News Details
12/05/2022
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ جب سے وفاق میں حکومت تبدیل ہوئی ہے خیبرپختونخوا حکومت کو سنجیدہ مسائل کا سامنا ہے، ضم شدہ اضلاع کے 17 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز روک لئے گئے ہیں
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ جب سے وفاق میں حکومت تبدیل ہوئی ہے خیبرپختونخوا حکومت کو سنجیدہ مسائل کا سامنا ہے، ضم شدہ اضلاع کے 17 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز روک لئے گئے ہیں اور فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکالنے کی کوششیں ہورہی ہےں اور خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں صوبے کو گیس سے متعلق مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے صوبے کے حقوق کے تحفظ کا حلف لیا ہے ا س لئے وہ بحیثیت وزیراعلیٰ صوبے کے حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے اور صوبے کے عوام کے حقوق کے لئے آخری حد تک جائیں گے۔
وہ بدھ کے روز ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پشاور کی نئی کابینہ کی حلف برداری تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ہم سب کا ہے ، ہمارا تعلق چاہے کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو ہمیں صوبے کے حقوق کے لئے مل کر کوششیں کرنی ہونگی۔ انہوں نے وکلاءبرادری پر زور دیا کہ وہ صوبے کے حقوق کے لئے قانونی اور آئینی جدوجہد میں صوبائی حکومت کا بھر پور ساتھ دیں۔ وکلاءکمیونٹی کو معاشرے کا ایک اہم طبقہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے استحکام اور آزاد عدلیہ کے لئے جدوجہد میں وکلاءبرادری کا انتہائی اہم کردار رہا ہے اور امید ہے کہ وکلاءبرادری ملک کی حقیقی آزادی کی جدوجہد میں بھی اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی۔ قانون اور انصاف کے شعبے میں اپنی حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس شعبے کے تحت صوبے میں 28 مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے جو چودہ ارب روپے کی لاگت سے مکمل کئے جائیں گے جبکہ صوبائی حکومت نئے ضم شدہ اضلاع میں سات ڈسٹرکٹ جوڈیشل کمپلیکس اور 25 تحصیل جوڈیشل کمپلیکس بھی تعمیر کررہی ہے جو ساڑھے چودہ ارب روپے کی لاگت سے مکمل کئے جائیں گے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے لئے چار کروڑ روپے اسپیشل گرانٹ کا اعلان کرنے کے علاوہ جوڈیشل کمپلیکس پشاور میں وکلاءکو مختلف سہولیات کی فراہمی کے منصوبے اگلے بجٹ میں شامل کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پشاور کی نو منتخب کابینہ سے ان کے عہدوں کا حلف لیا۔ بار ایسو سی ایشن کے نو منتخب صدر علی زمان ایڈوکیٹ نے وزیراعلیٰ کو خوش آمدید کہتے ہوئے وکلاءکو درپیش مسائل کے بارے میں انہیں آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف ، ممبران صوبائی اسمبلی آصف خان، پیر فدا محمد ، فضل الٰہی اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ نے خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز امپورٹڈ وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کے لوگوں کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم کرنے کی بات کی لیکن انہیں یہ بھی نہیں معلوم کی پی ٹی آئی کی حکومت گزشتہ دو سالوں سے اپنی سو فیصد آبادی کو صحت کارڈ پروگرام کے تحت علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اپنے لوگوں کو رمضان پیکج کے تحت 20 کلو آٹے کا تھیلہ 800 روپے میں فراہم کر رہی ہے اور صوبائی حکومت نے اس پیکج کو اگلے بجٹ تک توسیع دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر شہاز شریف ملکی خزانے کو لوٹ کر اپنے مقصود چپڑاسی کے اکاو ¿نٹ میں جمع کئے ہوئے اربوں روپے ملکی خزانے میں واپس جمع کرادئیے تو عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کے لئے انہیں کپڑے بیچنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے کہا ہم پختون ہیں ، ہم لوگوں کو کپڑے پہناتے ہیں ، کسی کے کپڑے اتارتے نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سرحد پار آٹے کی سمگلنگ سے متعلق شہباز شریف کے بیان کو بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اگر بفرض محال اس طرح کی کوئی بات ہو بھی تو بارڈر کنٹرول کرنے والے سارے ادارے وفاقی حکومت کے ماتحت ہیں نہ کہ صوبائی حکومت کے ، اس لئے شہباز شریف کو صوبائی حکومت پربے بنیادالزام لگانے کی بجائے اپنے ماتحت اداروں سے پوچھنا چاہئیے۔ یہ لوگ خیبرپختونخوا کے عوام کو سمگلرز قرار دے رہے ہیں لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس صوبے کے لوگ اسمگلر ز نہیں بلکہ بارڈر کے محافظ ہیں ہم نے ملک کے لئے بیش بہا قربانیا ں دی ہیں۔
صوبے میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ پنجاب سے خیبرپختونخوا گندم اور آٹے کی سپلائی پر بندش کی وجہ سے آٹے کی قیمتیں بڑھ رہی ہےں اگر پنجاب گندم اور آٹے کی ترسیل میں روکاوٹ نہ ڈالے تو صوبے میں آٹے کی قیمتیں مستحکم ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ عوام اطمینان رکھیں صوبے میں گندم کا وافرذخیرہ موجود ہے اور آٹے کی قلت پیدا ہونے کا کوئی خدشہ نہیں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب پاکستان نہیں بنا تھا تو یہاں کہ فیصلے برطانیہ میں ہوا کرتے تھے اور بدقسمتی سے امپورٹڈ حکومت کے آنے سے وہی صورتحال پھر سے پیدا ہوگئی ہے اور آج کل بھی ہمارے فیصلے انگلینڈ میں ہورہے ہیں۔ موجودہ وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ امپورٹڈ اور نااہل حکومت ہے ان کے پاس نہ کوئی پالیسی ہے اور نہ عوام کو دینے کے لئے کوئی منصوبہ ہے۔ یہ صرف وہی خزانہ کھا رہے ہیں جو ہماری حکومت چھوڑ کر گئی تھی۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ نے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں نو قائم شدہ 20 ماڈیولز آپریشن تھیٹرز کا افتتاح کیا ۔ اسٹیٹ آف دی آرٹ ماڈیولر آپریشن تھیٹرز 35 کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کئے گئے ہیں۔ اس طرح خیبر ٹیچنگ ہسپتال ماڈیولر آپریشن تھیٹر ز والا صوبے کا پہلا ہسپتال بن گیا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صحت کے شعبے کو مستحکم کرنا شروع دن ہی سے پی ٹی آئی حکومت کی ترجیحات میں شامل رہا ہے اور صوبائی حکومت اس سلسلے میں ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں ماڈیولر آپریشن تھیٹرز کا قیام بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس سے ہسپتال کی استعداد میں اضافہ کرنے اور سروس ڈیلیوری کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے ماڈیولر آپریشن تھیٹرز کے قیام اور ہسپتال میں سروس ڈیلیوری کی بہتری کے لئے دیگر اقدامات اٹھانے پر ہسپتال انتظامیہ کے کردار کی تعریف کی۔