News Details
19/09/2021
موجودہ صوبائی حکومت صحت کے شعبے کو مزید مستحکم کرکے لوگوں کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کرنے کے لئے پرائمری، سیکنڈری اور تدریسی ہسپتالوں کے شعبوں میں اربوں روپے مالیت کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے
اور ان منصوبوں پر مقررہ ٹائم لائینز کے مطابق پیشرفت یقینی بنانے کے لئے ایک مربوط منصوبہ بندی کے تحت اقدامات جاری ہیں تاکہ ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جاسکے اور عوام بلا تاخیر ان کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔
یہ بات گزشتہ روز وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت محکمہ صحت کے ایک اجلاس میں بتائی گئی جس میں صحت کے شعبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور اصلاحاتی اقدامات پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا، سیکرٹری صحت امتیاز حسین شاہ، وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر نیاز محمد اور محکمہ صحت کے دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو صوبہ بھر میں چھوٹے بڑے مراکز صحت میں علاج معالجے کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے شروع کئے گئے منصوبوں اور دیگر اقدامات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پرائمری ہیلتھ کئیر کے شعبے میں صوبہ بھر کے بنیادی مراکز صحت کو مستحکم کرنے اور 200 بنیادی مراکز صحت کو دن میں چوبیس گھنٹے فعال رکھنے کے لئے ایک بڑے منصوبے پر کام جاری ہے۔ اسی طرح صوبہ بھر کے تمام دیہی مراکز صحت کی بحالی اور پچاس دیہی مراکز صحت کو دن میں چوبیس گھنٹے فعال رکھنے کے لئے بھی ایک منصوبے پر کام جاری ہے جن کے تحت ان مراکز صحت کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے علاوہ وہاں پر مستقل بنیادوں پر طبی عملے کی تعیناتی، تمام ضروری ادویات کی فراہمی، طبی آلات کی دستیابی اور دیگر متعلقہ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ مزید بتایا گیا کہ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کے شعبے میں صوبے کے 25 ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کی تجدید کاری پر کام جاری ہے جس کے تحت ان ہسپتالوں کی انفراسٹرکچر کی تجدید کاری ، اسپیشلسٹ ڈاکٹروں سمیت دیگر اضافی طبی عملے کی تعیناتی اور طبی آلات اور ادویات کی فراہمی کے علاوہ ان ہسپتالوں میں ڈائگناسٹک سروسز کی آوٹ سورسنگ، ہسپتالوں کی موجودہ عمارتوں میں آئی سی یوز، برن یونٹس، ڈایئلاسز یونٹس، فیزیو تھراپی یونٹس وغیرہ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اسی طرح صوبے کے پسماندہ اضلاع میں بارہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کی آوٹ سورسنگ پر بھی کام جاری ہے جسے نہ صرف دور دراز علاقوں کے عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات مقامی سطح پر دستیاب ہونگی بلکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہونگے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں تدریسی شعبے کے ہسپتالوں کو بھی مضبوط کرنے کے لئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور اگلے سال جون تک اس شعبے میں دس اہم منصوبے مکمل کیے جائیں گے جن میں فاو ¿نٹین ہاوس پشاور، باچاخان میڈیکل کالج مردان فیز ٹو، بنوں میڈیکل کالج فیز ٹو، انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ میڈیکل ٹیکنالوجی پشاور، بلڈ ٹرانسفیوڑن پراجیکٹ فیز ٹو، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں آرتھوپیڈک اینڈ سپائن سرجری بلاک کی تعمیر اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ صوبے میں مختلف طبی مراکز کی اپگریڈیشن کے بارے میں بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں صوبے کے مختلف اضلاع میں 13 طبی مراکز کی اپگریڈیشن کا منصوبہ شامل کیا گیا تھا جن پر مقررہ ٹائم لائینز کے مطابق عملدرآمد جاری ہے۔
صحت کے شعبے کی استحکام کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست قرار دیتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبہ بھر کے چھوٹے بڑے طبی مراکز کو مستحکم کرنے کے لئے خطیر مالی وسائل خرچ کر رہی ہے تاکہ ان طبی مراکز کی استعداد کار کو بہتر بنا کر علاج معالجے کی سہولیات کو عوامی توقعات اور ضروریات کے عین مطابق بنایا جاسکے اور دور دراز علاقوں کے لوگوں کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات مقامی سطح پر فراہم کئے جاسکیں اور اس مقصد کے لئے انہیں بڑے شہروں کا رخ نہ کرنا پڑے۔ وزیر اعلٰی نے کہا کہ صحت کے شعبے کو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے متعدد اہم منصوبوں پر کام جاری ہے اور ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبے کے عوام کو صحت کے شعبے میں یکسر تبدیل نظر آئے گی۔ وزیر اعلی نے صحت کے شعبے میں جاری منصوبوں اور اصلاحاتی اقدامات کی بروقت تکمیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ان منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار کو مزید تیز کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی