News Details
30/08/2022
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پیر کے روز سیلاب سے متاثرہ اضلاع اپر چترال،لوئر چترال،اپر دیر اور لوئر دیر کا دورہ کیا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پیر کے روز سیلاب سے متاثرہ اضلاع اپر چترال،لوئر چترال،اپر دیر اور لوئر دیر کا دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے یرخون،دروش،پتراک ،تیمرگرہ اور دیگر علاقوں میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور جاری امدادی سرگرمیوں کا زمینی اور فضائی جائزہ لیا اور سیلاب متاثرین سے ملاقات بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر سیلاب متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کیے۔صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ شیشیکو ضلع لوئر چترال میں سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ضلع اپر چترال اور ضلع لوئر چترال میں مختلف ترقیاتی کاموں کے لئے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پلان کے تحت پچاس پچاس کروڑ روپے پیکج کا اعلان کیا اور کہا کہ دونوں اضلاع میں مکمل اور جزوی طور پر متاثرہ گھروں اور فصلوں کی فہرستیں مکمل ہونے کے بعد متعلقہ طریقہ کار کے مطابق نقصانات کی تلافی کی جائے گی۔ضلع اپر دیر میں سیلاب سے متاثرہ بجلی کے نظام کی دو ایام میں مکمل بحالی پر ضلعی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے اپر دیر میں صحافیوں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لگایا جا رہا ہے تاہم انسانی جان کا تحفظ سب سے مقدم اور پہلی ترجیح ہے، اس کے بعد متاثرین کے نقصانات کا ازالہ اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی بھی یقینی بنائی جائے گی۔ اس وقت حکومت کی تمام تر توجہ متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے اور تمام متعلقہ ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ محمود خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس دو ہیلی کاپٹرز ہیں تاہم یہ دونوں ریسکیو سرگرمیوں کے لئے موزوں نہیں ، پھر بھی انہوں نے سیلاب متاثرین کی ضرورت اور پریشانی کو دیکھتے ہوئے سیٹیں نکال کر ہیلی کاپٹر کو سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے وقف کیا جو اس وقت مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں میں استعمال کیا جارہاہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ تمام سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے کیونکہ وہ عوام کے درمیان رہ کر عوامی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے محکمہ ریلیف کو اضافی فنڈز فراہم کئے جارہے ہیں۔وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جو ہر وقت صورتحال کی مانیٹرنگ کرتا ہے اور صورتحال سے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پردیر لوئر کی تحصیل خال اور بلامبٹ کے لئے دس دس کروڑ روپے کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا۔ انہوں نے خال کے مقام پر جاپان پل کی جلد از جلد بحالی کی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ مزید برآں انہوں نے متعلقہ حکام کو دریا کے کنارے حفاظتی پشتے تعمیر کرنے کی ہدایت کی اور دیگر حساس مقامات کی نشاندہی کرکے وہاں بھی مضبوط حفاظتی پشتے بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گی اور متاثرین کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کو سیلاب کی تباہ کاریوں اور ریلیف سرگرمیوں کے تحت اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ ضلع دیر لوئر میں ضلع سیلاب سے 11 اموات واقع ہوئیں، 5 افراد زخمی ہوئے، 16 مکان مکمل تباہ اور 202 مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا۔سیلاب سے ضلع میں 8 پلوں، 32 سڑکوں،78 سکولوں اور 30 واٹر سپلائی اسکیموں کو بھی جزوی نقصان پہنچا جبکہ ایک پل، اور 6 سرکاری سکول مکمل تباہ ہوئے۔ دیر لوئر میں ریسکیو 1122 نے 164 افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ ضلع میں اب تک30 سڑکوں اور 37 بجلی فیڈرز کو بحال کر دیا گیا ہے تیمر گرہ اور خال میں سیلاب متاثرین میں 74 خیمے، 150 فوڈ پیکج اور 728 دیگر اشیاءتقسیم کی گئی ہیں۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ نے لوئر دیر میں بھی مختلف سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی اور زمینی جائزہ لیا ۔ انہوں نے لوئر دیر کے تحصیل خال میں عوامی جذبے کو دیکھتے ہوئے دریائے پنچکوڑہ کے کنارے لینڈ کیا ، وہاں پر موجود عوام نے وزیراعلیٰ کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں زبردست نعروں کے ذریعے خوش آمدید کہا۔ قبل ازیں ضلع لوئر چترال میں سیلاب سے نقصانات اور ریلیف سرگرمیوں کے بارے بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ لوئر چترال میں مجموعی طور پر تقریباً ڈیڑھ ارب روپے کا انفراسٹرکچر متاثر ہوا ہے جبکہ 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔یہ واحد ضلع ہے جس میں سیلاب کے دوران کوئی سڑک بند نہیں رہی۔متاثرین کو اشیائے خورد و نوش اور دیگر ضروری سامان فراہم کر دیا گیا ہے۔ گولین ویلی میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جا رہی ہے۔