News Details

12/07/2021

پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لئے ترجیحی اور اہم منصوبوں کے تمام تر لوازمات ہر لحاظ سے مکمل کرکے انہیں آئندہ مارچ سے پہلے پہلے متعلقہ وفاقی فورم کو ارسال کیا جائے

وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام برائے مالی سال23-2022 میں خیبرپختونخوا کے ترجیحی اور اہم منصوبوں کو شامل کرنے کے لئے تیاریاں بروقت شروع کرنے اور مجوزہ منصوبوں کے پی سی ونز ، پری فزبیلٹی سمیت دیگر تمام تر لوازمات مقررہ وقت میں مکمل کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لئے ان مجوزہ منصوبوں کے تمام تر لوازمات ہر لحاظ سے مکمل کرکے انہیں آئندہ مارچ سے پہلے پہلے متعلقہ وفاقی فورم کو ارسال کیا جائے اور ان منصوبوں کی پی ایس ڈی پی میں شمولیت کو یقینی بنانے کے لئے متعلقہ وفاقی وزارتوں اور ڈویڑنز کے ساتھ قریبی روابط کا ایک موثر میکینزم ترتیب دیا جائے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی ہے کہ اس مقصد کے لئے صوبے کے چاروں ریجنز اور ضم شدہ قبائلی اضلاع میں وسیع عوامی مفاد کے حامل قابل عمل میگا ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کی جائے۔ وہ گزشتہ روز اپنے دفتر میں اگلے مالی سال کے لئے فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لئے خیبر پختونخوا کے مجوزہ منصوبوں سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر بلدیات اکبر ایوب ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ میگا منصوبے جو رواں پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں کئے جا سکے ان کی آئندہ پی ایس ڈی میں شمولیت کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں جبکہ اس سال دسمبر تک تمام مجوزہ منصوبوں کی پراونشل ورکنگ ڈیویلپمنٹ پارٹی سے منظوری کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ چھوٹی سکیموں کی بجائے وسیع عوامی مفاد کی حامل بڑی ترقیاتی سکیموں کو پی ایس ڈی پی کیلئے تجویز کیا جائے جن کا کم ازکم تخمینہ لاگت ایک ارب روپے ہو۔ انہوں نے صوبے میں مکمل شدہ ڈیمز کے کمانڈ ایریا کی ڈویلپمنٹ ، ڈی آئی خان موٹروے ، انڈ س ہائی وے سے بنوں شہر تک روڈ کی ڈوالائزیشن ، مدین سے کالام تک سڑک کی تعمیر ، کالام کمراٹ روڈ کے علاوہ گریوٹی سکیموں ، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کی سولرائزیشن ، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اور شعبہ مواصلات میں دیگر میگا منصوبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ شعبہ صنعت میں اکنامک زونز کا ایک بڑا منصوبہ اگلے پی ایس ڈی پی میں شامل کروایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے کے مختلف شعبوں میں دیر پا اثرات کی حامل تمام مجوزہ ترقیاتی سکیموں کی تیاری مکمل کی جائے جن میں سے بعض منصوبے پی ایس ڈی پی کیلئے تجویز کئے جائیں گے اور باقی صوبائی حکومت اپنے ہی وسائل سے مکمل کرے گی۔انہوں نے کہاکہ صوبے میں جہاں فائبر آپٹک کی سہولت موجود نہیں ہے وہاں فائبر آپٹک کی فراہمی ترجیح ہونی چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ہسپتالوں کی سولرائزیشن کے سلسلے میں ضم اضلاع کو پہلی ترجیح دی جائے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے میگا منصوبوں کو فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل کروانے کے سلسلے میں متعلقہ وفاقی وزارتوں کے ساتھ روابط کے لئے خیبرپختونخوا ہاوس اسلام آباد میں پی ایس ڈی پی فیلڈ آفس قائم کیا جا چکا ہے اور تمام محکموں کے فوکل پرسنز بھی نوٹیفائی کئے جا چکے ہیں اور پی ایس ڈی پی منصوبوں کے حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کئے جارہے ہیں۔