News Details

11/05/2022

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں پر واضح کردیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے سلسلے میں مقررکردہ ڈیڈ لائنز میں ایک دن کی بھی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں پر واضح کردیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے سلسلے میں مقررکردہ ڈیڈ لائنز میں ایک دن کی بھی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔لہٰذا محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اپنے اپنے محکموں کے تحت مقررہ ڈیڈ لائنز کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور مالی سال کے آخر تک جاری شدہ فنڈز کے سو فیصد استعمال کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دیں۔ مالی سال کے آخر تک جاری شدہ فنڈ لیپس ہونے کی صورت میں متعلقہ محکمے کا سیکرٹری ذمہ دار ہوگا۔ انہوں نے مزید ہدایت کی ہے کہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اگلے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کی تیاری پر بھی خصوصی توجہ دیں اور اس سلسلے میں محکمہ منصوبہ بندی کے اجلاسوں میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں۔ اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جاری منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دی جائے جبکہ ضرورت کی بنیاد پر ایسے نئے منصوبے بھی نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کئے جائیں جن سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں لوگ مستفید ہوسکیں۔ وہ منگل کے روز ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں محکمہ ہائے صحت، ابتدائی و ثانوی تعلیم ، اعلیٰ تعلیم، مواصلات و تعمیرات، توانائی، آبپاشی، آبنوشی ، سیاحت و کھیل ، زراعت اور صنعت سمیت دیگر مختلف محکموں کے تحت صوبہ بھر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیاگیا ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ بعض ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو ان منصوبوں پر آنے والے دنوں میں ٹھوس اور تسلی بخش پیشرفت یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ دنوں ان منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے دوبارہ اجلاس بلایا جائے گا اور ان منصوبوں پر متعلقہ محکمے کا سیکرٹری ان منصوبوں پر پیشرفت سے آگاہ کرے گا۔ وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ رواں ماہ کے آخر میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے جاری کردہ فنڈز کے استعمال کا جائزہ لینے کے لئے بھی ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا اور فنڈز استعمال نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ سیکرٹری سے سخت باز پرس کی جائے گی اور بغیر کسی ٹھوس وجہ کے فنڈز استعمال نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ سیکرٹری کے خلاف کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی ہے کہ جن نئے منصوبوں کے زمینوں کی خریداری کے لئے فنڈز ڈپٹی کمشنر ز کو منتقل کئے گئے ہیں وہ فنڈز جلد سے جلد زمین مالکان کو ادا کئے جائیں تاکہ ان منصوبوں پر بلا تاخیر عملی کام کا آغاز کیا جاسکے۔ شہریوں کو ایک ہی چھت تلے تمام شہری خدمات کی فراہمی کے لئے سٹیزنز فسلیٹیشن سنٹرز کے منصوبے کو عوامی فلاح و بہبود کا ایک منصوبہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹر زمیں سٹیزن فسلیٹیشن سنٹرز کے قیام کے لئے ایک ہفتے کے اندر اندر موزوں جگہوں کی نشاندہی کی جائے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے ورسک روڈ پر قائم ماربل فیکٹریوں کو مہمند اکنامک زون میں منتقلی کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو آپس میں بیٹھ کر پندرہ دنوں میں ان کارخانوں کی منتقلی کے لئے لائحہ عمل تیار کرکے اس پر عملدرآمد شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد جو بھی فیکٹری شفٹ نہیں ہوگا اسے سیل کر دیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر شعبہ مواصلات میں جاری میگا منصوبوں کی عملدرآمد پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے 44 کلومیٹر طویل پاتراک ۔تھل ۔کمراٹ روڈ کا جون کے وسط تک جبکہ سوات موٹر وے فیز ٹو کا اگلے ہفتے سنگ بنیاد رکھنے کے لئے ضروری انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے دیر موٹر وے کی تعمیر کے لئے بھی مجوزہ زمین پر بلا تاخیر سیکشن فور لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ زمین کے حصول کے لئے درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے۔ شعبہ مواصلات میں دیگر منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 23 کلومیٹر طویل مٹہ فضل بانڈہ روڈ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جو رواں سال جون کے آخر تک افتتاح کے لئے تیار ہوگی۔ اسی طرح مینگورہ فلائی اوور کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے جبکہ کانجو چوک بائی پاس روڈ پر بھی 74 فیصد کام مکمل ہے ۔ علاوہ ازیں ملاکنڈ ڈویژن میں53 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے میں سے 28 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر مکمل کی گئی ہے۔ شعبہ صحت میں اہم ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضم اضلاع میں چھ مراکز صحت کو آو ¿ٹ سورس کردیا گیا ہے جو ابتدائی و ثانوی صحت سہولیات کے علاوہ سپیشلائزڈ سروسز فراہم کر رہی ہے ۔ اس کے علاوہ اگلے ہفتے ضم اضلاع کی مزید گیارہ ہسپتالوں کی آو ¿ٹ سورسنگ کا عمل بھی مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں رورل ہیلتھ سنٹرز کی بحالی کے منصوبے کے تحت 142 بنیادی مراکز صحت اور 47 رورل ہیلتھ سنٹرز کو دن میں 24 گھنٹے فعال بنانے کے منصوبے پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت جاری ہے۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں نان ٹیچنگ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کی بحالی کے منصوبے پر عملی پیشرفت 35 فیصد ہے۔منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں چھ ہسپتالوں جبکہ دوسرے مرحلے میں بارہ ہسپتالوں کی بحالی عمل میں لائی جائے گی۔اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ نیو جنرل بس اسٹینڈ پشاور کے منصوبے پر انفراسٹرکچر کا کام شروع کر دیا گیا ہے جبکہ نیو پشاور سٹی کے منصوبے کے لئے کنسلٹینٹ ہائیر کرلیا گیا ہے اور کام شروع ہے۔ علاوہ ازیں صوبے میں آئی ٹی پارکس کے قیام کے سلسلے میں تین جامعات کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے جبکہ مزید تین جامعات کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ صوبے میں سٹیزن فسلیٹیشن سنٹر ز کے قیام کے منصوبے کے تحت نادرہ کی طرف سے سوات اور پشاور میں سٹیزن فسلیٹیشن سنٹرز کے لئے مجوزہ سائٹس فائنل کر دی گئی ہے جبکہ دیگر سائٹس کے انتخاب پر پیش رفت جاری ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ شعبہ توانائی میں صوبہ بھر میں 5000 مساجد کی سولرائزیشن کا عمل 2023 کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گاجبکہ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی اپگریڈیشن رواں سال جولائی تک مکمل کرلی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کالام میں کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر کے لئے کنٹریکٹر کو موبلائز کرنے جبکہ ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم پشاور پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کائیٹ پروجیکٹ کے تحت صوبے میں چار انٹیگریٹڈ ٹووارزم زونز کے قیام کے منصوبوں کی تفصیلی ٹائم لائنز طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ ان منصوبوں کو بروقت مکمل دیکھنا چاہتے ہیں اس سلسلے میں کسی تاخیر کی گنجائش موجود نہیں ہوگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے آخر تک صوبے میں 35 کالجز فعال کئے جائیںگے جبکہ 20 نئے کالجز کے قیام کے لئے امبریلا پی سی ون منظور کرلیاگیاہے جبکہ مجوزہ کالجز کے لئے انفرادی پی سی ونز کی تیاری شروع ہے۔ اسی طرح ویٹرنری یونیورسٹی سوات کے تحت اگلے سیشن سے کلاسز کا اجراءیقینی بنانے کے لئے انتظامات کئے جارہے ہیں۔