News Details
20/05/2021
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایات پر بورڈ آف ریونیو خیبرپختونخوا میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایات پر بورڈ آف ریونیو خیبرپختونخوا میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران اصلاحات کے مجموعی عمل میں تیز رفتار پیشرفت یقینی بنائی گئی ہے ، فرد اور انتقالات کے عمل کو آسان ، شفاف اور پرسہولت بنانے کیلئے سروسز ڈیلیوری سنٹرز کاقیام عمل میں لایا جارہا ہے اور اب تک صوبے میں 24 سروسز ڈیلیوری سنٹرز قائم کئے گئے ہیں جبکہ اس سال جون تک ان کی تعداد بڑھا کر 36 کر دی جائے گی۔زمینوں کے انتقالات ، فرد کے اجراءاور رجسٹریشن سے متعلق تمام سہولیات اور خدمات ان سروس ڈیلیوری سنٹرز میں ایک ہی چھت تلے فراہم کی جارہی ہیں اور اس سارے عمل میں پٹواریوں کا عمل دخل کم سے کم کیا جارہا ہے۔ روایتی پٹوار کلچر کو تبدیل کرنے کیلئے پٹواریوں کے متعلقہ کورس کو تبدیل کیا گیا ہے اور جیوگرافک انفارمیشن سسٹم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ان کے کورس کا لازمی حصہ بنایا گیا ہے جبکہ تاریخ میں پہلی دفعہ خواتین پٹوار بھرتی کی جارہی ہیں۔
یہ بات وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت بورڈ آف ریونیو میں جاری اصلاحات پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس میں بتائی گئی ۔ صوبائی وزیر برائے مال قلندرلودھی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ، صوبائی محکموں ایریگیشن ، خزانہ اور قانون کے انتظامی سیکرٹریز کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو محکمہ میں جاری اصلاحات پر اب تک کی پیش رفت آئندہ کے لائحہ عمل اور دیگر مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے عمل میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے اوراب تک 1100 موضعوں کی کمپیوٹرائزیشن کی جا چکی ہے جبکہ مزید 1100 موضعوں کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل آخری مراحل میں ہے ۔ وزیراعلیٰ نے بورڈ آف ریونیو میں جاری اصلاحات پر اطمینان کا اظہا ر کرتے ہوئے اب تک نافذ کی گئی تمام اصلاحات کی مکمل تفصیل طلب کی ہے جبکہ اصلاحات کے جاری عمل کی بروقت تکمیل کیلئے حقیقت پسندانہ ٹائم لائنز وضع کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اصل مقصد عوام کی سہولت کیلئے روایتی پٹوار کلچر کو تبدیل کرکے آسان او رشفاف بنانا ہے ۔ اجلاس کو سرکاری اراضی کی لیز پالیسی ، پٹوار اصلاحات اور آبیانہ کے حصول سے متعلق اہم اقدامات اور اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔اجلاس کو پٹوار اصلاحات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے ڈویژنل پٹوار کیڈر کی تخلیق کی بجائے ضلع کی سطح پر ہی پٹواریوں کو اپ گریڈ کرنے کی تجویز دی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں لینڈ ریکارڈ کی رواں کمپیوٹرائزیشن کے پیش نظر پٹوار سسٹم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے بھی اقدامات جاری ہیں۔ ایٹا کے ذریعے مطلوبہ اہلیت کے حامل 120 نئے اُمیدوار پٹوار کیڈر میں شامل کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کرپشن کے خلاف فیڈ بیک لینے کیلئے پبلک سروے کے انعقاد کے علاوہ ضرورت کے مطابق سٹیشنری اور بجٹ کی فراہمی وغیرہ جیسے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ ریونیو دربار ، سٹیزن فیڈبیک ، کمپلینٹ پورٹل، منسٹر کمپلینٹ سیل، ہیلپ لائن اور سی ایم کمپلینٹ سیل کرپشن کی روک تھام میں معاون ثابت ہوں گے ۔ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے اب تک کی پیشرفت پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس سے پہلے سات سالوں میں صرف348 موضعوں کی کمپیوٹرائزیشن عمل میں لائی گئی تھی جبکہ گزشتہ ایک سال کے دوران یہ تعداد 1100 تک پہنچ چکی ہے ۔ اب تک صوبے میں کل 3459 موضعوں میں سے 1100 موضعوں کی کمپیوٹرائزیشن کی جا چکی ہے جبکہ مزید 1100موضعوں کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل رواں سال دسمبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اسی طرح باقی ماندہ تمام موضعوں کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل بھی جون2022 تک مکمل کیا جائے گا۔ اسی طرح سات سالوں میں صرف چھ سروس ڈیلیوری سنٹرز فعال بنائے گئے تھے جبکہ گزشتہ ایک سال کے دوران یہ تعداد 24 تک پہنچ چکی ہے یعنی اس وقت صوبے میں 24 سروس ڈیلیوری سنٹرز کام کررہے ہیں ، رواں سال جون تک باقی ماندہ 12 سروس ڈیلیوری سنٹرز کو بھی فعال بنا دیا جائے گا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کی لیز پالیسی کو بہتر بنانے خصوصی طور پر انڈسٹریل انوسٹمنٹ کے تیز تر فروغ کیلئے متعلقہ محکموں کے ساتھ مشاورتی اجلاسوں کے بعد تجاویز تیار کی گئی ہیں۔ پالیسی میں صنعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مقاصد کیلئے زمین کے لیز پیریڈ کا علیحدہ سے تعین کیا گیا ہے ۔ نئی تجاویز کے مطابق انڈسٹریل انوسٹمنٹ کیلئے ابتدائی طور پر لیز پیریڈتینتیس سال تجویز کیا گیا ہے جسے مزید 33 سال کیلئے توسیع دی جاسکے گی ۔ اسی طرح کمرشل انوسٹمنٹ اور ریزیڈنشل انوسٹمنٹ کیلئے بھی یہی لیز پیریڈتجویز کیا گیا ہے جبکہ ایگریکلچرل انویسٹمنٹ کیلئے ابتدائی لیز پیریڈ 15 سال تجویز کیا گیا ہے جسے مزید 15 سالوں کیلئے توسیع دی جا سکے گی ۔ وزیراعلیٰ نے لیز پالیسی میں مجوزہ ترامیم سے اُصولی اتفاق کرتے ہوئے آئندہ 10 دنوں کے اندر تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حتمی تجویز پیش کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم اُنہوںنے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے لیز پیریڈ کو سرمایہ کاروں کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس مقصد کیلئے لیز پیر یڈ میں ہر ممکن حد تک توسیع کی گنجائش موجود ہونی چاہیئے ۔ اُنہوںنے کہاکہ اصل مقصد صوبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے لیز پالیسی پر صحیح معنوں میں عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے مجوزہ حکمت عملی سے بھی اتفاق کیاجس کے تحت سہ ماہی بنیادوں پر تمام سٹیک ہولڈرز اور سرمایہ کاروں کے ساتھ باقاعدگی سے اجلاس منعقد کئے جائیں گے ۔ سرمایہ کاروں کی آگاہی کیلئے پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے پالیسی کی تشہیر کی جائے گی ، سرمایہ کاری کی خاطر خواہ استعداد رکھنے والی سائٹس کو اُجاگر کیا جائے گا۔ دریں اثناءاجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ رواں سال محکمہ مال نے اپنے ہدف سے بڑھ کر 8.5 ارب روپے ریونیو اکھٹا کیا ہے ۔ اس موقع پر صوبے میں آبیانہ کی وصولی کے عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ رواں سال جون تک محکمہ آبپاشی آبیانہ وصول کرے گا جبکہ آئندہ مالی سال سے آبیانہ کی وصولی محکمہ مال کے ذریعے کی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے اس مقصد کیلئے تمام تر پیشگی تقاضے بروقت مکمل کرنے اور دونوں محکموں (محکمہ مال، محکمہ آبپاشی) کو مل کر 15 دنوں کے اندر ایک جامع اور مستحکم سمری پیش کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ فیصلے پر بروقت عمل درآمد یقینی ہو سکے ۔