News Details
25/08/2021
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں آبی وسائل کے تحفظ اور اُن کے بہتر انتظام کو یقینی بنانے کیلئے واٹر ریسورسز کمیشن تشکیل دے کر ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔
خیبرپختونخوا واٹر ریسورسز کمیشن نے باقاعدہ طور پر کام شروع کردیا ہے جس کا پہلا باضابطہ اجلاس بدھ کے روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ خیبرپختونخوا واٹر ریسورسز کمیشن تشکیل دینے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے ۔ یہ کمیشن خیبرپختونخوا واٹرایکٹ 2020 کے تحت قائم کیا گیا ہے جس کے سربراہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہیں ۔ اکیس رکنی کمیشن کے دیگر ممبران میںمتعلقہ محکموں کے وزرائ، چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریوں کے علاوہ نجی شعبے کے ماہرین شامل ہیں۔ کمیشن صوبے میں آبی وسائل کے تحفظ ،پانی کے ضیاع کی روک تھام ، مختلف شعبوں کیلئے پانی کی تقسیم ، آبی وسائل کے دانشمندانہ استعمال اور اُن کے بہتر انتظام و انصرام کے سلسلے میں خیبرپختونخوا واٹر ایکٹ 2020 پر صحیح معنوں میں عمل درآمد کیلئے ایک پالیسی ساز اور فیصلہ ساز ادارے کے طور پر کام کرے گا جس کا ہر چھ مہینے میں کم سے کم ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا واٹر ریسوس کمیشن کا پہلا اجلاس ایک ایسے اہم موقع پر منعقد ہوا جب بین الاقوامی سطح پر پانی کا عالمی ہفتہ منایا جارہا ہے ۔صوبائی اراکین کابینہ تیمور سلیم جھگڑا، محب اﷲ خان اور کامران بنگش کے علاوہ چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریو ں اور کمیشن کے دیگر ممبران نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو کمیشن کے مختلف پہلوﺅں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کمیشن کے پالیسی فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے اور آبی وسائل سے متعلق جملہ اُمور کو ریگولیٹ کرنے کیلئے خیبرپختونخوا واٹر ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جو کمیشن کی پالیسیوں کی تشکیل کیلئے کمیشن کے ورکنگ گروپ کے طور پر کام کرے گی جبکہ صوبائی حکومت نے انٹگریٹڈ واٹر ریسورس مینجمنٹ پلان بھی تیار کرلیا ہے جو آبی وسائل کے انتظام و انصرام اور فروغ کے سلسلے میں سماجی ، معاشی ، ماحولیاتی اور تکنیکی پہلوﺅں پر خصوصی توجہ دیتا ہے ۔ اسی طرح صوبے میں دریاﺅں کے پانی کے تحفظ اور اُنہیں آلودگی سے محفوظ بنانے کیلئے ریور پروٹیکشن ایکٹ بھی نافذ کیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ واٹر ایکٹ 2020 کے تحت متعدد بائی لاز اور رولز کی تشکیل پر کام جاری ہے جبکہ آبی وسائل کے تحفظ اور ترقی کے سلسلے میں متعلقہ تمام محکموں کو ذمہ داریوں کو متعین کرنے کیلئے رولز آف بزنس میں ضروری ترامیم کی گئی ہیں۔ اجلاس کے شرکاءکو صوبے میں آبی وسائل کی موجودہ صورتحال، معیشت کے حوالے سے آبی وسائل کی اہمیت ، موسمیاتی تغیرات اور دیگر متعلقہ اُمور پر بھی تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس میں مستقبل میں پانی کی قلت کے ممکنہ اثرات اور خطرات کے پیش نظر صوبے کے آبی وسائل کے تحفظ ، اُن کے بہتر انتظام اور دانشمندانہ استعمال کی ضرورت کو اُجاگر کیا گیا اور ا س سلسلے میں ایک جامع اور موثر حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات اُٹھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ۔کمیشن کے ممبران نے صوبے میں آبی وسائل کے تحفظ اور اُن کے بہتر انتظام و انصرام کے سلسلے میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں۔ واٹر ریسورس کمیشن کی تشکیل کو صوبائی حکومت کی ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ کمیشن کی تشکیل قومی سطح پر بننے والی واٹر پالیسی اور بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق صوبے میں آبی وسائل کے تحفظ اور فروغ کے سلسلے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گی ۔ اُنہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا واٹر ریسورسز کمیشن تشکیل دینے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ محکموں کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ وزیراعلیٰ نے واٹر ایکٹ اور کمیشن کی طرف سے بنائی جانے والی پالیسیوں پر صحیح معنوں میں عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس مقصد کیلئے حقیقت پسندانہ اور قابل عمل لائحہ عمل ترتیب دیں اور جملہ معاملات کی بروقت انجام دہی کیلئے ٹائم لائنز مقرر کریں ۔ اُنہوںنے مزید ہدایت کی کہ اس سلسلے میں پالیسیوں کی تشکیل کیلئے تمام متعلقہ شراکت داروں اور اس شعبے کے ماہرین کی بھر پور مشاورت کو ہرلحاظ سے یقینی بنایا جائے ۔ صوبے کے آبی وسائل کو آئندہ نسلوں کی امانت اور قدرت کی طرف سے عطیہ قرار دیتے ہوئے اُنہوںنے کہاکہ ان آبی وسائل کا تحفظ، فروغ اور اُن کے ضیاع کی موثر روک تھام اُن کی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کیلئے تمام تر اقدامات کو یقینی بنایاجائے گا۔