News Details
08/06/2021
خیبرپختونخوا میں زرعی زمینوں کے تحفظ اور ان زمینوں پر غیر قانونی تعمیراتی سرگرمیوں کے موثر روک تھام کیلئے قانون کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے
خیبرپختونخوا میں زرعی زمینوں کے تحفظ اور ان زمینوں پر غیر قانونی تعمیراتی سرگرمیوں کے موثر روک تھام کیلئے قانون کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ2021 کے مسودے سے اُصولی اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اسے جلداز جلد منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ کسی تاخیر کے بغیر قانون کا یہ مسودہ صوبائی اسمبلی سے منظور کرکے اس پر عمل درآمد شروع کیا جا سکے ۔خیبرپختونخوا اس طرح کے قانون کا مسودہ تیار کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے زرعی زمینوں پر غیر قانونی تعمیراتی سرگرمیوں کی موثر روک تھام اور زرعی زمینوں کے تحفظ کو موجودہ حکومت اور وزیراعظم عمران خان کی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقصد کیلئے ایک جامع قانونی فریم ورک اوراس پر موثر انداز میں عمل درآمد کی ضرورت ہے اور صوبائی حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات اُٹھارہی ہے ۔
وہ منگل کے روز مجوزہ لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ 2021 کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔صوبائی وزیر بلدیات اکبر ایوب، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ اور ایڈوکیٹ جنرل شمائل بٹ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو مجوزہ ایکٹ کے پس منظر ، اغراض و مقاصد ، نمایاں خصوصیات اور دیگر اہم پہلوﺅں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مجوزہ ایکٹ کے تحت لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قیام کے علاوہ صوبائی سطح پر ایک کونسل کے قیام کی بھی تجویز دی گئی ہے جس کے سربراہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ہوں گے ۔ کونسل میں متعلقہ صوبائی وزراءاور سیکرٹریز کے علاوہ نجی شعبے سے ماہرین بھی شامل ہوں گے ۔ کسی بھی ضلع کیلئے لینڈ یوز پلان کی منظوری اور بوقت ضرورت اس میں ردو بدل کی منظوری صوبائی کونسل کااختیار ہو گا۔ صوبائی کونسل ایک اور سائٹ باڈی کے طور پر کام کرے گی جس کا اجلاس سال میں کم سے کم دوبار منعقد ہو گا تاہم ضرورت پڑنے پر چیئرمین کی منظوری سے اجلاس اس سے زیادہ بار بھی منعقد کیا جا سکتا ہے ۔ یہ کونسل صوبے میں لینڈ یوز پلان اور ماسٹرپلان کی منظوری کے علاوہ اس مقصد کیلئے پالیسی فریم ورک اور اسٹرٹیٹجی بھی تیار کرے گی جبکہ اس سلسلے میں بننے والی پالیسیوں پر عمل درآمد کی نگرانی کیلئے اور سائٹ باڈی کے طور پر بھی کام کرے گی۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ مجوزہ قانون کے تحت ہر ضلع کی سطح پر ڈسٹرکٹ کمیٹی قائم کرنے کی تجویز ہے جس کے سربراہ ڈپٹی کمشنر ہوں گے اور دیگر ممبران میں تمام متعلقہ لائن ڈپیارٹمنٹس کے سربراہان شامل ہوں گے ۔ ڈسٹرکٹ کمیٹی ضلع کی سطح پر لینڈ یوز پلان تیار کرکے منظوری کیلئے صوبائی کونسل کو پیش کرے گی اور ضلع کی سطح پر منظور شدہ لینڈ یوز پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی ۔ علاوہ ازیں تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی سطح پر لینڈ یوز پلان پر عمل درآمد کیلئے انسپکٹوریٹ کے قیام کی بھی تجویز ہے جو ٹی ایم اے کی سطح پر زمینوں کے استعمال کاریکارڈ رکھنے کے ساتھ ساتھ بلڈنگ لاز اوربائی لاز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائے گی ۔
مزید بتایا گیا کہ لینڈ یوز پلان سے متعلق کسی بھی شہری کی جائز شکایات سننے اور اُن کے ازالے کیلئے ٹرابیونل کے قیام کی بھی تجویز دی گئی ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا گرین ایریاز کو محفوظ بنانے کیلئے باقاعدہ قانونی فریم ورک تیار کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے ۔ اجلاس کے شرکاءکو اضلاع کی ماسٹر پلاننگ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ فی الوقت چھ اضلاع کی ماسٹر پلاننگ مکمل کی جا چکی ہے جبکہ 22 اضلاع کی ماسٹر پلاننگ کی تیاری کیلئے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں ۔
وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو صوبے کے تمام اضلاع کی ماسٹر پلاننگ مکمل کرنے کیلئے ایک ٹائم لائن مقررکرنے اور زیادہ آبادی والے اضلاع کی ماسٹر پلاننگ پہلے مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماسٹر پلاننگز اگلے بیس سالوں کی بجائے تیس سالوں کیلئے ہونی چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت اگلے دو سالوں میں تمام اضلاع میں دو ، دو فیملی پارکس تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ اُنہوںنے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس مقصد کیلئے اضلاع میں موزوں مقامات کی نشاندہی کریں اور جس ضلع میں سرکاری اراضی دستیاب نہ ہو وہاں پر زمین خریدنے کیلئے اقدامات اُٹھائیں۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ کسی بھی ضلع کا لینڈ یوز پلان منظور کروانے سے پہلے متعلقہ عوامی نمائندوں کو اس پر تفصیلی بریفینگ دی جائے