News Details

02/09/2022

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو صوبہ بھر میں سیلاب کے حوالے سے حساس مقامات کی نشاندہی کرنے اور مستقبل میں سیلاب کے ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے حفاظتی پشتوں اورفلڈ پروٹیکشن والز وغیرہ کی تعمیر کی منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت کی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو صوبہ بھر میں سیلاب کے حوالے سے حساس مقامات کی نشاندہی کرنے اور مستقبل میں سیلاب کے ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے حفاظتی پشتوں اورفلڈ پروٹیکشن والز وغیرہ کی تعمیر کی منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ آئندہ کسی بھی سیلابی صورتحال میں نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔ وہ جمعرات کے روز سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ صوبائی وزیر برائے خزانہ تیمور سلیم جھگڑا ، وزیرمحنت شوکت علی یوسفزئی، وزیر برائے ریلیف اقبال وزیر، وزیربرائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش، وزیراعلیٰ کے معاو ن خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان اور سیکرٹری خزانہ کے علاوہ دیگر متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شر کت کی۔ وزیراعلیٰ نے حالیہ سیلابی صورتحال میں سیاسی قائدین ، ضلعی انتظامیہ ، پی ڈی ایم اے ، ریسکیو اور ریلیف ورکرز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ تمام حکومتی مشینری نے عوام کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لئے جس مستعدی اور بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے۔ صوبائی حکومت کے اداروں کی کارکردگی کو ہر سطح پر سراہا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضلعی انتظامیہ کو امدادی اشیاءکی تقسیم کے مجموعی عمل میں شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا کہ مالی امداد اور دیگر ریلیف آئٹمز صرف سیلاب متاثرین میں ہی تقسیم ہونی چاہئیں اور حقدار کو اس کا حق ملنا چاہئیے، اس سلسلے میں کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ متاثرہ اضلاع میں ممکنہ وبائی امراض کے خدشے کو مدنظر رکھتے ہوئے متاثرین کو کلورینیشن ٹیبلٹس اور مچھر دانیاں فراہم کی جارہی ہے۔ اسی طرح سیلاب کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے دخل ہونے والے متاثرین کو واٹر ٹینکرز کے ذریعے پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ نقصانات کے ابتدائی تخمینہ کے مطابق شعبہ زراعت کو اربوں روپے کا نقصان ہواہے ، ابھی مختلف اضلاع میں مزید اسسمنٹ جاری ہے جس کی تکمیل تک نقصان کا تخمینہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح ابتدائی اسسمنٹ کے مطابق مجموعی طور پر 1450 کلومیٹر طویل سڑکیں سیلاب سے متاثر ہوئی ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے شرکاءکو مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصانات کے علاوہ گھروں، سڑکوں ، پلوں ، سکولوں ، صحت سہولیات ، زراعت ، ایریگیشن اور دیگر شعبوں میں ہونے والے نقصانات کے ابتدائی تخمینہ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ نقصانات کا ڈیٹا ضلعی انتظامیہ کے ذریعے اکٹھا کیا جارہا ہے ۔ اس مقصد کے لئے آن لائن پورٹل تیار کیا گیا ہے جس کی تفصیلات آن لائن دیکھی جاسکتی ہے۔ شرکاءکو آگاہ کیا گیاکہ مختلف اضلاع میں مجموعی طورپر 364,000 لوگوں کا بروقت انخلاءممکن بنایا گیا جس کی وجہ سے جانی نقصانات کافی حد تک کم کرنے میں مدد ملی۔اسی طرح صوبائی حکومت کے پیشگی اقدامات ، گڈ گورننس، تجاوزات مخالف مہم ، حفاظتی بندوں اور فلڈ پروٹیکشن والز کی تعمیر کی وجہ سے بھی نقصانات کم ہوئے، بصورت دیگر نقصانات میں کئی گنہ اضافہ ہوسکتا تھا۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ سیلاب کی وجہ سے گھروں سے بے دخل ہونے والے افراد کی طبی ضروریا ت کو پورا کرنے کے لئے تمام طبی مراکزمیں ڈاکٹرز اور متعلقہ سٹاف کی موجودگی یقینی بنائی گئی ہے۔ مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال کی نوعیت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع اپر اور لوئر دیر ، سوات ، اپر اور لوئر کوہستان، چارسدہ، ڈی آئی خان اور ٹانک سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ ضلع اپر اور لوئر چترال ، مانسہرہ او رصوابی میں نسبتاً نقصانات کم رہے ہیں۔ ابتدائی اسسمنٹ کے مطابق سیلاب کے باعث صوبے میں مجموعی طور پر چھ لاکھ سے زائد افرادبے گھرہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ڈونرز اور سماجی تنظیموں/ شخصیات کی طرف سے ملنے والی امداد کو سٹریم لائن کرنے کی ہدایت کی تاکہ ریلیف آئٹمز اور پیکجز کی مو ¿ثر انداز میں منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی نظر ثانی شدہ ریٹس کے مطابق کی جائے گی۔