News Details

03/04/2021

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے کو زرعی پیداوار میں خود کفیل بنانے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تیار کی گئی فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے مسودے اور پالیسی پر عمل درآمد کیلئے مجوزہ ایکشن پلان کو جلد سے جلد حتمی شکل دیکر باضابطہ منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے کو زرعی پیداوار میں خود کفیل بنانے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تیار کی گئی فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے مسودے اور پالیسی پر عمل درآمد کیلئے مجوزہ ایکشن پلان کو جلد سے جلد حتمی شکل دیکر باضابطہ منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعلی نے متعلقہ حکام مزید ہدایت کی ہے کہ مزکورہ ایکشن پلان پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے تمام صوبائی محکموں اور اداروں کی ذمہ داریوں کا واضح تعین کیا جائے اور ان ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لئے ٹائم لائینز بھی مقرر کئے جائیں۔ اُنہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا فوڈ سکیورٹی پالیسی تیار کرنے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔اس پالیسی کے اہم مقاصد میں صوبے کو زرعی پیداوار میں خود کفیل بنانے کے علاوہ ، لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا ، غربت کا خاتمہ کرنا اور صوبے کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر ترقی دینا ہے ۔ وہ گزشتہ روز فوڈ سکیورٹی پالیسی اور اس کے ایکشن پلان کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ صوبائی وزراءمحب اﷲ، تیمور سلیم جھگڑا، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ظفر علی شاہ ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کو فوڈ سکیورٹی پالیسی کے مختلف پہلوﺅں پر بریفینگ دیتے ہوئے بتا یا گیا کہ پالیسی پر عملدرآمد کے لئے236 ارب روپے کے تخمینہ لاگت کا ایک جامع ایکشن پلان مرتب کیا گیا ہے ، جو قلیل المدتی، وسط المدتی اور طویل المدتی منصوبوں پر مشتمل ہے۔ ایکشن پلان میں مختلف ڈیموں کے کمانڈ ایریا کو ترقی دینے ، گندم ، چینی اور دیگرزرعی اجناس کی پیداوار میں اضافے ، قابل کاشت زمین کو زیر کاشت لانے ، بنجر زمین کو قابل کاشت بنانے ، سائل کنزرویشن اور لائف سٹاک ، ڈیری فارم اور پولٹری کو ترقی دینے جیسے اقدامات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں ایگرکلچر انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے کسانوں کو سہولیات کی فراہمی بھی ایکشن پلان کا حصہ ہے ۔ اجلاس کو ایکشن پلان کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ قلیل المدتی پلان دو سے تین سالوںپر محیط ہوگا جس کا تخمینہ لاگت 56 ارب روپے ہے،وسط المدتی پلان چار سے سات سالوں پر محیط ہوگا جس کا تخمینہ لاگت 109 ارب روپے ہے جبکہ طویل المدتی پلان آٹھ سے دس سال پر محیط ہوگا جس کا تخمینہ لاگت 70 ارب روپے ہے۔ مزید بتایا گیا کہ قلیل المدتی پلان کے تحت صوبے میں زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے 20 مختلف اقدامات تجویز کئے گئے ہیں،وسط المدتی پلان کے تحت 26 مختلف اقدامات تجویز کئے گئے ہیں، جن میں مختلف چھوٹے ڈیموں کی تعمیر ، موجودہ ڈیموں کی ریزنگ کے علاوہ کمانڈ ایریاز کی توسیع اور اقدامات شامل ہیں جبکہ طویل المدتی پلان کے تحت نو اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن میں بڑے ڈیموں کی تعمیر کے علاوہ بڑے پیمانے پر زیتون کی کاشت اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔ اجلاس کو مجوزہ پالیسی اور ایکشن پلان پر عمل درآمد کے نتیجے میں ممکنہ معاشی فوائد پر بریفینگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ پروگرام کے تحت پلان پر عملدرآمد کے نتیجے میں سالانہ 62 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے جبکہ منصوبے سے روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا کرنے اور تقریباً 3 ملین لوگوں کو غربت سے باہر نکالنے میں مدد ملے گی ۔ اجلاس میں ایگرکلچر بزنس ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے اور کسان سہولت پروگرام شروع کرنے کی تجاویز دی گئیںجن سے اُصولی طور پر اتفاق کیا گیا ۔ مزید بتایا گیا کہ پالیسی میں فوڈ سکیورٹی کے لئے محکمہ زراعت اور آبپاشی سمیت دیگر تمام متعلقہ محکموں کی ذمہ داریوں کا تعین کیا گیا ہے،پالیسی میں زرعی اجناس کے علاوہ پھلوں، سبزیوں، لائیو اسٹاک، ماہی پروری، خوردنی تیل کے بیجوں اور دیگر پیداوار کو بڑھانے کے لئے جامع حکمت عملی وضع کی گئی ہے، پالیسی میں زراعت کے مختلف شعبوں میں جدید تحقیق پر خصوصی زور دیا گیا ہے اور اس مقصد کیلئے محکمہ زراعت ، اعلیٰ تعلیمی اداروں ، نجی شعبے اور دیگر شراکت دار اداروں کے درمیان مربوط روابط قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو پالیسی کے تحت ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے درکار فنڈز کا مکمل بریک اپ تیار کرنے اور متعلقہ محکموں زراعت، آبپاشی ، خزانہ اور صنعت وغیرہ کیلئے اپنی اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کیلئے حقیقت پسندانہ ٹائم لائنز کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا کہ وہ ایک ماہ کے بعد فیصلوں پر عمل درآمد کی پیشرفت پر جائزہ اجلاس طلب کریں گے ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ واٹر سیکٹر میں خیبرپختونخوا کے ترجیحی منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کیلئے وفاقی حکومت کو بھیجے جائیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں پہلی بار شعبہ زراعت کی ترقی کیلئے نظر آنے والا کام ہور ہا ہے ۔ ہمارا حتمی مقصد خیبرپختونخوا کو زرعی پیداوار میں خودکفیل بنانا اور صوبے میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے ، موجودہ صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ مذکورہ مقاصد کے حصول کیلئے اور زرعی پیدوار کی کمی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے فوڈ سکیورٹی پالیسی اور ایکشن پلان ایک مثبت اور اہم پیشرفت ہے ۔