News Details

24/07/2022

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے کے سیاحتی مقامات کے لئے بننے والی ماسٹر پلاننگ کی تیاری تک ان سیاحتی مقامات میں تعمیراتی سرگرمیوں پر فی الفور پابندی عائد کی جائے

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے کے سیاحتی مقامات کے لئے بننے والی ماسٹر پلاننگ کی تیاری تک ان سیاحتی مقامات میں تعمیراتی سرگرمیوں پر فی الفور پابندی عائد کی جائے جبکہ مذکورہ ماسٹر پلاننگ کی تیاری کو کم سے کم ممکنہ وقت میں یقینی بنائی جائے اور ماسٹر پلاننگ پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کے سلسلے میں ان سیاحتی علاقوں کے لئے نو قائم کرہ ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو جلد سے جلد اور ہر لحاظ سے فعال بنایا جائے تاکہ ان سیاحتی مقامات کی قدرتی خوبصوررتی کو برقرار رکھا جا سکے اور ان علاقوں کو جدید خطوط پر ترقی دے کر صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو شعبہ سیاحت میں نئے میگا منصوبوں پر جلد عملی کام شروع کرنے جبکہ جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے قلیل المدتی، وسط المدتی اور طویل المدتی پلان تیار کرکے پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ یہ ہدایات انہوں نے گزشتہ روز شعبہ سیاحت میں جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کی۔ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری سیاحت محمد طاہر اورکزءاور سیکرٹری مواصلات و تعمیرات اعجاز انصاری کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلی نے محکمہ سیاحت کے حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ محکمہ سیاحت کو حوالے کی گئی سرکاری ریسٹ ہاوسز میں سے قابل عمل ریسٹ ہاوسز کو آوٹ سورس کرنے کا عمل جلد مکمل کیا جائے اور ان وسائل سے ریونیو جنریشن ایک ہفتہ کے اندر جامع پلان ترتیب دے کر پیش کیا جائے۔ اجلاس کو سیاحتی مقامات تک رابطہ سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں پر پیشرفت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 22 کلومیٹر طویل منکیال تا بڈا سیری روڈ سوات کی تعمیر اور 24 کلومیٹر طویل ٹھنڈیانی روڈ کی توسیع کے منصوبوں کا ٹینڈر ہوگیا ہے، جلد ہی ان منصوبوں پر عملی کام شروع کیا جائے گا اور یہ منصوبے مجموعی طور پر 7.8 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے مکمل کئے جائیں گے۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو ان میگا منصوبوں کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھنے کے لئے اسی مہینے کے آخر تک کنٹریکٹرز موبلائزیشن سمیت دیگر تمام لوازمات اور انتظامات پوری کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 17 ارب روپے کی تخمینہ لاگت سے خیبرپختونخوا انٹگرٹیڈ ٹوارزم ڈویلپمنٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد نئے سیاحتی مقامات کو ترقی دینا ، موجود سیاحتی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ، سیاحتی اثاثوں میں اضافہ کرنا اوردیر پا سیاحتی ترقی کیلئے محکمے کی استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں انٹگرٹیڈ ٹوارزم زونز کے قیام کیلئے ضروری ا ±مور کی متعلقہ فورم سے منظوری لی جا چکی ہے جبکہ مذکورہ زونز کے ماسٹر پلان بھی جلد کلچر اینڈ ٹوارزم اتھارٹی کے حوالے کر دیئے جائیں گے۔علاوہ ازیں ڈسٹنیشن انوسٹمنٹ مینجمنٹ پلان کی متعلقہ فورمز سے کلیئرنس مل چکی ہے جو رواں ماہ کے آخر تک تمام ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو فراہم کر دیئے جائیں گے۔ اسی طرح سیاحتی مقامات پر پورٹیبل واش رومز کی فراہمی کیلئے مناسب سائٹس کی نشاندہی کیلئے سروے شروع ہے جو آئندہ دو دن کے اندر مکمل کرلیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مالم جبہ روڈ اور کالام روڈ پر تین ریسٹ ایریا زتعمیر کئے جاچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہزارہ اور ملاکنڈ میں سیاحتی مقامات تک رسائی کیلئے جیب ایبل ٹریکس کی تعمیر کیلئے ایک ہفتہ کے اندر فزبیلٹی مکمل کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ا ±نہوںنے متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام کو باہمی مشاورت سے سیاحتی سڑکوں کی تعمیر کے سلسلے میں شعبہ جنگلات سے جڑے مسائل حل کرنے کے لئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی۔ ا ±نہوںنے متعلقہ حکام کو محکمہ آبپاشی کے چھوٹے چھوٹے ڈیموں میں لوگوں کو تفریحی سہولیات کی فراہمی کے مناسب اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموں اور دریاو ¿ں میں لائف جیکیٹس اور دیگر حفاظتی انتظامات کے بغیر کشتی رانی وغیرہ اور ایسے مقامات میں رات کے قیام پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے سیاحت کے شعبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور دیگر مختلف سرگرمیوں کو بہتر اور موثر انداز میں آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس راہ حائل روکاوٹوں اور قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لئے کلچر اینڈ ٹوارزم اتھارٹی ، مقامی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز ، محکمہ آبپاشی، محکمہ سیاحت ، متعلقہ ڈویڑنل انتظامیہ اور دیگر تمام شراکت داروں کا مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی۔