News Details

26/10/2021

وزیراعلیٰ محمود خان کا دورہ لوئر چترال ، متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا

، دنین بائی پاس روڈ، ریسکیو1122 ،ایون۔ کیلاش ویلی،سنگور پل کا افتتاح چترال اکنامک زون، بیوٹیفکیشن آف لوئر چترال منصوبوں کا اجراء 46 کلومیٹر کیلاش ویلی روڈ ، کلکٹک چترال روڈ کا سنگ بنیاد چترال لینڈ سٹلمنٹ پراجیکٹ ملازمین کی مستقلی ، سرکاری ملازمین کا فائر وڈ الاﺅنس 45 سے 100 روپے روزانہ کرنے کا اعلان کارکردگی اور عوام کی طاقت سے 2023 میں بھی حکومت بنائیں گے، وزیراعلیٰ محمود خان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے منگل کے روز ضلع لوئر چترال کا ایک روزہ دورہ کیا جہاں اُنہوں نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا اور جلسہ عام سے خطاب کیا۔وزیراعلی ٰنے 40 ایکڑ اراضی پر محیط چترال اکنامک زون کا تجارتی بنیادوں پر اجراءکیا جس سے بلواسطہ اور بلاواسطہ 8 ہزار روزگار کے نئے مواقع پید ا ہوں گے جبکہ مذکورہ اکنامک زون میں 62 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری متوقع ہے ۔اس کے علاوہ وزیراعلیٰ نے 70 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر شدہ سنگور پل ،دنین بائی پاس روڈ اور ایون ۔ کیلاش ویلی پل کا افتتاح کیاجو بالترتیب 5 کروڑ اور8.2 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ساڑھے 6کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ ریسکیو سٹیشن اور 9 کروڑ روپے کی لاگت سے ڈگری کالج میں قائم بی ایس بلاک کا افتتاح بھی کیا ۔ وزیراعلیٰ نے اپنے دورے کے دوران متعدد ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا جن میں کلکٹک چترال روڈ، بروز پل، 8 کلومیٹر طویل کریم آباد روڈ شامل ہیں۔یہ منصوبے بالترتیب 29 کروڑ ، 5 کروڑ اور10 کروڑ روپے کی لاگت سے مکملکئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے 46 کلومیٹر طویل کیلاش ویلی روڈ کا سنگ بنیاد بھی رکھا جو 4.2 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ نے 28 کروڑ روپے مالیت کے بیوٹیفکیشن آف لوئر چترال منصوبے کا اجراءبھی کیا۔ بعدازاں وزیراعلیٰ نے چترال ٹاﺅن میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران ضلع چترال کیلئے متعدد نئے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان بھی کیا ۔ وزیراعلیٰ نے چترال میں زمینوں کی سٹلمنٹ کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے جبکہ چترال میں سرکاری ملازمین کا فائر وڈ الاﺅنس 45 روپے روزانہ سے بڑھا کر 100 روپے روزانہ کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ نے صحافیوں کیلئے میڈیا کالونی، ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کی اپ گریڈیشن ، ویمن ریسورس سنٹر ، دروش میں سٹیڈیم کی تعمیر اوردروش بائی پاس کی تعمیر کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعلیٰ نے ملاکنڈ ڈویژن کو دو ڈویژنز میں تقسیم کرنے کے علاوہ غور چھاگول ایریگیشن چینل کی تعمیر کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لوئر چترال میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کا منصوبہ رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے۔ دروش اور گرم چشمہ میں کالجز کا قیام بھی ترقیاتی پروگرام میں رکھاگیاہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ چترال یونیورسٹی کیلئے رواں بجٹ میں ایک ارب 28 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔وزیراعلیٰ کا کہناتھا کہ ضلع لوئر چترال کی ترقی کیلئے 33 ارب روپے کے منصوبوں پر کام جاری ہے جن کی تکمیل سے ضلع میں ایک مثبت تبدیلی رونما ہو گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ چترال ۔بونی ۔مستوج روڈ پر بھی کام جلد شروع کیا جائے گا۔اُنہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت صوبے میں شاہراہوں اور اکنامک زونز کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے جن سے اگلے چار ، پانچ سالوں میں صوبہ تجارت کا مرکزبن جائے گا۔ اُنہوںنے کہاکہ چترال اکنامک زون کے قیام سے علاقے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام کو درپیش مشکلات کا بھر پور احساس ہے اور اس مہنگائی کو کم کرنے اور غریب اور متوسط طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔ غریب اور متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کیلئے ایجوکیشن کارڈ منصوبے پر کام کر رہے ہیں جو جلد شروع کیا جائے گا۔ اس کارڈ کے ذریعے ذہین اور مستحق طلبہ کو تعلیمی اخراجات کی مد میںمالی معاونت فراہم کی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ کسانوں کی مالی معاونت کیلئے کسان کارڈ کا اجراءکر دیا گیا ہے اس کے علاوہ صوبے کے ہر شہری کو معیاری اور مفت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے صحت کارڈ پلس جیسا میگا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس سے لوگ سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں مفت علاج معالجے کی سہولیات حاصل کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت غریب طبقے کو ریلیف دینے کیلئے فوڈ کارڈ منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کے ذریعے مستحق گھرانوں کو ماہانہ کی بنیاد پر مفت راشن فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کے دیگر منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت صوبے کو زرعی پیداوار میں خود کفیل بنانے کیلئے سی آر بی سی اور گومل زام جیسے اہم منصوبوں پر کام کر رہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ مہنگائی کی وجہ سابق حکمرانوں کی غلط معاشی پالیسیاں تھیں جن کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ 2013 میں پی ٹی آئی نے صرف خیبرپختونخوا میں حکومت بنائی ۔2018ءمیں وفاق ، خیبرپختونخوا ، پنجاب میں بھی حکومت بنائی اور اُس کے بعد گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی تحریک انصاف بھاری اکثریت اقتدار میں آئی ۔ عوام کی طاقت اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان تحریک انصاف 2023 کے الیکشن میں سندھ سمیت ملک بھر میں حکومت قائم کرے گی ۔ اُنہوںنے کہاکہ سابق حکمرانوں نے صرف الیکشن اور اپنے اقتدار کا سوچا لیکن وزیراعظم عمران خان وہ واحد لیڈر ہیں جو الیکشن اور کرسی کا نہیں سوچتے بلکہ وہ ملک کے روشن مستقبل اور کامیابی کا سوچتے ہیں۔ اُن کی سوچ اور پالیسی صرف اور صرف غریب اور متوسط طبقے کو اوپر اُٹھانے کی ہے جس کیلئے وہ دن رات محنت کررہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی عبدالکریم، وزیر زادہ ، سینیٹر فلک نازاور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے