News Details
20/05/2022
خیبرپختونخوا میں رواں مالی سال کے دوران اب تک جاری کردہ ترقیاتی فنڈ کا 74 فیصد خرچ کیا جا چکا ہے جوگزشتہ مالی سال مئی کے مہینے تک خرچ کئے گئے ترقیاتی فنڈز سے 51 فیصد زیادہ ہے
خیبرپختونخوا میں رواں مالی سال کے دوران اب تک جاری کردہ ترقیاتی فنڈ کا 74 فیصد خرچ کیا جا چکا ہے جوگزشتہ مالی سال مئی کے مہینے تک خرچ کئے گئے ترقیاتی فنڈز سے 51 فیصد زیادہ ہے ۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران اب تک مختلف شعبوں میں ترقیاتی عمل میں بھی بتدریج بہتری آئی ہے اور عوامی مفاد کے متعدد منصوبوں کو مکمل کرکے عوام کیلئے فعال بنایا گیا ہے جبکہ مختلف شعبوں میں سروسز ڈیلیوری کے مجموعی نظام میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔شعبہ مواصلات میں مالی سال 2018-19 سے اب تک 1175 کلو میٹر طویل نئی سڑکےں تعمیر کی گئےں ، 2639 کلو میٹر سڑکوں کی بحالی عمل میں لائی گئی جبکہ 49 نئے پل تعمیر کئے گئے ۔ شعبہ توانائی میں 80 میگاواٹ پن بجلی کا اضافہ کیا گیا جس سے آمدن میں سالانہ دو ارب روپے اضافہ ہوا۔ اسی طرح 6491 مساجد ، 53 بی ایچ یوز، 8000 سکولوں ، 6650 گھرانوں کی سولرائزیشن مکمل کی گئی ، ضم اضلاع میں سات گریڈ سٹیشن بمعہ 200 کلو میٹر ٹرانسمیشن لائن، 1500فیڈرز، 1050 گیارہ کے وی لائنز اور 1000 سے زائد ٹرانسفارمرز کی تنصیب عمل میں لائی گئی۔صوبے میں پینے کی صاف پانی کی کوریج 61 فیصد سے بڑھا کر 80 فیصد کردی گئی جبکہ شعبہ صحت میں صحت انصاف کارڈ کی سو فیصد آبادی تک توسیع اورہسپتالوں میں 1315 بیڈز کے اضافہ کے علاوہ پشاور انسٹیٹیوٹ آف کاڈیالوجی ، کے ٹی ایچ میں نئے اوپی ڈی بلاک ، ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال چارسدہ ، ایل آر ایچ میں الائیڈ اینڈ سرجیکل بلاک سمیت متعدد منصوبوں کومکمل کرکے فعال بنایا گیا۔
یہ بات جمعرات کے روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے زیر صدارت سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حوالے سے منعقدہ ایک اہم اجلاس میں بتائی گئی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کے علاوہ صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام پر اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیاگیا اور نئے مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے مجوزہ ابتدائی مسودہ پر بھی غور و خوص کیا گیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت اب تک شعبہ توانائی ریلیز شدہ فنڈز کے خلاف 98 فیصد یوٹیلائزیشن کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ شعبہ مواصلات 92 فیصد اور شعبہ صنعت 89 فیصد یوٹیلائزیشن کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں ۔ اسی طرح شعبہ آبنوشی 83 فیصد ، شعبہ ٹرانسپورٹ 83 فیصد اور شعبہ زراعت 81 فیصد فنڈز خرچ کر چکے ہیں۔ صوبے کے ترقیاتی بجٹ میں بتدریج اضافے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مالی سال 2018-19 میں صوبے کا ترقیاتی بجٹ 114 ارب روپے تھا جو مالی سال 2021-22 میں بڑھ کر 210 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ اگلے مالی سال کے لئے ابتدائی طور پر 230 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے جو صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہوگا۔ اجلاس کو دیگر شعبوں میں گزشتہ چار سالوں کے دوران اہم کامیابیوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شعبہ آبپاشی کے تحت صوبہ بھر بشمول ضم اضلاع میں 145000 میٹر سے زائد فلڈ پروٹیکشن والز تعمیر کی گئی، سات لاکھ میٹر سے زائد چینلز تعمیر کئے گئے۔ 225 کلومیٹر طویل کینال پٹرول روڈز کی تعمیر مکمل کی گئی ہے ۔ 51 سمال ڈیمز ، 95 چیک ڈیمز ، 370 ایریگیشن ٹیوب ویلز نصب کئے گئے جبکہ 48 مائیکرو ہائیڈرو پروجیکٹس مکمل کئے گئے۔ نومبر 2020 سے اب تک صحت کارڈ پلس کے تحت 977,000 افراد نے علاج معالجے کی مفت سہولیات حاصل کی۔ تین کیٹیگری ڈی ہسپتال اور 42 کمیونٹی ہیلتھ سنٹرز مکمل کئے گئے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ضم اضلاع کے دور افتادہ علاقوں میں دس ہسپتالوں کو فعال بنایا گیاجبکہ پانچ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو بجلی کی ایکسپریس لائن فراہم کی گئی اور 24 ہسپتالوں کو سی ٹی سکین سمیت دیگر طبی آلات فراہم کئے گئے۔ مزید برآں ضم اضلاع میں 1803 پروجیکٹ سٹاف کو ریگولر کیا گیا۔ سوات ،ایبٹ آباد اور ڈی آئی خان میں ریجنل بلڈ سنٹرز قائم کئے گئے، کینسر کے 30 ہزار مریضوں کا مفت علاج کیا گیا۔ سیدو کالج آف انڈسٹری اور 140 بستروں پر مشتمل فاو ¿نٹین ہاو ¿س کا قیام عمل میں لایا گیا جو صوبے میں پہلا مینٹل اینڈ سائیکاٹرک سپورٹ ہسپتال ہے۔ اسی طرح شعبہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے تحت بندوبستی اضلاع میں 141 نئے پرائمری سکولوں اور دس سیکنڈری سکولوں کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ 110 مساجد سکولوں کو ریگولر پرائمری سکولوں میں منتقل کیا گیا جبکہ 55 پرائمری سکولوں ، 48 مڈل سکولوں اور 71 ہائی سکولوں کی اپگریڈیشن مکمل کی گئی۔ چار نئے ماڈل سکولز تعمیر کئے گئے۔ پرائمری سکولوں میں 4600 پلے ایریاز فراہم کئے گئے ۔ اسی طرح ضم اضلاع میں بھی 44 پرائمری سکول قائم کئے گئے جبکہ 76 سکولوں کی اپگریڈیشن کی گئی اور 19 سکولوں کی تعمیر نو کی گئی۔ چار ماڈل سکولز تعمیر کئے گئے اور 9900 طالبات کو سکالر شپس فراہم کیا گیا۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع کے 27 کمیونٹی سکولوں کو ریگولرائزکیا گیا۔ سکالرشپس پروگرام کے تحت ضم اضلاع کے طلباءکو مجموعی طور پر3.3 ارب روپے فراہم کئے گئے جبکہ دینی مدارس کی معاونت پر 20 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ اے آئی پی کے تحت ضم اضلاع کے سکولوں میں چار سو اضافی کلاس رومز کی تعمیر کے علاوہ دیگر ناپید سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔ شعبہ صنعت میں حطار اسپیشل اکنامک زون سمیت متعدد نئے اکنامک زونز قائم کئے گئے ، 544 نئے انڈسٹریل یونٹس کا اضافہ کیا گیا۔ سات نئے ٹریننگ سنٹر قائم کئے گئے اور فنی تعلیمی اداروں کے لئے 18 نئی عمارتیں تعمیر کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے انتظامی سیکرٹریوں کو رواں مالی سال کے آخر تک جاری شدہ ترقیاتی فنڈ کے سو فیصد استعمال کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بصورت دیگر متعلقہ سیکرٹری سے سخت باز پرس ہوگی۔ اگلے ایک ہفتے کے اندر اگلے مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جاری منصوبوں کی تکمیل کو پہلی ترجیح دی جائے اور ان ترجیحی منصوبوں کی تکمیل پر خصوصی توجہ دی جائے جن سے زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تمام محکمے اگلے مالی سال کے دوران مکمل کئے جانے والے منصوبوں کی خود نشاندہی کریں اور ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے ڈیڈ لائن مقرر کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مقررہ ڈیڈ لائن پر منصوبہ مکمل نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ ذمہ داروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور اس سلسلے میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔