News Details

19/02/2021

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں سی پیک منصوبہ سے متعلق ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال ، ٹانک زام ڈیم اور پشاور ۔ڈی آئی خان موٹروے نصوبوں کو صوبے میں زرعی، تجارتی اور صنعتی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل منصوبے قرار دیتے ہوئے ان منصوبوںکو سی پیک فریم ورک میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ ان منصوبوں کو سی پیک فریم ورک میں شامل کرنا موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ پشاور۔ ڈی آئی خان موٹروے سے نہ صرف مقامی سطح پر صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا بلکہ یہ موٹروے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی جبکہ چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبہ صوبے کو زرعی پیدوار میں خود کفیل بنانے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔ وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں سی پیک منصوبوں سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے خصوصی طورپر اجلاس میں شرکت کی ۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سربراہوں اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے علاوہ صوبے میںنئے منصوبوں کو سی پیک فریم ورک میں شامل کرنے سے متعلق اُمور اور تجاویز پر غور وخوض کیا گیا ۔ اس موقع پر سی پیک کے تحت رشکئی خصوصی اکنامک زون کے قیام کے سلسلے میں پیشرفت کا خصوصی جائزہ لیا گیا اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے منصوبے پر اب تک کی پیشرفت کو اطمینان بخش قرار دیا ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ رشکئی خصوصی اکنامک زون کو بجلی اور گیس کی فراہمی کے علاوہ رابطہ سڑکوں کی تعمیر پر کام جاری ہے ۔ زون کو گیس کی فراہمی کیلئے 6 کلومیٹر لائن بچھا دی گئی ہے جبکہ رابطہ سڑک کی تعمیر پر کام تکمیل کے مراحل میں ہے ۔ اجلاس میں رشکئی خصوصی اکنامک زون میں مقامی صنعت کاروں کو چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ جوائنٹ ونچر کی سہولت فراہم کرنے کے اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رشکئی خصوصی اکنامک زون میں صنعتوں کے قیام کیلئے مقامی صنعت کاروں کی طرف سے اب تک 1800 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں جن کی جانچ پڑتال پر کام جاری ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت اکنامک زون میں سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اُٹھائے گی ۔ اجلاس میں درا بن سپیشل اکنامک زون منصوبے کو بھی سی پیک میں شامل کرنے سے متعلق اُمور بھی زیر بحث آئے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کی فزبیلٹی اگلے تین ہفتوں کے اندر مکمل کی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو درابن سپیشل اکنامک زون منصوبے کا بزنس پلان بھی تیار کرنے کی ہدایت کی ۔ اجلاس میں صوبے میں سی پیک کے تحت پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ماڈل ایگری فارم کے قیام پر بھی اُصولی اتفاق کیا گیا اور متعلقہ حکام کو مجوزہ منصوبے کے قیام کیلئے موزوں جگہ کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضلع خیبرکے علاقہ تیراہ میں سی پیک کے تحت ادویہ سازی کی صنعت قائم کرنے کی تجویز پیش کی اور محکمہ صنعت کو منصوبے کا باضابطہ پروپوزل تیار کرکے سی پیک اتھارٹی کو ارسال کرنے کی ہدایت کی ۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا میں سیاحت ، صحت اور مواصلات کے شعبوں میں دیگر منصوبوں کی سی پیک فریم ورک میں شمولیت کے امکانات پر بھی تفصیلی غور و خوض کیا گیا ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں چار انٹگرٹیڈ ٹوارزم زونز کی فزبیلٹی رواں سال مئی تک مکمل کر لی جائے گی جبکہ رواں سال ہی جولائی میں منصوبوں کا ماسٹر پلان بھی پیش کر دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے کے چاروںریجنز میں بڑے ہسپتالوں کے قیام کے مجوزہ منصوبوں کو بھی سی پیک فریم ورک میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ان منصوبوں کیلئے زمینوں کی نشاندہی بھی کی جا چکی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے سوات موٹروے فیز ٹو کو سی پیک میں شامل کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو منصوبے کا پی سی ون اور فنانشل بڈز سی پیک اتھارٹی کو ارسال کرنے کی ہدایت کی ۔