News Details
28/08/2022
وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے ہفتے کے روز ضلع سوات کے سیلاب زدہ علاقوں چپریال، سخرہ، گلکارئی و دیگر کا تفصیلی دورہ کیا
وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے ہفتے کے روز ضلع سوات کے سیلاب زدہ علاقوں چپریال، سخرہ، گلکارئی و دیگر کا تفصیلی دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب سے متاثرہ رابطہ سڑکوں، مکانات اور دیگر انفراسٹرکچر کا جائزہ لیا۔ وزیر اعلیٰ محمود خان نے سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور انکے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا اور اس کے ازالے کے لیے اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ محمود خان نے سیلاب سے متاثرہ سوات پریس کلب کی عمارت کا بھی دورہ کیا۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر مراد سعید، چئیرمین ڈیڈک فضل حکیم یوسفزئی، کمشنر ملاکنڈ ڈویڑن شوکت علی یوسفزئی سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ اس موقع پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی فوری بحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ سیلاب متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تمام متاثرہ اضلاع میں ریلیف سرگرمیاں بلاتعطل جاری ہیں۔ سوات سمیت سیلاب زدہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں کے لیے ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔ وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ رواں سال سیلابی ریلا پچھلے تمام ریلوں سے کئی گ ±نا زیادہ اور خطرناک تھا جبکہ ندی نالوں پر تجاوزات کی وجہ سے نقصان بہت ہوا، اب جو بھی دریا کے قریب عمارت تعمیر کرے گا اس کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔دریائے سوات کے کناروں پر واقع تعمیرات سے متعلق وزیر اعلٰی محمود خان کا کہنا تھا کہ سوات میں کوئی بھی ہوٹل یا گھر دریا کے کنارے تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صوبہ بھر میں ندی نالوں کے کناروں پر تعمیرات کے سدباب کیلئے پہلے سے ہی قانون سازی کی گئی۔صوبائی حکومت لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر ریلیف اور ریسکیو آپریشن سمیت سیاحوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے میں مصروف عمل ہے۔اس کے علاوہ صوبائی حکومت کی تمام مشینری سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہمہ وقت موجود ہے، عوام کی مدد کیلئے ہر ممکن حد تک جاونگا۔سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے اگر پورا ترقیاتی فنڈ بھی استعمال کرنا پڑے تو دریغ نہیں کرینگے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے لیے ایک ارب روپے پہلے ہی کیلئے جاری کیے گئے ہیں جبکہ امدادی سرگرمیوں کے لیے مزید دو ارب روپے جلد جاری کیے جائیں گے۔ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے بعد نقصانات کے تخمینے کے لیے سروے کیا جائے گا اور متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ محمود خان نے کہا کہ سوات تا کالام روڈ این ایچ اے کے زیر انتظام ہے لیکن تاحال بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا اور اگر وفاقی حکومت مذکورہ سڑک ایک دو دن تک ٹھیک نہیں کرتی تو میں خود صوبے کے فنڈ سے مرمت کراو ¿ں گا۔ بہت افسوس ہوا کہ این ڈی ایم اے سمیت وفاقی حکومت کا کوئی ادارہ ریسکیو سرگرمیوں کے لیے گراونڈ پر موجود نہیں۔ وفاقی حکومت خیبرپختونخوا کے عوام کیساتھ امتیازی سلوک بند کرے۔صوبائی حکومت متاثرہ خاندانوں کو دوبارہ آباد کرنے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔ انہوں میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ گزشتہ روز سیلاب سے متاثرہ اضلاع ڈی آئی خان و ٹانک کا دورہ کیا اور جلد دیگر متاثرہ اضلاع کے دورے بھی کریں گے۔امتحان کی اس گھڑی میں ہر وقت اپنے عوام کے درمیان موجود رہیں گے۔اس مشکل کی وقت میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑینگے۔