News Details
01/09/2022
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے وفاقی حکومت کے غیر سنجیدہ رویے پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سڑکوں اورپاور سپلائی لائن کی بحالی وفاقی حکومت کے زمرے میں آتی ہے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے وفاقی حکومت کے غیر سنجیدہ رویے پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سڑکوں اورپاور سپلائی لائن کی بحالی وفاقی حکومت کے زمرے میں آتی ہے تاہم ا ±ن کی جانب سے اب تک اس ضمن میں کوئی بھی اقدام نظر نہیں آرہا جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سلیکٹڈحکومت قدرتی آفات کی اس گھڑی میں بھی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ا ±نہوں نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی اور دیکھ بھال بخوبی کر سکتی ہے تاہم وفاق کی جانب سے خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ضلع کوہستان اور شانگلہ کے ایک روزہ دورہ پر وزیراعلیٰ سیلاب متاثرین سے ملے اور جاںبحق ہونے والے افراد کے لواحقین اور زخمیوں میں امدادی چیکس تقسیم کئے۔ ضلع کوہستان میں سیلاب زدگان سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت کے تمام تر وسائل اس وقت سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایات جاری کیں کہ ضلع کوہستان کے دوردراز علاقوں کے متاثرین کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اورضروری سامان،ادویات اور اشیائے خوردونوش کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ا ±نہوں نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت حقیقی معنوں میں عوامی نمائندگی کر رہی ہے اور سیلاب زدگان کی اپنے گھروں کو واپسی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حالیہ سیلاب کے باعث ہونے والی تباہ کاریوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ ضلع لوئر کوہستا ن میں 18افراد سیلاب سے لقمہ اجل بنے جبکہ پانچ افراد زخمی ہوئے۔ ضلع اپر کوہستان میں پانچ افراد جاںبحق اور پانچ زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ اپر کوہستان میں ایک مسجد،ایک مدرسہ،ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اور ایک ہوٹل مکمل تباہ ہوئے۔ دونوں اضلاع میں مکانوں،فصلوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو نقصانات کی اسسمنٹ کا عمل شروع ہے جو جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ریلیف کیمپوں میں سیلاب متاثرین کیلئے طبی سہولیات یقینی بنائی گئی ہیں۔وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ بھاری مشینری کے ذریعے دورافتادہ دیہاتوں تک زمینی رسائی یقینی بنائی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ضلع شانگلہ کا بھی دورہ کیا۔شانگلہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے واضح کیاکہ اگر خیبرپختونخوا سے دیگر صوبوں کا موازنہ کیا جائے ،تو یہاںبحالی کاکام بہتر طور پر جاری ہے۔صوبہ سیلابی صورتحال سے متاثر ہوا ہے ، متاثرہ علاقوں میں روڈ انفراسٹرکچر اور بجلی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ ضلع شانگلہ کے دورے کے دوران کروڑہ اور سیرائی گئے جہاں پرسیلاب سے متاثرہ رورل ہیلتھ سنٹر اوررابطہ سڑکوں کا جائزہ لیا۔ا ±نہوںنے سیلاب متاثرین اور مقامی عمائدین سے ملاقات کی اورسیلاب کے باعث جاںبحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں میں امدادی چیکس تقسیم کئے۔ دورے کے موقع پر ڈپٹی کمشنر شانگلہ نے وزیراعلیٰ کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات ، ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے اقدامات پر بریفینگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلابی صورتحال کے دوران چار اموات ہوئیں اور آٹھ افراد زخمی ہوئے۔ اسی طرح تین سب ڈویژنوں اور پانچ سب تحصیلوں میں انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے جس میں این ایچ اے روڈ ، نو مین روڈز اور242 رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں کی وجہ سے جابجا متاثرہوئیں۔ شانگلہ میں سیلابی ریلوں سے 77 سکولوں کو نقصان پہنچا ، 34 گھر مکمل تباہ ہوئے ، 78 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، 14 ٹراوٹ فش فارمز اورسات ایریگیشن چینلز بھی متاثر ہوئے ہیں۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تفصیلی اسسمنٹ ہو گی اور اس ضمن میں بحالی کیلئے اقدامات ا ±ٹھائے جائیں گے۔ اس موقع پر صوبائی وزیربرائے محنت شوکت علی یوسفزئی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ موجود تھے۔