News Details

11/04/2022

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز سوات کے منصوبے پر تیز رفتار پیشرفت یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ منصوبے کا باضابطہ طور پر سنگ بنیاد رکھنے کیلئے تمام تر پیشگی لوازمات جلد پورے کئے جائیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز سوات کے منصوبے پر تیز رفتار پیشرفت یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ منصوبے کا باضابطہ طور پر سنگ بنیاد رکھنے کیلئے تمام تر پیشگی لوازمات جلد پورے کئے جائیں۔ اُنہوںنے کہاکہ یہ منصوبہ ملاکنڈ ڈویژن میں ویٹرنری ایجوکیشن کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کی تکمیل سے اس شعبے میں تعلیم و تحقیق اور جدید رجحانات کو فروغ ملے گا۔ وہ گزشتہ روز یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز سوات کے قیام کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ صوبائی وزیر برائے لائیو سٹاک محب اﷲ خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری لائیو سٹاک محمد اسرار اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو مذکورہ یونیورسٹی کے قیام کی ضرورت و اہمیت اور اس منصوبے کے مختلف پہلوﺅں پر بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ مجوزہ یونیورسٹی چھوٹا کالام سوات میں 263 کنال وسیع رقبے پر 8 ارب روپے سے زائد کی مجموعی لاگت سے تعمیر کی جائے گی جس میں تین فیکلٹیز کے تحت 20 مختلف شعبہ جات میں جدید تعلیم و تحقیق کی سہولیات میسر ہوں گی ۔ شعبہ جات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ فیکلٹی آف بائیو سائنسز کے تحت فزیالوجی، فارماکالوجی ، فشریز ، وائلڈ لائف ، بائیو کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی اور اناٹومی،فیکلٹی آف ویٹرنری سائنس کے تحت پیتھالوجی ،مائیکرو بیالوجی ، میڈیسن ، سرجری اینڈ پیٹ سائنسز ، ڈائیگناسٹک لیبارٹری سمیت نو مختلف شعبہ جات جبکہ فیکلٹی آف اینمل پروڈکشن اینڈ ٹیکنالوجی کے تحت پانچ مختلف شعبہ جات قائم کئے جائیں گے جن میں اینمل نیوٹریشن ،لائیو سٹاک مینجمنٹ ، پولٹری سائنسز ، بریڈنگ اینڈ جینٹکس اور ڈیپارٹمنٹ آف میٹ اینڈ ڈیری ٹیکنالوجی شامل ہیں۔اس کے علاوہ محکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے متعلقہ اداروں کو بھی آﺅٹ ریچ سنٹرز کے طور پر مجوزہ یونیورسٹی سے لنک کیا جائے گا۔ یونیورسٹی کیلئے مجوزہ عمارت کی تفصیلا ت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ منصوبہ ایڈمنسٹریشن اور اکیڈمک بلاکس کے علاوہ کانٹی نیونگ ایجوکیشن سنٹر ، چار بوائز ہاسٹلز ، ایک گرلز ہاسٹلز ، فیکلٹی اور سٹاف کیلئے رہائش ، ٹیچنگ اینڈ ریسرچ سنٹرز اور دیگر متعلقہ سہولیات بشمول لائبریری ،آڈیٹوریم ، فسلیٹیشن سنٹرز ، مسجد اور آﺅٹ ڈور کھیلوں کی سہولیات پر مشتمل ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ یونیورسٹی کے قیام کو خطے کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ یونیورسٹیز میں ویٹرنری ایجوکیشن کے حوالے سے محدود پروگرام پیش کئے جاتے ہیںجبکہ ڈیمانڈ کہیں زیادہ ہے۔ اُنہوںنے کہاکہ مجوزہ یونیورسٹی کے قیام سے نہ صرف اس شعبے میں دلچسپی لینے والے طلبا و طالبات کو معیاری تعلیم و تحقیق کی سہولت میسر آئے گی بلکہ یہ منصوبہ لائیوسٹاک اور دیگر متعلقہ شعبوں کی ترقی کیلئے بھی سنگ میل ثابت ہو گا ۔ اُنہوںنے متعلقہ حکا م کو ہدایت کی کہ مجوزہ یونیورسٹی کی تعمیر میں ترجیحات کا تعین کیا جائے اور مختلف پیکجز بنائے جائیں ، تعمیر کے مجموعی عمل میں اکیڈمک اینڈ ایڈمن بلاکس کی تعمیر کو ترجیح دی جائے تاکہ یونیورسٹی میں کلاسز کا بروقت اجراءممکن ہو سکے ۔