News Details
09/10/2021
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے اپنے دو روزہ دورہ سوات کے دوران ہفتے کے روز تحصیل خوازہ خیلہ کا دورہ کیا اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اورپارٹی ورکرز کنونشن سے خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ نے فتح پور تا میادم روڈ کے علاوہ ریسکیو سٹیشن خوازہ خیلہ اور شلپن روڈ کا بھی افتتاح کیا۔
وزیراعلیٰ نے خوازہ خیلہ میں پارٹی ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران خوازہ خیلہ کیلئے ایک ار ب روپے کے خصوصی ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ اُنہوںنے خوازہ خیلہ میں تحصیل کمپلیکس کی تعمیر ، خوازہ خیلہ ہسپتال کی اپ گریڈیشن اور گریٹر واٹرسپلائی سکیم کا اعلان بھی کیا ۔ وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہاکہ فتح پور ایریگیشن سکیم کی متعلقہ فورم سے منظوری ہو چکی ہے جبکہ گلی باغ واٹر چینل کا اس سال افتتاح کیا جائے گا۔ اُنہوںنے کہاکہ خوازہ خیلہ اور بحرین بائی پاس سڑکوں کی فزبیلٹی پر کام جاری ہے ۔ اس کے علاوہ موزوں زمین دستیاب ہونے پر خوازہ خیلہ میں ایک گرلز اور ایک بوائز ڈگری کالجز قائم کئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ صرف وہ بات کریں گے جس کو وہ عملی جامہ پہنا سکیں گے اور وہ جو کہیں گے وہ ضرور کریں گے کیونکہ وہ خالی نعروں اور اعلانات پر یقین نہیں رکھتے ۔ انہوںنے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں کئی دہائیوں سے باری باری دو سیاسی جماعتوں کی حکومت رہی ہے ۔ خیبرپختونخوا میں کسی نے کتاب کے نام پر اور کسی نے قومیت کے نام پر حکومت کی ، مگر اُنہوںنے اپنی جیبیں بھرنے کے علاوہ عوام کیلئے کچھ نہیں کیا۔ سابق نالائق حکمرانوں نے بغیر کسی پلاننگ اور حکمت عملی کے حکومت کی اور صرف بیرونی قرضوں پر انحصار کر کے ملک کو مقروض کیاجس کی وجہ سے آج قوم کو اس مہنگائی کا سامنا ہے ۔ اُنہوںنے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نہ صرف ان قرضوں سے قوم کو نجات دلا رہے ہیں بلکہ ایک جامع منصوبہ بندی اور مربوط حکمت عملی کے تحت ملک کو معاشی مشکلات سے نکال رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ملک میں موجودہ مہنگائی کی اصل وجہ سابق حکمرانوں کی ناقص معاشی پالیسیاں تھیں جن کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑا۔موجودہ صوبائی حکومت عمران خان کے فلاحی ریاست کے وژن کے مطابق غریب اور متوسط طبقے کو اوپر اُٹھانے کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے جن میں صحت کارڈ پلس، کسان کارڈ، فوڈ کارڈ اور ایجوکیشن کارڈ سرفہرست ہیں۔ فوڈ کارڈ کیلئے رواں بجٹ میں 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور اس کارڈ کے ذریعے غریب اور مستحق گھرانوں کو ماہانہ کی بنیاد پر مفت راشن فراہم کیا جائے گا۔موجودہ حکومت نے صحت کارڈ پلس جیسا عوام دوست اور غریب پرور منصوبہ شروع کیا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سابق ادوار میں اس ملک میں صرف جاگیر دار ، سرمایہ دار اور کارخانہ دار نے حکومت کی ہے اور تحریک انصاف کی بدولت آج ایک عام سیاسی ورکر صوبے کا وزیراعلیٰ ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا سیاحت کیلئے بہترین جگہ ہے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ ادوار میں اس شعبے کو یکسر نظر انداز کیا گیا لیکن تحریک انصاف کے دور حکومت میں اس شعبے کو فروغ دینے کیلئے اربوں روپے مالیت کے منصوبے ترتیب دیئے گئے ہیںاور موجودہ صوبائی حکومت کے عملی اقدامات کی بدولت اس سیزن میں 27 لاکھ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے صوبے کے سیاحتی مقامات کا رُخ کیاجس سے صوبے میں 66 ارب روپے کا کاروبار ہوا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ حکومت سیاحت ، تعلیم، صحت، زراعت ، صنعت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں بھی ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت اقدامات اُٹھارہی ہے جبکہ ماضی میں اس طرح کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی ۔ صوبے کی غذائی اجناس کی ضروریات کو پورا کرنے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے فوڈ پالیسی مرتب کی گئی ہے جس کے تحت ڈیموں کی تعمیر ان کے کمانڈ ایریا میں اضافہ اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔ موجودہ حکومت سی آر بی سی ، گومل زام ڈیم اور ٹانک زام ڈیم جیسے اہمیت کے حامل منصوبوں پر کام کر رہی ہے جن کے ذریعے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکٹر اراضی کو زیر کاشت لایا جائے گا ۔ اسی طرح صنعتی اور کاروباری سرگرمیوں کیلئے نتیجہ خیز اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں اور اُمید ہے کہ اگلے پانچ چھ سالوں میں ملک کے دیگر علاقوں سے لوگ خیبرپختونخوا کاروبار کرنے آئیں گے ۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ صرف سوات کے نہیں بلکہ پورے صوبے کے وزیراعلیٰ ہیںاور تمام اضلاع کو یکساں بنیادوں پر ترقی دینے کیلئے منصوبے ترتیب دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ وہ اپنے اقدامات سے یہ ثابت کریں گے کہ ترقیاتی منصوبوں میں تمام علاقوں کو ان کا پورا پورا حق دیا گیا ہے اور کسی بھی علاقے کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوئی ۔ وزیراعلیٰ نے پورے صوبے بالخصوص ضلع سوات کو تجاوزات سے پاک کرانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے تعاون کی اپیل کی ہے ۔ ایم این اے ڈاکٹر حیدر علی نے بھی ورکرز کنونش سے خطاب کیا جبکہ صوبائی وزیر محب اﷲ خان اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے