News Details

27/07/2022

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کی اپگریڈیشن پر کام کی سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ایکسیئن اور ایس ڈی او کو فوری معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کی اپگریڈیشن پر کام کی سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ایکسیئن اور ایس ڈی او کو فوری معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے متعلقہ ٹھیکیدار کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ مانیٹرنگ اینڈ ایوالویشن رپورٹ کی روشنی میں محکمہ کھیل کے متعلقہ حکام کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے سیف سٹی پشاور پراجیکٹ پر عملدرآمد میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے منصوبے پر عملدرآمد کے لئے متعلقہ اعلیٰ حکام کا خصوصی اجلاس بلانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ ہدایات ا ±نہوں نے منگل کے روز مختلف شعبہ جات میں میگا ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان سمیت متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 30 کلومیٹر طویل دیر موٹر وے کی تعمیر کے لیے زمین کی خریداری کے لیے انتظامی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ منصوبے کی الائنمنٹ کلیر ہونے کے بعد متعلقہ زمین پر سیکشن فور نافذ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پتراک۔تھل۔کمراٹ روڈ کے منصوبے کے لیے ٹینڈر کھول دیا گیا ہے اور ڈیڑھ ماہ کے اندر اندر ورک آرڈر جاری کر دیا جائے گا۔ شعبہ صحت کے منصوبوں کے بارے میں بتایا گیا کہ تیمر گرہ میڈیکل کالج کے قیام کا منصوبہ مکمل ہو گیا ہے اور رواں تعلیمی سال سے کالج میں کلاسز کا باقاعدہ اجراءکیا جائے گا۔ صوبہ بھر میں نان ٹیچنگ ڈی ایچ کیو کی تجدید کاری منصوبے کے تحت ہسپتالوں کے لیے آلات کی خریداری جزوی طور پر مکمل کر لی گئی ہے جبکہ ان ہسپتالوں میں مختلف نان کلینیکل خدمات بھی آو ¿ٹ سورس کر لی گئی ہیں۔ ا سکے علاوہ ضم اضلاع میں مختلف صحت مراکز کو آو ¿ٹ سورس کر کے مکمل طور پر فعال بنا دیا گیا ہے اور ان ہسپتالوں میں ایمرجنسی اور او پی ڈی سروسز شروع کر دی گئی ہیں۔ مزید برآں کیٹگری ڈی ہسپتال کاٹلنگ (مردان) کی اپگریڈیشن کے لیے بھی پی سی ون منظور ہو چکا ہے۔ شعبہ تعلیم کے منصوبوں کے بارے میں شرکاءکو آگاہ کیا گیا کہ سوات میں ماڈل سکول کے قیام کے لیے پی سی ون محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کو بھیج دیا گیا ہے جبکہ دیر کیڈٹ کالج کی تعمیر کے لیے مکمل پی سی ون آئندہ دو ہفتوں میں متعلقہ محکمے کو موصول ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ صوبہ بھر میں 20 کالجوں کے قیام کے منصوبے کے تحت 18 کالجوں کے لیے جگہ کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ علاوہ ازیں، تیمر گرہ واٹر سپلائی اسکیم کا پی سی ون صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی سے کلیئر کر کے پلاننگ کمیشن آف پاکستان کو بھیج دیا گیا ہے جبکہ کوہاٹ کے علاقے شکر درہ میں لوگو کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے شکر درہ واٹر سپلائی اسکیم کا شکر درہ پورشن رواں سال دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ صوبے میں پانی کے معیار کو جانچنے کے لیے منصوبہ رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ دیر موٹروے منصوبے کی الائنمنٹ جلد سے جلد کلیئر کرکے سیکشن فور نافذ کیا جائے جبکہ سوات موٹروے فیز ٹو پر ایک ہفتے میں عملی کام کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے سیکرٹری مواصلات کو دیر میں سڑکوں کے جاری منصوبوں کا وزٹ کرکے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ تالاش (دیر) میں این ایچ اے کی سڑک پر نالے کے اوپر پل کی تعمیر کے لئے منصوبہ تیار کیا جائے۔وزیر اعلیٰ نے پشاور ڈی آئی خان موٹر کی تعمیر کو جنوبی اضلاع کی ترقی کے لیے نا گزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پشاور ڈی آئی خان موٹروے منصوبے پر عملدرآمد کے لئے تمام دستیاب آپشنز استعمال کئے جائیں،یہ صوبے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کے لئے ایک اہم منصوبہ ہے اور صوبائی حکومت ہر قیمت پر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ زراعت و لائیو سٹاک کے حکام کو بھی ہدایت کی کہ لائیو اسٹاک یونیورسٹی سوات میں ستمبر تک کلاسز کے اجراءکے لئے انتظامات مکمل کیے جائیں۔ محمود خان نے سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ ملاکنڈ میں سیٹلمنٹ اسٹاف کی مستقلی پر کام کیا جائے جبکہ تحصیل واڑی اور الائی کو اضلاع کا درجہ دینے کیلئے بھی ہوم ورک شروع کیا جائے۔دور دراز علاقوں میں ٹیوب ویلز پر ایک کی بجائے دو آپریٹرز کی تعیناتی کے فیصلے پر جلد عملدرآمد کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے تمام انتظامی سیکرٹریوں کو ہدایت کی ہے کہ جن منصوبوں کے لئے فنڈز فراہم کئے گئے ہیں ان کی مقررہ مدت میں تکمیل کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور ہسپتالوں، کالجوں اور سکولوں کے منصوبے 75 فیصد مکمل ہونے پر ان کے لئے عملے کی بھرتی اور آلات کی خریداری کا عمل بیک وقت شروع کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس وقت کم ہے اور حکومت نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا ہے،عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی مقررہ وقت میں تکمیل نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ انتظامی سیکرٹری سے سخت باز پرس ہوگی، اس سلسلے میں انتظامی سیکرٹریوں کو عوامی توقعات کے عین مطابق کارکردگی دکھانی ہوگی۔