News Details
06/11/2021
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مختلف اضلاع کے دوروں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ہفتے کے روز ضلع مانسہرہ کا ایک روزہ دورہ کیا
جہاں انہوں نے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور عوامی اجتماع سے خطاب بھی کیا۔ وزیراعلیٰ نے 20 کلومیٹر طویل منڈی مالی روڈ، 12 کلومیٹر طویل نوا ز آباد تا منڈی روڈ کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ منصوبے باالترتیب 1.24 ارب اور 76 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کئے جائیں گے۔ ان کے علاوہ وزیراعلیٰ نے 26 کلومیٹر سرن رائٹ بینک کینال کا سنگ بنیاد بھی رکھا جو 2.8 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے بفہ میں پلے گراو ¿نڈ کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا جبکہ یہ منصوبہ 70 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ نے 9 کلومیٹر طویل کوٹلی پائین تا چھتر پلین اور مانسہرہ سے اتر شیشہ تک 17 کلومیٹر طویل سڑک کی بحالی کا بھی سنگ بنیاد رکھ دیا۔ یہ منصوبے باالترتیب 15 کروڑ اور 20 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے بفہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مانسہرہ میں میڈیکل کالج اور سپورٹس سٹیڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا۔ انہوں نے بفہ کو سب ڈویڑن کا درجہ دینے اور ہزارہ ریجن کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تدریسی ہسپتال کے قیام کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے مانسہر ہ میں تبلیغی مرکز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضلع مانسہرہ میں 42ارب روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے ، جن کی تکمیل سے لوگوں کی زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی رونما ہوگی۔ مانسہرہ گریٹر واٹر سپلائی اسکیم پر اگلے تین مہینوں میں کام شروع ہو جائے گا ، جبکہ سرن ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بالاکوٹ کے زلزلہ متاثرین کے مسائل کے حل کی ذمہ داری انہوں نے خود لی ہے اور اگلے چار سے پانچ ماہ میں نیو بالاکوٹ سٹی کے مسئلے کے حل پر ٹھوس پیش رفت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دو سالوں میں مانسہرہ میں اتنے ترقیاتی کام ہوں گے کہ ان سے ضلع کا نقشہ ہی تبدیل ہو جائے گا۔ محمود خان نے کہا کہ گزشتہ 70 سالوں میں دو سیاسی جماعتوں نے ملک کے ساتھ وہ کچھ کیا جو کوئی اپنے دشمن کے ساتھ بھی نہیں کرتا، ان دو جماعتوں نے ملک کو قرضوں میں ڈبو کر آج مہنگائی کا رونا رور ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کی بجائے ملکی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ گزشتہ ادوار میں موٹروے کا ایک کلومیٹر 37 کروڑ روپے پر بنتا تھا جو موجودہ دور میں 17 کروڑ روپے میں بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو درپیش مشکلات کا بھر پور ادراک ہے اور حکومت اس مہنگائی پر قابوں پانے کے لئے دور رس اقدامات اٹھا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت اپنے صوبے کے عوام کو صحت کارڈ، کسان کارڈ ، فوڈ کارڈ، ایجوکیشن کارڈ اور دیگر اقدامات کے ذریعے عوام کو ریلیف دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولیڈر ہر وقت غریب کا سوچتا ہے وہ مہنگائی کیسے کر سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ وقت سخت ضرور ہے لیکن یہ عارضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں پر سخت وقت آتے ہےں اور وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو سخت حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہےں۔ جو حکمران مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کرتے وہ اپنی آنے والی نسلوں کو کچھ نہیں دے سکتے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ موجودہ صوبائی حکومت زراعت ، صحت، صنعت اور دیگر شعبوں میں ایک ٹھوس منصوبہ بندی کے تحت آگے بڑھ رہی ہے۔ صوبے کو گندم کی پیداوار اور دیگر غذائی اجناس میں خود کفیل بنانے کے لئے پہلی صوبائی فوڈ سیکیورٹی پالیسی منظور کی ہے۔ عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو ایک ایک کرکے پورا کر رہے ہیں۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ٹریلین پلس بجٹ پیش کیا ہے اور اگلے بجٹ میں عوام کو بھر پور ریلیف دیا جائے گا۔ اگر ضرورت پڑی تو ترقیاتی فنڈز بھی عوام کو ریلیف دینے کے لئے استعمال کرےں گے۔ وفاقی وزرائ اعظم سواتی، مراد سعید،عمر ایوب نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔ رکن قومی اسمبلی صالح محمد خان اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی سید احمد حسین شاہ بھی موجود تھے۔