News Details

26/08/2022

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ سیلاب سے صوبے کے تین اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ سیلاب سے صوبے کے تین اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں،صوبائی حکومت نے ان اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کرکے ہنگامی بنیادوں پر امدادی کاروائیاں شروع کی ہیں، ان اضلاع سمیت صوبہ بھر میں ضلعی انتظامیہ سمیت صوبائی حکومت کی تمام مشینری پوری طرح متحرک ہے، صوبائی حکومت ہر لحاظ سے الرٹ ہے اور متاثرہ لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے اور ریسکیو سرگرمیاں بھر پور انداز میں جاری ہیں ، میں بہت جلد سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں کا دورہ کرکے وہاں پر نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا خود جائزہ لوں گا، سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی اور ان کے نقصانات کے ازالے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ پی ڈی ایم والے بلوچستان اور سندھ میںسیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تصویریں خیبرپختونخوا سے منسوب کرکے سوشل میڈیا پر بے بنیاد پراپیگنڈہ کر رہے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔ سندھ میں لوگ سیلاب سے رُل گئے ہیں اور وہاں کے حکمرانوں کو اُن لوگوں کی کوئی فکر نہیں، سندھ کی انتظامیہ ہم سے مدد مانگ رہی ہے ۔ زرداری کے پاس لوگوں کو خریدنے کیلئے پیسے ہیںلیکن سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔ محمود خان نے کہا ہے کہ ہماری حکومت عوامی حکومت ہے ہم ہر مشکل وقت میں اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں میں اور میری ٹیم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک سیلاب سے متاثرہ ہر شخص اور خاندان کو ریلیف فراہم نہ کردیں اور اُنہیں مکمل طور پر بحال نہ کردیں۔ وہ جمعرات کے روز ڈویژنل انتظامیہ پشاورکے زیر اہتمام نشے کے عادی افراد کی بحالی اور اُنہیں اُن کے خاندانوں کو حوالے کرنے کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں ڈویژنل انتظامیہ پشاور کی طرف سے منشیات سے پاک پشاور مہم کے تحت 1200 منشیات کے عادی افراد کو بحال کرکے انہیں خاندانوں کے حوالے کیا گیاجن میں سے 800 افرادکئی سالوں سے اپنے گھروں سے لاپتہ تھے۔ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ محمود خان کی خصوصی ہدایت پر کمشنر پشاور کی سربراہی میں ڈویژنل انتظامیہ پشاور نے آج سے تین ماہ قبل منشیات سے پاک پشاور مہم کا آغاز کیا تھا جس کے تحت شہر بھر میں 1200 منشیات کے عادی افراد کو سڑکوں اور گلی کوچوں سے اُٹھا کر مختلف بحالی مراکز میں داخل کیا گیا جس کے بعد ان افراد کی ڈی ٹاکسفیکشن ، سکریننگ ، سائیکو تھراپی ، کونسلنگ اور علاج معالجے کا سارا عمل کامیابی سے مکمل کیا گیا ۔ مہم کے اگلے مرحلے میں بحال شدہ ان افراد کو فنی ہنر سکھائے جائیں گے جس کے لئے مخصوص کورسز ڈیزائن کئے گئے ہیں جبکہ پشاور کی تاجربرادری کے تعاون سے ان میں سے 380 افراد کو ملازمتیں بھی دی جائیں گی ۔ یکم ستمبر سے مہم کے دوسرے فیز کا اجراءکیا جائے گا جس کے تحت پشاور میں موجود نشے کے عادی باقی افراد کی بھی بحالی عمل میں لائی جائے گی ۔ تقریب سے اپنے خطاب میں اس مہم کو شروع کرنے اور اس کے پہلے مرحلے کو کامیابی سے مکمل کرنے پر وزیراعلیٰ نے کمشنر پشاور اور اُن کی پوری ٹیم ، فلاحی تنظیموں ، متعلقہ سرکاری محکموں اور دیگر تمام شراکت داروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی اس نیک کام میں اپنا حصہ ڈالا ہے وہ سب خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ یہ نیکی کاکام ہے جس میں دین اور دُنیا دونوں کی بھلائی ہے اور اﷲ تعالیٰ سب کو اس کا اجر دے گا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نشہ ایک لعنت ہے اور معاشرے کو اس لعنت سے پاک کرنا ، حکومت کے ساتھ ساتھ معاشرے کے تمام افراد اور طبقوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔اور یہ کام تب ہی ممکن ہے کہ جب تمام متعلقہ ادارے، کمیونٹی اور فلاحی تنظیمیں سب مل کر حکومتی کاوشوں کا ساتھ دیں۔ اس سلسلے میں والدین کے کردار کو سب سے اہم قرار دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ والدین اپنے بچوں پر خاص توجہ دیں اور اُن کی غیر صحت مند سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں۔ معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کیلئے منشیات کی سپلائی کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت پولیس، انتظامیہ ، وفاقی و صوبائی اداروں کے اشتراک سے سنجیدہ اقدامات اُٹھائے گی اور اس سلسلے میں جلد ایک ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دے کر اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ اس موقع پر منشیات سے پاک مہم کو صوبے کے دیگر اضلاع تک توسیع دینے کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے تمام ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ ڈویژن اور ضلع میں بھی اس مہم کا اجراءکریں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر پشاور ڈویژن ریاض محسود نے اس مہم کے مختلف پہلوﺅں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وزیراعلیٰ محمود خان کے احکامات کی روشنی میں ڈویژنل انتظامیہ بہت جلد پشاور کو منشیات سے پاک کرنے میں کامیاب ہو گی ۔ صوبائی اراکین کابینہ ، ممبران صوبائی اسمبلی، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کے علاوہ پولیس اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ حکام، سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں تقریب میں شرکت کی ۔