News Details

07/11/2021

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ اس وقت صوبائی دارالحکومت پشاور میں 142 ارب روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ پشاور کے ہر حلقے میں مزید ایک ایک ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں گے

پشاور ریجن کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ایک تدریسی ہسپتال قائم کیا جائے گا،پشاور پہلے بھی کپتان کا تھا، اب بھی کپتان کا ہے اور آئندہ بھی کپتان کا ہی رہے گا، موجودہ حالات سخت ضرور ہیں لیکن عارضی ہیں، کپتان کے کھلاڑی اس سخت وقت میں ڈٹ کر ان کے ساتھ کھڑے ہےں اور کھڑے رہیں گے اور انشاءاللہ عمران خان کی قیادت میں بہت جلدملک ان مشکل حالات سے نکل آئے گا۔ اتوار کے روز پشاور میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جب حکومت سنبھالی تو بہت مشکل صورتحال تھی، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا اور معیشت تباہ حال تھی لیکن وزیراعظم عمران خان نے اپنی دانشمندانہ اور مخلصانہ قیادت سے ملک کی معیشت کو اپنے پاو ¿ں پر کھڑ ا کرنا شروع کیا تو کورونا کی عالمی وباءآئی جس کی وجہ سے بڑی بڑی عالمی معیشتیں بری طرح متاثر ہوئیں لیکن عمران خان نے ایک بہتر اور موثر حکمت عملی کے ذریعے اس وباءکے منفی اثرات سے ملکی معیشت کو بچا لیا جس کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباءکی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر مہنگائی کی ایک لہر آئی ہے اور موجودہ حکومت مہنگائی کی اس لہر میں عوام کو بھر پور ریلیف دینے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھار ہی ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں 120ارب روپے کے تاریخی ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے جس میں خیبرپختونخوا حکومت بھی بھر پور حصہ ڈالے گی، اس کے علاوہ صحت کارڈ، کسان کارڈ، ایجوکیشن کارڈ اور فوڈ کارڈجیسے اقدامات کے ذریعے عوام کو بھر پور ریلیف دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت ضرورت پڑنے پر اگلے بجٹ میں ترقیاتی فنڈ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لئے استعمال کرے گی۔ سابق حکمرانوں کی غلط اور ناکام معاشی پالیسیوں کو موجودہ مہنگائی کی دوسری بڑی وجہ قراردیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی نے گزشتہ 70 سالوں میں روٹی کپڑا، مکان، کسی نے مذہب اور کسی نے اپنی زمین پر اپنے اقتدار کے نام سے اقتدار کے مزے لوٹے ، قومی خزانے کو ذاتی مفادات کے لئے استعمال کیا اور قوم کو 30 ہزار ارب روپے کا مقروض بنادیا لیکن مستقبل کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جس کی وجہ سے آج غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے لیکن ہماری قیادت ملک و قوم کو ان تمام بحرانوں سے نکالنے کے لئے نہ صرف پر عزم ہے بلکہ نیک نیتی کے ساتھ عملی اقدامات بھی اٹھار ہی ہے اور مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ملک اس مشکل وقت سے ضرور نکل آئے گا اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی زندگیوں میں مشکل حالات آتے رہتے ہےں اور وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو ڈٹ کرمشکل حالات کا مقابلہ کرتی ہےں۔ اپنی حکومت کی تین سالہ کارکردگی کا ذکرکرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو صوبائی حکومت کو بھی کئی ایک چیلنجز درپیش تھے جن میں سابقہ قبائلی اضلاع کا صوبے میں انضمام سرفہرست ہے ، بلاشبہ قبائلی اضلاع کا انضمام ایک پیچیدہ اور مشکل کام تھا لیکن وزیراعظم عمران خان کی مکمل سپورٹ اور رہنمائی سے صوبائی حکومت نے صر ف دو سال کے کم عرصے میں انضمام کا سارا عمل مکمل کر لیا، اب قبائلی اضلاع میں امن بحال ہے اور ترقیاتی کام زور و شور سے جاری ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بی آر ٹی کا منصوبہ موجودہ صوبائی حکومت کو ورثے میں ملا تھا جس پر بہت زیادہ تنقید بھی ہوئی لیکن آج بی آر ٹی ملکی سطح پر پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک بہترین منصوبہ بن گیا اور روزانہ کی بنیاد پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ بی آر ٹی پر سفر کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوات موٹر وے فیز ون کی تکمیل اور رشکئی اسپیشل اکنامک زون کا قیام موجودہ صوبائی حکومت کی دو مزید اہم کامیابیاں ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت زراعت اور صنعت سمیت دیگر شعبوں میں ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت آگے بڑھ رہی ہے، صوبے کو غذائی اجناس میں خود کفیل بنانے اورغذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے گومل زام ڈیم ، سی آر بی سی اور ٹانک زام ڈیم جیسے اہم منصوبوں پر پیشرفت جاری ہے جن کی تکمیل سے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی زیر کاشت آئے گی اور اس صوبے کا زرعی اجناس کے لئے دوسرے صوبوں پر انحصارختم ہو جائے گا۔ اسی طرح صوبائی حکومت صوبے میں صنعتی اور کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لئے اکنامک زونز کے قیام کے منصوبوں کے ساتھ صوبے میں شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جن میں ڈی آئی خان موٹر وے، چکدرہ ۔چترال موٹر وے، سوات موٹر وے اور خیبرپاس اکنامک کاریڈور کے منصوبے شامل ہیں جن کی تکمیل سے صوبے کے تمام اضلاع موٹر ویز کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہو جائیں گے اور یہ صوبہ خصوصاً پشاور پھر سے تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سارے ایسے منصوبے ہیں جن سے اس صوبے کے عوام اور یہاںکے نوجوانوں کا مستقبل وابستہ ہے۔ اپنی حکومت کے عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے محمود خان کا کہنا تھا کہ صحت کارڈپلس صوبائی حکومت کا ایک اہم منصوبہ ہے جس کے ذریعے صوبے کے تمام افراد سالانہ دس لاکھ روپے تک علاج معالجے کی مفت سہولیات حاصل کر سکتے ہیں، کسان کارڈ موجودہ صوبائی حکومت کا ایک اور اہم اور کسان دوست منصوبہ ہے جس کے تحت غریب کسانوں کو کھاد، بیج ، کیڑے مار ادویات اور دیگر چیزیں رعایتی نرخوں پر فراہم کی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صوبے کے عوام سے اپنے کئے ہوئے وعدے کے مطابق بہت جلد فوڈ کارڈ کا اجراءبھی کیا جائیگا جس کے لئے رواں بجٹ میں 10 ارب روپے کا فنڈ مختص کیا گیا ہے۔ ایجوکیشن کارڈ کو اپنی حکومت کا ایک اور عوام دوست منصوبہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت مستحق گھرانوں کے بچوں کو ملک کے کسی بھی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ جلسہ عام سے صوبائی وزراءکامران بنگش، اشتیاق ارمڑ، اراکین قومی اسمبلی ناصر موسیٰ زئی، حاجی شوکت علی، ارباب شیر علی، ایم پی اے فضل الٰہی اور دیگر نے بھی خطاب کیا