News Details
21/06/2022
خیبر پختونخوا حکومت نےضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں دو اہم منصوبوں کو اسپیشل اکنامک زونز کا درجہ دینے کیلئے سفارشات کی منظوری دیدی ہے
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کو پائیدار بنیادوں پر ترقی دینے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پرضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں دو اہم منصوبوں کو اسپیشل اکنامک زونز کا درجہ دینے کیلئے سفارشات کی منظوری دیدی ہے جن میں مجوزہ درابن اکنامک زون اور فاطمہ سیمنٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔ وفاقی حکومت کے ادارے بورڈ آف انوسٹمنٹ کی حتمی منظوری کے بعد ان منصوبوں کو اسپیشل اکنامک زونز کا درجہ مل جائے گا۔ یہ منظوری پیر کے روز وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقدہ خیبر پختونخوا اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کے آٹھویں بورڈ اجلاس میں دی گئی۔ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، وزیراعلیٰ کے فوکل پرسن محمد خالق، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں، چیف ایگزیکٹو آفیسر خیبر پختونخوا اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی، چیف ایگزیکٹو آفیسر خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ ، بورڈ کے دیگر ممبران اورمتعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔دونوں اہم منصوبوں کو اسپیشل اکنامک زونز کا درجہ دینے کی سفارش اسپیشل اکنامک زونز ایکٹ 2012 کے تحت کی گئی ہے۔ درابن اسپیشل اکنامک زون ابتدائی طور پر ایک ہزار ایکڑ رقبے پر مشتمل ہوگاجسے تین ہزار ایکڑ رقبے تک توسیع دینے کی گنجائش موجود ہوگی۔ یہ اسپیشل اکنامک زون 7.8 ارب روپے کی لاگت سے قائم کیا جائے گا جس سے بلاواسطہ روزگار کے 40 ہزار جبکہ بلواسطہ روزگار کے 1یک لاکھ بیس ہزار مواقع پیدا ہونگے۔ درابن اسپیشل اکنامک زونز میں زیادہ تر معدنیات اور فوڈ پراسسنگ کی صنعتیں قائم کی جائیں گی۔ اجلاس میں بحیثیت Interprise Soleفاطمہ گروپ کو اسپیشل اکنامک زون کا درجہ دینے کی سفارش کی گئی جو صوبے میں نجی شعبے کا پہلا اسپیشل اکنامک زون ہوگا۔ یہ اسپیشل اکنامک زون 333 ایکڑ رقبے پر محیط ہوگا جو 51 ارب روپے کی لاگت سے قائم کیا جائے گا۔ اس اسپیشل اکنامک زون کے قیام سے بلاواسطہ روزگار کے تقریبا 500 جبکہ بلواسطہ روزگار کے تقریباً چار ہزار مواقع پیدا ہونگے۔
اجلاس میں گذشتہ بورڈ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ مہمند ماربل سٹی میں سنٹر آف ایکسلنس کے قیام کے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کے لئے فیزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرکے وفاقی حکومت کو ارسال کی گئی ہے جو حتمی منظوری کے لئے سی پیک کے جائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اسی طرح گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فصلے کی روشنی میں مہمند ماربل سٹی کے لئے مزید 140 ایکڑ زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے۔ مزید بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں رشکئی اسپیشل اکنامک زون کو 10 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام مکمل کیا گیا ہے ، دوسرے مرحلے میں 160 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام اسی مہینے مکمل کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں مزید 50 میگاواٹ میں بجلی فراہمی کا کام اس سال دسمبر میں مکمل کیا جائے گا جبکہ اس اسپیشل اکنامک زون کو 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کے لئے انفراسٹرکچر کا کام مکمل کیا گیا ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں حطار اسپیشل اکنامک زون کو 10 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام مکمل کیا گیا ہے، دوسرے مرحلے میں 40 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام اسی مہینے مکمل کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں مزید 110 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام اگلے سال کے آخر تک مکمل کیا جائے گا جبکہ حطار اسپیشل اکنامک زون کو ڈھائی ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کا کام اسی مہینے مکمل کیاجائے گا اور اگلے مرحلے میں 24 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی پر بھی پیشرفت جاری ہے۔
اجلاس کے شرکاءسے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی نے صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کو صوبائی حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کے تحت ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے،صوبے میں نجی سرمایہ کاری کے لئے ماحول سازگار ہے اورصوبائی حکومت نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے سرمایہ کاروں کو ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درابن اسپیشل اکنامک زون کے قیام سے جنوبی اضلاع کی تقدیر بدل جائے گی اور یہ منصوبہ علاقے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں فاطمہ گروپ کی طرف سے سرمایہ کاری خوش آئند ہے، فاطمہ سیمنٹ کے قیام سے علاقے کے لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع فراہم ہونگے، صوبائی حکومت اسی طرح دیگر سرمایہ کاروں کا بھی نہ صرف خیر مقدم کرے گی بلکہ انہیں ہرممکن سہولیات بھی فراہم کرے گی تاکہ صوبے میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرکے یہاں پر لوگوں کے لئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کئے جاسکیں۔