News Details
24/04/2022
وزیر اعلی محمود خان کا دورہ سوات، متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے گزشتہ ہفتے ضلع سوات کے مصروف ترین دورے کئے جن کے دوران اُنہوںنے مختلف شعبوں خصوصاً تعلیم، صحت، مواصلات و تعمیرات اور سیاحت میں متعدد منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جبکہ موجودہ حکومت کی طرف سے مکمل کئے گئے کئی منصوبوں کا باضابطہ افتتاح بھی کیا ہے۔ قدرتی حسن اور جمالیاتی مناظر سے مالا مال ضلع سوات ایک طرف ماضی میں شدت پسندی سے بری طرح متاثر ہوا تو دوسری طرف دورافتادہ ضلع ہونے کی وجہ سے حکومتوں کی ترقیاتی توجہ سے بھی محروم رہا۔ ضلع سوات کو تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنی دہائیوں پر مبنی محرومیوں کا ازالہ کرنے اور اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کا موقع میسر آیا۔ چونکہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت شروع دن سے صوبے کی یکساں اور دیر پا بنیادوں پر ترقی کیلئے کوشاں ہے اور اس مقصد کیلئے صوبے کے مختلف ریجنز کے وسائل، مسائل اور ضروریات کو مدنظر رکھ کر ترقیاتی حکمت عملی وضع کی گئی ہے ۔ مذکورہ وژن کے تحت صوبائی حکومت کی طرف سے ملاکنڈ ڈویژن کی ترقی و خوشحالی کیلئے بھی خاطر خواہ اقدامات کئے گئے ہیں ۔ صوبائی حکومت نے صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کیلئے قابل عمل ترقیاتی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جس کے تحت عوامی فلاح کے اہم منصوبوں کی تکمیل تو ترجیح دی جارہی ہے ۔ اس سلسلے میں ضلع سوات میں بھی مختلف شعبوں میں ترقیاتی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ زیر نظر تحریر میں گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ محمود خان کے ضلع سوات کے دومختلف دوروں کے دوران ترقیاتی و فلاحی سرگرمیوں کا مختصر احاطہ کیا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے 16 اپریل بروز ہفتہ ضلع سوات کا ایک روزہ دور کیا جس کے دوران اُنہوںنے مکمل شدہ متعددترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے ساتھ ساتھ نئے ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اس موقع پر جن ترقیاتی منصوبوں کا باضابطہ افتتاح کیا گیا ان میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر مینگورہ میں پوسٹ گریجویٹ جہانزیب کالج کی نئی عمارت ، سوات پریس کلب میں نئے بلاک کی تعمیر، ہاکی گراونڈ میں اسٹرو ٹرف کی تنصیب، ویمن جمنازیم اور ڈسٹرکٹ کونسل ہال کی نئی عمارت شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مینگورہ کو گیس کی بلا تعطل فراہمی کیلئے بچھائی گئی نئی پائپ لائن اور اسلام پور میں گیس کی فراہمی کا افتتاح بھی کیا گیا۔ ضلع سوات کے مختلف علاقوں میں گیس کا کم پریشر اور لوڈ شیڈنگ ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے ۔ مذکورہ منصوبوں کے افتتاح سے اس مسئلہ پر کافی حد تک قابو پانے میں مدد ملے گی ۔ اسی طرح وزیراعلیٰ نے مینگورہ بائی پاس فلائی اوور کاافتتاح بھی کیا جو بلاشبہ شہر میں ٹریفک کے مسائل کے حل کی طرف ایک اہم قدم ہے ۔ یہ منصوبہ شہر میں ٹریفک کی روانی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعدد نئے منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا جن میں مینگورہ گریوٹی واٹر سپلائی اسکیم بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔ مینگورہ میں عوام کو پینے کے صاف پانی جیسی بنیادی سہولت بھی ایک دیرینہ مسئلہ رہی ہے ۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ مذکورہ واٹر سپلائی اسکیم کی تکمیل کے بعد مینگورہ شہر کا یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو جائے گا ۔ اس کے علاوہ دیگر جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ان میں ڈگری کالج سید و شریف ، دارالامان، سیدو ہسپتال میں کارڈیالوجی اینڈ گائنی یونٹس کا قیام ، فضاگٹ تا منگلاورروڈ کی تعمیر، گراسی گراﺅنڈ کی بہتری و بحالی اور منی سپورٹس کمپلیکس کا قیام شامل ہیں۔ بعدازاں 20 اپریل بروز بدھ وزیراعلیٰ محمود خان نے ضلع سوات کی تحصیلوں چارباغ اور کبل کا بھی مصروف ترین دور کیا جس کے دوران اُنہوںنے مکمل شدہ منصوبوں کا باضابطہ افتتاح کیا جن میں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کبل کی کیٹگری سی میں اپ گریڈیشن اور تحصیل کمپلیکس کبل کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کبل کی اپ گریڈیشن کی وجہ سے عوام کو مقامی سطح پر علاج معالجے کی معیاری سہولیات میسر آئی ہےں جو بلاشبہ ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس موقع پر متعدد نئے ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا جن میں یونیورسٹی آف سوات کے ویمن کمپلیکس کی تعمیر ، ویٹرنری یونیورسٹی سوات کا قیام، مالم جبہ تا شانگلہ ٹاپ سڑک کی تعمیر ، خوازہ خیلہ ہسپتال کی اپ گریڈیشن ، جنکی خیل، ازی خیل ، متوڑ یزئی ایر یگشن چینل کی تعمیر، خوازہ خیلہ بائی پاس روڈ کی تعمیر ،132 کے وی کبل گرڈاسٹیشن کا قیام، کانجو بائی پاس روڈ کی تعمیر، تحصیل کمپلیکس کبل کی تعمیر، منی زو سوات کا قیام، سپورٹس کمپلیکس ننگولئی، زمنگ کور، ننگولئی ، فتح پور ہائیر سیکنڈری سکول کی تعمیر نو شامل ہیں۔ ویٹرنری یونیورسٹی سوات کے قیام کا منصوبہ پورے ملاکنڈ ڈویژن میں ویٹرنری ایجوکیشن کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کی تکمیل سے اس شعبے میں تعلیم وتحقیق اور جدید رجحانات کو فروغ ملے گا۔مجوزہ یونیورسٹی 263 کینال وسیع رقبہ اراضی پر تعمیر کی جارہی ہے جس میں تین فیکلٹیز کے تحت بیس مختلف شعبہ جات میں جدید تعلیم و تحقیق کی سہولیات میسر ہوں گی ۔ فیکلٹی آف بائیو سائنسز کے تحت فزیالوجی ، فارماکالوجی ، فشریز ، وائلڈ لائف ،بائیو کمیسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی اور اناٹومی قائم کئے جائیں گے ۔اسی طرح فیکلٹی آف ویٹرنری سائنس کے تحت پیتھالوجی ، مائیکرو بیالوجی ، میڈیسن ، سرجری اینڈ پیٹ سائنسز ، ڈائیگناسٹک اور لیبارٹری سمیت نو مختلف شعبہ جات جبکہ فیکلٹی آف اینمیل پروڈکشن اینڈ ٹیکنالوجی کے تحت پانچ مختلف شعبہ جات قائم کئے جائیں گے جن میں اینیمل نیوٹریشن ، لائیو سٹاک مینجمنٹ ، پولٹری سائنسز ، بریڈنگ اینڈ جینٹکس اور ڈیپارٹمنٹ آف میٹ اینڈ ڈیری ٹیکنالوجی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ اہم بات یہ ہے کہ محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے متعلقہ اداروں کو بھی آﺅٹ ریچ سنٹرز کے طور پر مذکورہ یونیورسٹی سے لنک کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ پہلے سے ہی اس یونیورسٹی کی تعمیر میں ترجیحات کا تعین کرنے کی ہدایت کر چکے ہیں تاکہ یونیورسٹی میں کلاسز کا بروقت اجراءممکن ہو سکے۔ سوات کے مذکورہ دوروں کے دوران علاقہ عمائدین اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن اور پورے صوبے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کیلئے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے جس کے تحت تمام اضلاع میں عملی اقدامات شروع ہیں ۔ کئی ایک منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں، مختلف منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں اور متعدد منصوبوں پر کام شروع ہے ۔ وزیراعلیٰ نے خصوصی طور پر سوات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ سوات کیلئے اگلے تیس سے چالیس سالوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس پر عمل درآمد سے اگلے چالیس سالوں تک لوگوں کو صحت، تعلیم اور زراعت سمیت کسی بھی شعبے میں پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ سوات موٹروے کی تعمیر سے اس خطے کی تقدیر بدل چکی ہے ۔ یہ منصوبہ سیاحت و تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔ سوات موٹروے فیز ٹو بھی بہر صورت تعمیر کیا جائے گا کیونکہ یہ منصوبہ علاقے کی پائیدار ترقی کا ضامن ہے ۔ تاہم وزیراعلیٰ نے لوگوں کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت حتی ٰ المقدور کوشش کرے گی کہ منصوبے کی تعمیر سے مقامی آبادی کو ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے ۔ محمود خان نے اس موقع پر مزید کہاکہ وہ شروع دن سے صوبے کی یکساں ترقی پر یقین رکھتے ہیں اور اسی جذبے کے تحت کام کر رہے ہیں ۔وہ سوات کے بعد دیر اور بونیر سمیت صوبے کے دیگر اضلاع کا بھی دورہ کریں گے اور وہاں مکمل شدہ ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے تاکہ عوام ان منصوبوں سے بلاتاخیر مستفید ہو سکیں ۔