News Details

11/09/2021

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں انتظامیہ کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ان اقدامات کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی ہے

اور کہا ہے کہ صوبے میں ذخیرہ اندوزی کرنے والوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر سخت کاروائیاں عمل میں لائی جائیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی ہے کہ بازاروں میں انسپکشنز کیلئے ضلعی انتظامیہ ، فوڈ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں پر مشتمل مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی جائیں اور مختلف اداروں کی طرف سے الگ الگ انسپکشنز کا سلسلہ بند کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اصل مقصد سرکاری سطح پر جاری کردہ نرخ ناموں پر عمل درآمد یقینی بنانا اور مصنوعی مہنگائی کو کنٹرول کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ وہ گزشتہ روز اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ وزیر خوراک عاطف خان ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان ،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں مختلف اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کی تازہ صورتحال کے علاوہ اشیائے خوردونوش کے ہول سیل اور ریٹیل ریٹس کے درمیان فرق کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دیگر صوبوں کی نسبت خیبر پختونخوا میں اشیائے خوردونوش کی ہول سیل اور ریٹیل قیمتوں میں فرق سب سے کم ہے۔اجلاس میں خیبر پختونخواہ اور دیگر صوبوں میں مختلف اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ بھی پیش کیا گیا اور بتایا گیا کہ آزاد ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں اکثر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں دیگر صوبوں کی نسبت کم ہیں۔خیبر پختونخوا میں چینی کے ہول سیل اور ریٹیل قیمت میں فرق صرف 2 فیصد ہے جو دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے کم ہے، اسی طرح بیورو آف اسٹیٹسکس کے اعدادوشمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں آٹے کی ہول سیل اور ریٹیل قیمت میں فرق پچھلے ہفتے 3 فیصد سے کم ہوکر اب 2 فیصد پر آگیا ہے، صوبے میں چکن کی ہول سیل اور ریٹیل قیمت میں فرق پچھلے ہفتے 9 فیصد سے کم ہوکر اب 6 فیصد پر آگیا ہے، اجلاس کو صوبے میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور آگاہ کیا گیا کہ یکم ستمبر سے 9 ستمبر تک صوبہ بھر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کی چیکنگ،نرخ ناموں کی عدم دستیابی، ملاوٹ ، غیر معیاری اشیائ ، قواعد وضوابط کی خلاف ورزی ، ذخیرہ اندوزی / بلیک مارکیٹنگ وغیرہ کے خلاف کاروائی کے دوران مجموعی طور پر18,000 سے زائد یونٹس کا معائنہ کیا گیا جس کے نتیجے میں خلاف ورزی کے مرتکب عناصر پر مجموعی طور پر 38,32,000 روپے سے زائدجرمانے عائد کیے گئے، 304 ایف آئی آرز درج کی گئیں ، 716 یونٹس سیل کئے گئے اور 3481 یونٹس کو وارننگ دی گئی۔اوور پرائسنگ کوکنٹرول کرنے کیلئے 766 انسپیکشن کئے گئے، ان انسپیکشنز کے دوران زیادہ قیمتیں وصول کرنے پر ساڑھے آٹھ لاکھ روپے جرمانے عائد کئے گئے،انسپیکشنز کے دوران 45 ایف آئی آرز درج کی گئیں اور 74 دوکانوں کو سیل کیا گیا۔ اسی طرح نرخنامے آویزاں نہ کرنے پر ڈھائی لاکھ روپے جرمانے عائد کئے گئے، 43 ایف آئی آرز درج کی گئیں اور 72 دوکانیں سیل کی گئیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں 52 کسان مارکیٹس مکمل طور پر فعال ہیں جن میں ماہ اگست کے دوان تقریباً43.14 ملین روپے کا کاروبار کیا گیا۔ اجلا س کو مزید بتایا گیا کہ رواں ماہ کے دوران پاکستان سٹیزن پورٹل پر زیادہ قیمتیں وصول کرنے کے خلاف 82 شکایات درج کی گئیں جن میں سے 60 فیصد شکایات حل کر لی گئی ہیں۔ پورٹل پرعوام کے اطمینان کی شرح 76 فیصد ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے وزیر اعلی کی زیر صدارت ہر ہفتے اجلاس منعقد کیا جائے گا۔وزیراعلی نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ، ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے تاہم جہاں ہول سیل اور ریٹیل قیمتوں میں زیادہ فرق نہ ہو وہاں پر دوکانداروں کو بے جا تنگ نہ کیا جائے۔ا ±نہوںنے مزید ہدایت کی کہ مرغی اور انڈے کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔