News Details

05/03/2022

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا پشاور میں کوچہ رسالدار میں واقع جامع مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پشاور میں کوچہ رسالدار میں واقع جامع مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے صوبے کے پر امن فضاءکو خراب کرنے مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عوام اور سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے ان کوششوں کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ اپنے دور حکومت میں اس واقعہ کو صوبے میں دہشتگردی کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے صوبے کے عوام ، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوصلے پست نہیں ہونگے اور صوبے میں امن کی فضاءکو ہر حالت میں برقرار رکھا جائے گا۔ وہ جمعہ کے روز کوچہ رسالدار میں ہونے والے دلخراش واقعے کے فوری بعد امن و امان کے حوالے سے منعقدہ ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں مذکورہ واقعے کی خصوصی تناظر میں صوبے میں سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور آئندہ ایسے واقعات کے مو ¿ثر تدارک کے لئے آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبائی اراکین کابینہ کامران بنگش اور بیرسٹر محمد علی سیف کے علاوہ انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ، کمشنر پشاور، سی سی پی او پشاور اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اعلیٰ پولیس حکام نے وزیراعلیٰ کو واقعے کی ابتدائی رپورٹ ، دھماکے کے شہداءکی تدفین کے لئے سیکیورٹی انتظامات اور دیگر متعلقہ امور پر بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ نے دہشت گردی کے اس بہیمانہ واقعے کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو جلد از جلد مجرمان تک پہنچنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے اور کم سے کم ممکنہ وقت میں اس سلسلے میں ٹھوس پیشرفت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو آئندہ اس طرح کے واقعات کے مو ¿ثر روک تھام کے لئے مل بیٹھ کر لائحہ عمل تشکیل دینے اور عبادت گاہوں سمیت دیگر حساس مقامات کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے بھی مو ¿ثر اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمیں موجودہ علاقائی صورتحال کے تناظر میں دشمن پر کڑی نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی کمزوریوں اور کوتاہوں کو بھی دور کرناہوگااورحالات کے تقاضوں کے مطابق غیر معمولی اقدامات اٹھانے ہونگے۔ امن و امان کو حکومت کی سب سے اولین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی صورت اس اہم ذمہ داری سے غافل نہیں ہو سکتی اور اس مقصد کے لئے تمام تروسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور رنج و غم کا اظہار کیا۔ مسجد میں دھماکے کو غیر انسانی اور ظالمانہ اقدام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معصوم نمازیوں کو نشانہ بنانے والے کسی بھی صورت انسان کہلانے کے مستحق نہیں اور واقعے کی جتنے بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے شہداءکے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا جبکہ زخمیوں کے جلد صحتیابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا دورہ کیا اور وہاں پر زیر علاج زخمیوں کی عیادت کے علاوہ زخمیوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ زخمیوں اور ان کے تیمادار سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس دھماکے کے زخمیوں اور شہداءکے لواحقین کے ساتھ ہے انہیں کسی صورت تنہاءنہیں چھوڑا جائے گا اور انہیں ہر ممکن معاونت کی جائے۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس دھماکے میں ملوث عناصر نہ صرف پاکستان بلکہ پوری انسانیت کے دشمن ہیں اور حکومت اس واقعے کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔ وزیراعلیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے زخمیوں اور ان کے تیمارداروں نے ہسپتال میں فراہم کی جانے والی علاج معالجے کی سہولیات پر بھر پور اطمینان کا اظہار کیا۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے پولیس لائن پشاور میں اس دھماکے میں شہید ہونے والے دو پولیس اہلکاروں کے نماز جنازے میں بھی شرکت کی۔ صوبائی اراکین کابینہ کامران بنگش اور بیرسٹر محمد علی سیف کے علاوہ انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ، کمشنر پشاوراور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام نے بھی جنازے میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے شہداءکے جنازوں کو کندھا دیا اور جنازوں پر پھولوں کے چادر چڑھائے۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ نے دھماکے کے اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو اداروں کو فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچنے ،امدادی سرگرمیاں جلد شروع کرنے اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کے لئے ضروری احکامات جاری کئے ۔ انہوں نے صوبائی اراکین کابینہ کامران بنگش اور بیرسٹر محمد علی سیف کو بھی فوری طور ہسپتال پہنچنے اور زخمیوں کو فراہم کی جانے والی طبی امداد کی خودنگرانی کرنے کی بھی ہدایت کی۔