کی اپنی پالیسی اور قوانین میں کوئی تضاد نہیں ہے ۔ اُنہوںنے واضح کیاکہ ایک ہفتے کے بعد پلان کی حتمی منظوری دے دی جائے گی جس کے بعد تمام صوبائی محکمے اور ادارے پلان پر عمل درآمد کے پابند ہوں گے ۔ اس سلسلے میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ لینڈ یوز پلان پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد یقینی بنانے اور اس مقصد کیلئے اداروں اورشہریوں کی سہولت کیلئے صوبائی اور ضلعی سطح پر شکایات کے ازالے کا باضابطہ طریقہ کار وضع کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ دریں اثناءاُنہوںنے صوبہ بھر میں دریاوں ، نہروں اور ندی نالوں کے کناروں پر تجاوزات کے خلاف بھر پور کاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ سیلاب کی صورت میں مذکورہ تجاوزات جانی و مالی نقصانات کا باعث بنتی ہیں اسلئے ان کا مکمل تدارک ناگزیر ہے ۔