News Details
07/07/2021
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبہ بھر میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منگل کے روز منعقد ہوا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبہ بھر میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منگل کے روز منعقد ہوا جس میں ضم شدہ اضلاع سمیت صوبہ بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز ، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری کے علاوہ ڈویڑنل کمشنرز ، ریجنل پولیس افسران ، محکمہ داخلہ اور پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ انسپکٹرجنرل پولیس کی طرف سے اجلاس کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیر اعلیٰ نے حالیہ دنوں میں صوبے کے مختلف اضلاع میں جائیداد اور خاندانی تنازعات میں ہونے والے قتل کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو اس طرح کے واقعات کی مو ¿ثر روک تھام کے لئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ہر پندرہ دن میں باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ریجنل پولیس افسران اپنے متعلقہ ریجنز میں امن و امان کی صورتحال اور اس سلسلے میں اپنی مجموعی کارکردگی کے بارے میں اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کو غیر قانونی اسلحے اور منشیات سے مکمل طور پر پاک کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو اس سلسلے میں ٹھوس اور نظر آنے والے اقدامات اٹھانے ہوں گے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں صوبے میں نئے اسلحہ لائنس کے اجرائ پر پابندی کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلے کے لئے صوبائی کابینہ کو کیس ارسال کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے سلسلے میں پولیس کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ہر ممکن وسائل فراہم کرے گی ، لیکن پولیس کو اس حوالے سے عوامی توقعات پر پورا اترنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس اچھا کام کر رہی ہے ، جس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے ، ہماری پولیس ایک مثالی پولیس ہے ، جس کو ہم ایک قابل فخر فورس بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ہر سطح پر قانون کی مو ¿ثر عملداری کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ شرپسند عناصر پرکڑی نظر رکھی جائے ، گاڑیوں میں کالے شیشوں کے استعمال کے خلاف بھر پور مہم چلائی جائے، اسلحے کی نمائش ، ہوائی فائرنگ ، منشیات کی خرید و فروخت اور دیگر سماج دشمن سرگرمیوں کے خلاف سخت کاروائیاں عمل میں لائی جائیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ منتخب عوامی نمائندوں کے ساتھ ڈیوٹی پرمامور پولیس اہلکاروںکی سول کپڑوں میں ڈیوٹی پر پابندی لگائی جائے، صوبہ بھر میں تمام مستقل پولیس چیک پوسٹوں کا حلیہ درست کیا جائے اور وہاں پر کیمرے نصب کئے جائیں اور تھانوں کی سطح پر عوام کے ساتھ پولیس کے عمومی رویوں میں واضح بہتری لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ اسپیشل برانچ اور کا کاونٹر ٹیررازم کے شعبوں کو مزید مضبوط بنانے کے لئے قابل عمل حکمت عملی تیارکی جائے۔
اجلاس کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے آئندہ کے لائحہ عمل کے مختلف پہلوو ¿ں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ تھانوں کی سطح پر خاندانی اور جائیداد کے تنازعات کی تفصیلات اکٹھی کی جائیں گی اور اس طرح کے تنازعات کے پر
امن حل کے لئے دیگر اقدامات کے علاوہ ڈی آر سیز کو مزید فعال بنایا جائے گا۔ مزید بتایا گیا کہ منشیات کی مو ¿ثر روک تھام کے لئے اضلاع کی سطح پر نارکاٹکس ایراڈیکیشن ٹیمیں تشکیل دی جارہی ہیں جو براہ راست ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی سربراہی میں کام کریں گی اور اپنے اپنے اضلاع میں منشیات فروشوں کے خلا ف کاروائیاں کریں گی۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ حالیہ دنوں میں قتل کے تمام واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کر لی گئی ہے جبکہ ان میں سے اکثر کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔ پولیس کی مجموعی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں انٹیلیجنس کی معلومات کی بنیاد پر 496 آپریشنز کئے گئے ، منشیات کے خلاف کاروائیوں میں رواں سال کے دوران پندرہ ہزار کلوگرام سے زائد منشیات پکڑی گئی اور ان کاروائیوں میں سولہ ہزار افراد گرفتار کر لئے گئے۔ اسی طرح غیر قانونی اسلحے کے خلاف کاروائیوں کے دوران سترہ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ رواں سال کے دوران لینڈ مافیا کے خلاف کاروائیوں میں 206 کیسز رجسٹرڈ کئے گئے اور 587 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
صوبائی حکومت کی گڈ گورننس اسٹریٹیجی پر عملدرآمد کو اپنی ترجیحات کا اہم جز قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈویڑنل کمشنرز اور آرپی اوز اپنے متعلقہ ریجنز میں گڈ گورننس اسٹریٹیجی پر عملدرآمد کے ذمہ دارہوں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومت کی گڈ گورننس اسٹریٹیجی کے تحت صوبہ بھر میں تجاوزات کے خلاف بھر پورآپریشن شروع کیا جائے اور دو مہینوں کے اندر تجاوزات خالی کرکے زمینیں متعلقہ محکموں کے حوالے کی جائیں، صوبہ بھر میں پولی تھین بیگز کے بنانے اور استعمال پر پابندی عائد کی جائے جبکہ دوسرے صوبوں سے پولی تھین بیگز لانے پر پابندی کے لئے ضروری قانون سازی کی جائے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور کی مصروف جگہ اسمبلی چوک میں آئے روز احتجاجی دھرنوں سے ٹریفک کے نظام میں خلل اور عوام کو درپیش مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو احتجاجی مظاہروں کے لئے کوئی دوسری مناسب جگہ مختص کرنے اور اسمبلی چوک میں اس طرح کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی۔