News Details

01/04/2021

ضم اضلاع کےلئے بلاسود مائیکرو فنانس سکیم کے اجراءکے لئے معاہدے پردستخط کی تقریب

ضم اضلاع کےلئے بلاسود مائیکرو فنانس سکیم کے اجراءکے لئے معاہدے پردستخط کی تقریب خیبرپختونخوا حکومت اوراخوت فاﺅنڈیشن کے مابین ضم شدہ اضلاع میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اور کاٹیج انڈسٹری کے فروغ کے سلسلے میں بلاسود قرضوں کی فراہمی کے لئے مائیکرو فنانس اسکیم کے معاہدے پر دستخط کےے گئے ہیں۔ بلاسود مائیکرو فنانس اسکیم ایک ارب روپے کے گردشی فنڈ پر مشتمل ہو گی ، جس کے تحت ضم اضلاع کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کو 75000 روپے تک کے بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔اسکیم کے تحت خواتین کیلئے 25 فیصد ، خصوصی افراد کیلئے 5 فیصد اور خواجہ سراﺅں کیلئے دو فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے ۔اس سلسلے میں وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں جمعرات کے روز محدود پیمانے پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم، سیکرٹری صنعت جاوید مروت، سی ای او اخوت فاﺅنڈیشن ڈاکٹر امجد ثاقب اور دیگر متعلقہ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔ محکمہ صنعت خیبرپختونخوا اور اخوت فاﺅنڈیشن کے متعلقہ حکام نے معاہدے پر دستخط کئے ۔ بلاسود قرضوں کی یہ اسکیم اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کے ذریعے شروع کی جارہی ہے ، جو پہلے سے ضم اضلاع میں پانچ سو ملین روپے کی لاگت سے بلاسود قرضوں کی ایک اسکیم چلا رہی ہے ۔ اس طرح یہ دوسری اہم اسکیم ہے جو ضم اضلاع میں اخوت کے ذریعے شروع کی جارہی ہے ۔ اسکیم کے تحت اگلے 13 سال کے عرصہ میں ضم اضلاع کے تقریباًدو لاکھ19 ہزار افراد مستفید ہوں گے اور یہ قرضے میرٹ کی بنیاد پر دئیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ اسکیم کو ضم اضلاع میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ اور عوام کی معاشی خوشحالی کے لئے صوبائی حکومت کا ایک اور اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سمال اینڈ میڈیم انٹر پرینورشپ اورکاٹیج انڈسٹری قومی معیشت میں ریڑ ھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ شعبہ ماضی میں یکسر نظر انداز کیا گیا تاہم صوبائی حکومت اس شعبے کو ترقی دینے کےلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اس سلسلے میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اور اس مقصد کےلئے معاشی ترقی اور روزگار کی تخلیق کے عنوان سے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت مذکورہ مقصد کے لئے چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ضم اضلاع کے حوالے سے حکومت کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع کے لوگوں خصوصاً نوجوانوں کو معاشی لحاظ سے ان کے پاو ¿ں پر کھڑا کرنا موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ قبائلی اضلاع کے عوام نے ماضی میں بہت بڑا نقصان اٹھایا ہے یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت قبائلی عوام کی ماضی کی محرومیوں کا ازالہ کرنے اور انہیں فوری ریلیف کی فراہمی کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس مقصد کے لئے قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے قابل عمل ترقیاتی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور فوری ریلیف کے حامل شارٹ ٹرم منصوبوں پر بلا تاخیر کام کا آغاز کیا گیاہے۔محمود خان نے کہا کہ غریب طبقے کو بلاسود قرضوں کی فراہمی ریاست مدینہ کے وژن کی جانب ایک اہم قدم ہے ۔ مستقبل میں صوبے کے بندوبستی اضلاع میں بھی غریب اور متوسط طبقے کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کیلئے بلاسود قرضوں کی فراہمی کا منصوبہ شروع کریں گے، جس پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جائیگا اور پسماندہ علاقوں سے اس منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کا بجٹ غریب دوست ہوگا ، صوبائی حکومت غریب طبقے کی فلاح کے لئے تمام تر دستیاب وسائل استعمال میں لا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ احساس نشوونما پروگرام ، احساس کیش پروگرام، صحت انصاف کارڈ، موجودہ حکومت کے غریب پرور اور غریب دوست منصوبے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت آئندہ بجٹ میں آئمہ مساجد کیلئے اعزازیہ کا منصوبہ بھی شروع کرے گی ۔