News Details

07/10/2021

وزیراعلیٰ محمود خان کا دورہ لوئردیر،کیڈ ٹ کالج اور تیمرگرہ گریٹر واٹر سپلائی سکیم سمیت اربوں روپے مالیت کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان

اس سال دیر کے ہر حلقے میں ایک ایک ارب روپے کے ترقیاتی کام کئے جائیں گے، وزیر اعلی ۔ ۔ لوئر دیر میں 30 ارب روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، چکدرہ-دیر موٹروے کا جلد افتتاح کروں گا، محمود خان ۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے کے مختلف اضلاع کے دوروں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جمعرات کے روز ضلع لوئر دیر کا ایک روزہ دورہ کیااور ضلع کیلئے اربوں روپے مالیت کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا۔ لوئر دیر کے علاقہ لال قلعہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے دیرمیں کیڈٹ کالج قائم کرنے کے علاوہ تیمر گرہ کیلئے گریٹر واٹر سپلائی سکیم اور سپورٹس کمپلیکس کے قیام کابھی اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے45 کلومیٹر طویل تھل پتراک کمراٹ روڈ کی تعمیر بن شاہی ، لڑم ، جاز بانڈہ سمیت دیگر سیاحتی مقامات تک رابطہ سڑکوں کی تعمیر اور کیمپنگ پاڈز قائم کرنے کا اعلان بھی کیا۔اس کے علاوہ وزیراعلیٰ نے دیر یونیورسٹی کیمپس کو مکمل یونیورسٹی کا درجہ دینے کا اعلان بھی کیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس سال دیر کے تمام حلقوں میں ایک ایک ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پانچ ارب روپے مالیت کی گوپالم ایریگیشن سکیم کی منظوری ہو گئی ہے۔30 کلومیٹر طویل چکدرہ تا دیر موٹر وے کی بھی منظوری ہو چکی ہے اور یہ منصوبہ 37 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گاجس سے لاکھوں لوگوں کو معیاری سفری سہولیات میسر ہوں گی۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ چکدرہ بائی پاس اور تالاش بائی پاس روڈ پر تعمیراتی کام جلد مکمل کرلیا جائے گاجبکہ جندول گرڈ سٹیشن پر بھی کام آخری مراحل میں ہے جس کا جلد افتتاح کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سوات موٹروے فیز ٹو ، دیر موٹروے ، پشاور ڈی آئی خان موٹروے موجودہ حکومت کے میگا ترقیاتی منصوبے ہیںجن کی تکمیل سے مختلف اضلاع ایک دوسرے سے کنیکٹ ہوں گے اورتجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ ا ±نہوںنے کہاکہ اس وقت دیر لوئر میں مجموعی طور پر 30 ارب روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے جن کی تکمیل سے دیر کے لوگوں کو سہولیات میسر آئیں گی اور ان کے طرز زندگی میں ایک مثبت تبدیلی رونما ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے کی سو فیصد آبادی کو مفت اور معیاری علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے صحت کارڈ پلس کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے ذریعے خیبرپختونخوا کا ہر خاندان سالانہ 10 لاکھ روپے تک کا مفت علاج کراسکتا ہے۔ اس منصوبے کو مزید جامع بنانے کیلئے لیور ٹرانسپلانٹ اور کڈنی ٹرانسپلانٹ کو بھی شامل کیا جارہاہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کی معاونت کیلئے کسان کارڈکا اجراءکیا گیا ہے جس کے تحت کسانوں کو رعایتی نرخوں پر بیج ، کھاد، کیڑے مار ادویات اور دیگر سہولیات فراہم ہوں گی۔علاوہ ازیں ایجوکیشن کارڈ اور فوڈ کا رڈ کا بھی جلد اجراءکیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ فوڈکارڈ کیلئے رواںبجٹ میں 10 ارب رکھے گئے ہیںجس کے تحت مستحق گھرانوں ماہانہ مفت راشن فراہم کیا جائے گا۔ ایجوکیشن کارڈ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس سکیم کے تحت طلبہ کو تعلیمی اخراجات کی مد میں مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کے غذائی تحفظ کو حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت صوبے کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت منصوبہ بندی کر رہی ہے اوراس مقصد کیلئے فوڈ سکیورٹی پالیسی مرتب کر لی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے فوڈ سکیورٹی کیلئے جنوبی اضلاع کو اہمیت کا حامل قراردیتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت ان اضلاع کی بنجر زمینوں کو آباد کرنے کیلئے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبے پر کام کر رہی ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق عام آدمی پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور صوبے کے غریب اور متوسط طبقے کو اوپر ا ±ٹھانے کیلئے دو ررس اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں میں صوبے کے مختلف اضلاع میں سات اکنامک زونز قائم کئے جاچکے ہیںجبکہ مزید کے قیام پر کام جاری ہے۔ ا ±نہوںنے کہاکہ بعض عناصر کی مخالفت کے باوجود قبائلی اضلاع کے انضمام کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل کیا گیا ہے اور نئے ضم اضلاع کی ترقی کیلئے اربوں روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبے ترتیب دیئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پورے خیبرپختونخوا کو موٹرویز کے ذریعے سی پیک سے ملا رہے ہیںجن سے عوام کو سفری سہولیات کے علاوہ تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔ ا ±نہوںنے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کو کاروباری اورتجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کیلئے کام کر رہی ہے۔ا ±نہوںنے مزید کہاکہ موجودہ مہنگائی کی وجہ سابق حکمرانوں کی غلط معاشی پالیسیاں تھیںجن کا نتیجہ غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ جو لوگ سب کچھ سوات لے جانے کا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں ، وہ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔وہ صرف سوات کے نہیں ، بلکہ پورے صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں اور تمام اضلاع کی یکساں بنیادوں پر ترقی پر یقین رکھتے ہیں۔ وفاقی وزیر مراد سعید ، ایم این اے بشیر خان، رکن صوبائی اسمبلی ملک لیاقت نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔