News Details
16/01/2021
وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے پشاور میں قائم ہونے والے خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی جلد تکمیل اور فعالیت کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اس مقصد کے لئے محکمہ صحت کے متعلقہ حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے
وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے پشاور میں قائم ہونے والے خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی جلد تکمیل اور فعالیت کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اس مقصد کے لئے محکمہ صحت کے متعلقہ حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو صوبے کے سنئیر ماہرین امراض اطفال کی مشاورت سے سال 2023 تک اس ادارے کو مکمل طور پر فعال بنانے جبکہ فوری طور پر ادارے میں ترجیحی شعبوں کو فعال بنانے کے لئے لائحہ عمل تیار کرکے اس پر عملدرآمد کے لئے حقیقت پسندانہ ٹائم لائینز اور ٹھوس تجاویز پیش کر ے گی۔ مذکورہ ادارے کو صوبے میں امراض اطفال کے علاج معالجے کے لئے سنٹر آف ایکسیلنس بنانے کے لئے وزیر اعلی نے متعلقہ حکام ہدایت کی ہے کہ اس مقصد کے لئے ادارے کا الگ سے بورڈ آف گورنرز تشکیل دینے کے اقدامات اٹھا ئے جائیں تاکہ ادارے کے جملہ معاملات کو بہتر اور موثر انداز میں چلایا جاسکے۔ واضح رہے کہ ادارہ فی الوقت حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے بورڈ آف گورنرز کے تحت چلایا جارہا ہے۔
وہ گزشتہ روز خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا، وزیر محنت شوکت یوسفزئی اور محکمہ صحت کے اعلی حکام کے علاوہ پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے سنئیر ڈاکٹروں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے شراکاءکو ادارے کو فعال بنانے کے لئے مختلف اُمور پر تفصیلی غورو خوض کیا گیا۔ پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے سنئیر ڈاکٹروں نے ادارے میں بعض ترجیحی شعبوں کو فعال بنانے اور مستقبل میں ادارے کو سنٹر آف ایکسیلنس بنانے کے لئے اپنی پیشہ ورانہ تجاویز پیش کیں۔ اجلاس کو ادارے کی زیر تعمیر عمارت کی تکمیل اور دیگر امور پر پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ عمارت کا 85 فیصد تعمیراتی کام مکمل کر لیا گیا ہے جس میں فی الوقت بعص اہم اور ترجیحی شعبوں کو فعال بنایا جاسکتا ہے۔ ادارے کی اہمیت اور ضرورت کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس وقت صوبہ بھر میں مجموعی طور پر امراض اطفال کے لئے تقریبا دو ہزار مخصوص بیڈز مختص ہیں جبکہ ضرورت اسے کئی گنا زیادہ ہے جس کے پیش نظر مذکورہ ادارے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرکے فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ مزید بتایا گیا کہ یہ ادارہ نہ صرف صوبے میں بچوں کی مخالفت بیماریوں کے علاج معالجے کی معیاری سہولیات سہولیات کی فراہمی کرے گا بلکہ اس شعبے میں تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی تیاری کے ساتھ ساتھ بچوں کی بیماریوں کے حوالے سے تحقیق اور صحیح اعدادوشمار اکھٹا کرنے کا کام بھی کرے گا۔
اجلاس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں وزیر اعلی نے صحت کے شعبے اپنی حکومت کی سب سے اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے میں صحت کے مجموعی نظام کو مستحکم بنانے اور اسے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات سے ہم آہنگ بنانے پر خطیر وسائل خرچ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں صوبے کی سو فیصد آبادی تک صحت کارڈ پلس سکیم کی توسیع کا اجراءاور پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی تکمیل صحت کے شعبے میں صوبائی حکومت کی اہم کامیابیوں کی مثال ہیں۔ انہوں مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت حکومت خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی تکمیل کی صورت میں بھی صوبے کے عوام کو ایک اور بڑا تحفہ دے گی۔ وزیر اعلی نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ ادارے کی تکمیل اور فعالیت کے لئے فنڈنگ سے متعلق معاملات وفاقی سطح پر اٹھانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں