News Details
16/08/2021
وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس پیر کے روز منعقد ہوا
جس میں پڑوسی ملک افغانستان میں بدلتی صورتحال کے تناظر میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور خصوصی طور پر محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کئے گئے ۔ قائم مقام چیف سیکرٹری ظفر علی شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری کے علاوہ ڈویژنل کمشنرز ، ریجنل پولیس افسران اور دیگر سول اور عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں امن و امان سے متعلق گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور موجودہ صورتحال کے تناظر میں ممکنہ سکیورٹی خدشات ، اُن سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے انتظامات اور محرم الحرام کے دوران امن و امان قائم رکھنے کیلئے اُٹھائے گئے خصوصی اقدامات کے بارے میں بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا ہے اور پچھلے سالوں کی نسبت اس دفعہ محرم کے دوران سکیورٹی کے خصوصی اور غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ محرم الحرام کے حوالے سے صوبے کے سات اضلاع کو حساس قرار دیا گیا ہے ۔ صوبہ بھر میں محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کیلئے 33 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جبکہ محرم کے جلوسوں کی موثر نگرانی کیلئے صوبائی ، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر خصوصی کنٹرول رومز قائم کئے گئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں محرم کے 585 جلوس اور ساڑھے پانچ ہزار مجالس منعقد ہو ں گی ۔ محرم الحرام کے دوران مسلکی ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے مختلف مسالک کے علمائے کرام کے ساتھ ڈویژنل اور اضلاع کی سطح پرخصوصی اجلاس منعقد کئے گئے ہیںجبکہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شائع کرنے والے عناصر کے خلاف موثر کاروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔شرکاءکو مزید آگاہ کیا گیا کہ محرم کے جلوس کے روایتی راستوں اور امام بارگاہوں کے آس پاس علاقوں میں واقع ہوٹلوں اور دیگر مقامات کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور محرم الحرام کے دوران پولیس کی تمام چھٹیاں منسوخ کی گئی ہیں۔اجلاس میں حساس اضلاع میں نویں اور دسویں محرم کو موبائل فون نیٹ ورک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کے ساتھ ساتھ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کا بھی خاص خیال رکھا جائے اور حساس علاقوں میں ہسپتالوں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کی جائیں۔اُنہوںنے پشاور میں محرم کی سکیورٹی کے لئے دیگر اضلاع سے آئے پولیس عملے کی رہائش کا مناسب بندوبست کرنے جبکہ صوبے ، ڈویژنز اور اضلاع کی سطح پر قائم کنٹرول رومز کو آپس میں مربوط کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ محرم کے دوران جلسے جلوسوں کے سلسلے میں سکیورٹی ایس او پیز پر عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔انہوںنے افغانستان کی بدلتی صورتحال کے تناظر میں متعلقہ اداروں کو ہمہ وقت مستعد رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کی صورتحال کا خیبر پختونخوا پر براہ راست اثر پڑتا ہے،موجودہ صورتحال سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کا تقاضا کرتی ہے۔انہوںنے محکمہ پولیس کو ہدایت کی کہ سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ مزید موثر انداز میں جاری رکھا جائے اورپولیس اور انٹیلیجنس اداروں کے درمیان مزید قریبی روابط قائم کئے جائیں۔ محمود خان نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں پولیس اور اس کے ذیلی اداروں کو معمول سے زیادہ متحرک اور فعال ہونا ہوگا۔اُنہوںنے واضح کیا کہ عوام کے تحفظ اور امن و امان کو برقرار رکھنا صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور ہم کسی صورت اپنی اس اہم ذمہ داری سے غافل نہیں ہوں گے ۔