News Details

30/11/2021

خیبرپختونخواکابینہ کا 62 واں اجلاس منگل کے روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہوا

خیبرپختونخواکابینہ کا 62 واں اجلاس منگل کے روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں 21 نکاتی ایجنڈے کے علاوہ سات اضافی ایجنڈوں پر تفصیلی غور و خوض اور بحث مباحثے کے بعدبیشتر ایجنڈا آئٹمز کی منظوری دے دی گئی۔ صوبائی اراکین کابینہ کے علاوہ چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش،ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ ابتدائی کلمات میں وزیراعلیٰ نے صوبائی کابینہ میں شامل ہونے والے نئے اراکین بشمول فیصل امین گنڈا پور، بیرسٹرمحمد علی سیف اور صاحبزادہ سعید احمد کے علاوہ نو تعینات چیف سیکرٹری کو خوش آمدید کہتے ہوئے نئی ذمہ داریاں سنبھالنے پرمبارکباد دی اور ا ±ن کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔اس حوالے سے صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش اور کا بینہ میں نئے شامل ہونے والے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ محمد علی سیف نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی ہے کہ دور دراز اضلاع میں لوگوں کو علاج معالجے کی بنیادی سہولیات ا ±ن کی دہلیز پر فراہم کرنے کے سلسلے میں جزوی یامکمل طور پر غیر فعال مراکز صحت کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت آو ¿ٹ سورس کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے۔ اس مقصد کیلئے ترجیحی مراکز صحت کی فہرست مرتب کی جائے اور آو ¿ٹ سورسنگ پر عمل درآمد کیلئے ایک قابل عمل اور جامع ایکشن پلان بمعہ ٹائم لائنز تیار کرکے منظوری کیلئے پیش کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ غیر فعال مراکز صحت کی آوٹ سورسنگ کے بعد محکمے کے تحت چلائے جانے والے مراکز صحت میں سروس ڈیلیوری کو بھی عوامی توقعات اور ضروریات کے عین مطابق بنانے کیلئے بھی ٹھوس لائحہ عمل تریب دیا جائے۔ ا ±نہوں نے مزید ہدایت کی ہے کہ ضم اضلاع کی سو فیصد آبادی کو شناختی کارڈ کی بنیادوں پر صحت کارڈ پلس کی سہولت فراہم کرنے اور صحت کارڈ کی سالانہ کوریج 10 لاکھ روپے تک بڑھانے کے عمل کو بھی تیز کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ صوبائی حکومت کے وعدے کے مطابق سابقہ فاٹا کے پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے صوبائی اسمبلی سے قانون سازی کا عمل بھی جلدمکمل کیا جائے۔ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر کامران بنگش اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی محمد علی خان سیف نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے جن میں صوبائی کابینہ نے خیبرپختو نخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ترمیمی ایکٹ 2020کی منظوری دیدی ہے۔ واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں بچوں کے خلاف جنسی جرائم میں اضافے کے پیش نظر سپیکرخیبر پختونخوا اسمبلی نے اپنی سربراہی میں ایک سپیشل کمیٹی تشکیل دی تھی۔ سپیشل کمیٹی پختو نخوا چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ2010میں ترامیم تجویز کیں تھیں۔ تاکہ بچو ں سے متعلق جرائم میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزائیں دینے کے لیے قانون سازی کی جاسکے۔ کا بینہ نے اپنے گذشتہ اجلاسوں میں صوبائی اسمبلی کی اسپیشل کمیٹی کی سفارشات میں مزیدبہتری لانے کے لیئے کا بینہ کی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی سفارشات آج کابینہ کے اجلاس میں پیش کیں۔کا بینہ نے تفصیلی غوروخوض کے بعد ترمیمی ایکٹ کی منظوری دے دی۔ اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ بچوں سے متعلق سنگین جرائم میں ملوث افراد کو نشان عبرت بنایا جائیگا اور وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ترمیمی ایکٹ کا نفاذ صوبائی اسمبلی کی منظوری سے مشروط ہوگا۔ ترمیمی ایکٹ کے ذریعہ سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں جن میں پھانسی کی سزا، عمر قید کی سزا جو کہ تا حیات ہوگی اور اس میں کسی قسم کی معافی یا رعایت نہیں دی جائے گی۔ دیگر سزاو ¿ں میں بھی کسی قسم کی معافی یا رعایت نہیں دی جائے گی۔ تاہم کا بینہ کمیٹی نے پھانسی کی سزا کی و یڈیو بنانے اور اسے عام کرنے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔ پھانسی یا عمر قید کی سزا کی صورت میں جرمانہ بھی عائد کیاگیاہے جو کہ 20لاکھ ر وپے سے کم نہ ہوگا اور اسے 50لاکھ روپے تک بڑھایا جاسکتا ہے۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ چائلڈ پورنو گرافی میں ملوث افراد کو 14سال قید با مشقت اور پچاس لاکھ تک جرمانہ کی سزا ہوگی اور جو فرد بچوں کو لالچ یا جنسی مواد یابلیک میلنگ وڈیو وغیرہ جیسے مکروہ فعل کا مرتکب ہو اسے 10سال تک قید با مشقت اور زیادہ سے زیادہ20لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے جو فرد بچوں کی سمگلنگ کے دھندے میں ملوث پایا گیا اسے زیادہ سے زیادہ 25سال اور کم سے کم 14سال قید با مشقت اور زیادہ سے زیادہ 50لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ پولیس تحقیقات کے لیئے آڈیو، ویڈیو آلات بشمول ڈی این اے بطور ثبوت عدالت میں پیش کرنے کی مجاز ہوگی۔ان جرائم میں ملوث افراد کے ناموں کا رجسٹر میں باقاعدہ اندراج کیا جائیگا۔ اور ان پر پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے پر پابندی ہوگی۔یہ نام چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کئے جائیں گے۔ اور ان کا ڈیٹا نادرا سے بھی شیئر کیا جائے گا۔ اور عوام کی ان تک رسائی یقینی بنائی جائیگی۔ جن افراد کا رجسٹر میں اندراج ہوجائے اسے کوئی پبلک یا پرائیویٹ ملازمت میں نہیں لے سکے گا۔ بصورت دیگر ادارے کے مالک یا سربراہ کو 5سال قید یا ایک کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ اگر کسی ادارے نے ایسے افراد کو ملازمت دی جس نے جرم کا اعادہ کیاہو تو ادارے کے سربراہ یا مالک کو وہی سزا ملے گی جو مجرم کے لیے ترمیمی ایکٹ میں تجویز کی گئی ہے۔ صوبائی اسمبلی کی سب کمیٹیوں نے جو سفارشات مرتب کی ہیں ان میں ضلعی سطح پر چائلڈ پروٹیکشن یونٹس میں فوری بھرتیوں کا عمل مکمل کرنے بچوں کے لیے ہیلپ لائن کا قیام اور اس کی مو ¿ثر تشہیر، کمیشن کوخصوصی گرانٹ کی فراہمی، اسپشل کورٹ کا قیام، صوبے میں فرانزک لیب اور پوسٹ مارٹم کی سہولیات کی فراہمی،آگاہی مہم جیسے امور قابل ذکر ہیں۔صوبائی کابینہ نے نیوپشاورویلی میں پشاورپریس کلب کے ممبران کو 10 مرلہ پلاٹس کی فراہمی اور انفارمیشن کمپلیکس کے لئے اراضی مختص کرنے کی بھی منظوری دیدی۔صوبائی وزرا ءنے پشاور پریس کلب کے صحافیوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ موجودہ حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے تمام تر اقدامات کر رہی ہے۔ صوبائی کا بینہ نے خیبر پختونخوا پریس، نیوز پیپرز، نیوز ایجنسیز اینڈبک رجسٹریشن ایکٹ ترمیمی ایکٹ 2021کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے تحت اخبار کے ڈیکلیریشن صرف خونی رشتے کو ٹرانسفر کرنے کی شرط ختم کردی گئی ہے۔ اب اخبار کا ڈیکلیریشن ہر کسی کو ٹرانسفر کیا جائیگا۔ تاہم یہ ٹرانسفر ڈیکلیریشن حاصل کرنے کے 10سال بعد ٹرانسفر کرنے سے مشروط ہوگا۔ صوبائی کا بینہ نے خیبر پختونخوا میں نیشنل پارکس کے بہتر انتظام وانصرام کیلئے خیبر پختونخوا نیشنل پارکس رولز 2021کی منظوری دے دی۔ صوبائی کابینہ نے سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کی بحالی کیلئے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی ہے۔ ان سڑکوں میں فتح پور تا میاندم سوات روڈ 8 کلومیٹر,ہلجا دل تا کرلا کیاں،بارالیاں روڈ ہری پور 12 کلومیٹر، چوئی تا کتھالاروڈ 9کلومیٹر کی بحالی شامل ہے۔صوبائی کا بینہ نے صوبے میں نئی یونیورسٹیز کے قیام کے تناظر میں 29یونیورسٹیز کے حدود اور دائرہ کار کی ازسرنو درجہ بندی کرنے کی منظوری دے دی۔ صوبائی کا بینہ نے صوابی سے تعلق رکھنے والے بمبور رائفلز میں خدمات سرانجام دینے والے سپاہی (تمغہ بسالت) محمدلقمان شہید کی ملک و قوم کے لیے جان کا نظرانہ پیش کرنے کے اعتراف کے طور پر یارحسین چوک کا نام تبدیل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ صوبائی کا بینہ نے صوبے کے گیس پیدا کرنے والے اضلاع میں گیس نیٹ ورک کی توسیع اور بحالی کے لیے SNGPLکو 2.677ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی فراہمی کی منظوری دیدی۔ صوبائی کابینہ نے سپورٹس کمپلیکس،تاجہ زئی لکی مروت کو لیفٹیننٹ عدنان مروت شہیدکے نام سے منسوب کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ اس کمپلیکس کو عدنان مروت شہید کے نام سے منسوب کرنے کا مقصد شہید کی د ہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جان قربان کرنے کے جذبے کا اعتراف ہے۔ جس سے نہ صرف ان کے خاندان کی دادرسی ہوگی بلکہ نوجوانوں میں ملک و قوم کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کا جذبہ بھی پروان چڑھے گا۔ یہ کمپلیکس اب لیفٹیننٹ عدنان مروت شہید اسٹیڈیم لکی مروت کہلائے گا۔ صوبائی کابینہ نے مینجمنٹ آف یوتھ ہاسٹل رولز 2021کی منظوری دے دی ہے۔ رولز کے تحت صوبے میں یوتھ ہاسٹل کا انتظام و انصرام،ہاسٹل وارڈنز کی تعیناتی کا طریقہ کار، رہائش، الاٹمنٹ وغیرہ یقینی بنائے جا سکیں گے۔ نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور انہیں ہر ممکن سہولیات کی فراہمی موجودہ حکومت کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ صوبائی کا بینہ نے صوبائی محتسب پرسن کے انتظامی امور محکمہ سوشل ویلفیئرسے منتقل کر کے محکمہ قانون کے زیر انتظام لانے کی منظوری دے دی ہے۔ چونکہ محتسب کا ادارہ خواتین کے حقوق سے متعلق قانونی امور میں معاونت فراہم کرتا ہے اس لیے یہ ادارہ محکمہ قانون کے زیر نگرانی بہترخدمات سرانجام دے سکے گا۔ کابینہ نے محتسب دفتراور خواتین کے مسائل اور عدالتی معاملات کے بطریق احسن انجام دینے کے لیئے اسے محکمہ قانون کے حوالے کرنے کی توثیق کی۔ کا بینہ اجلاس نے خیبر پختونخوا للسائل ولمحروم فا و ¿ نڈیشن ترمیمی ایکٹ 2021کی منظوری دے دی ہے۔ ترمیم کا مقصد یتیموں بیواو ¿ں، خصوصی افراد کے لیے قائم مذکورہ فاو ¿نڈیشن کی سرگرمیوں کو مزید موثر اور مربوط بنانا ہے۔ ترمیم کے ذریعہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی بھی تشکیل نو کی جائے گی۔صوبائی کا بینہ نے خیبر پختونخوا کے پرونشل سروسز اکیڈمی کے بورڈ آف گورنر کے لیے 6ممبران کے عرصہ تین سال کے لیے نامزدگی کی منظوری دی۔ ان میں وقار ایوب سابق صوبائی محتسب، محمد عارفین ریٹائرڈ آفسر بی ایس 21، ظفر اقبال ریٹائرڈ افسر بی ایس 21، سینیٹر محسن عزیز، پبلک سیکٹر یونیورسٹیز سے وائس چانسلر، یونیورسٹی آف انجینئرنگ پشاور اور وائس چانسلر یونیورسٹی آف پشاور شامل ہیں۔ صوبائی کا بینہ نے صوبے کے 7پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے اکیڈیمک سرچ کمیٹی کے لیے ناموں کی منظوری دے دی ہے جو چانسلر کی باقاعدہ منظوری کے لیے بھیجے جا ئیں گے۔