News Details
10/01/2021
خیبرپختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ( ٹیوٹا) کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز نے ضم اضلاع کے دس فنی تعلیمی اداروں کو فعال بنانے کے لئے 462 نئی آسامیوں کی تخلیق کی منظوری دیدی ہے۔
خیبرپختونخوا ٹیوٹا کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا 17واں اجلاس وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقد ہوا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو اتھارٹی کے مروجہ قواعد ضوابط کے مطابق مذکورہ آسامیوں کی تخلیق کا عمل جلد مکمل کر نے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ضم اضلاع میں فنی تعلیمی اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر فعال بنایا جائے۔ انہوں نے صوبے میں بڑھتی ہوئی صنعت کاری اوراس سلسلے میں مستقبل کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس مقصد کے لئے زیر نظر ایکشن پلان کو کم سے کم ممکنہ وقت میں حتمی شکل دینے کے لئے بھی ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے خصوصی طور پر ٹیوٹا کو اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ روابط قائم کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ حتمی مقصد جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہنر مند اور پیشہ ورانہ افراد کی تیار ی ہے تاکہ صنعتوں کی افرادی قوت کے حوالے سے ضروریات بھی پوری کی جا سکیں اور زیادہ سے زیادہ مقامی افراد کو روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔ صوبائی وزراءاکبر ایوب خان اور سلطان محمد خان کے علاوہ بورڈ آف ڈائریکٹر ز کے اراکین اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو بورڈ آف ڈائریکٹر ز کے سابقہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اورآگاہ کیا گیا کہ ٹیوٹا کے لئے رواں مالی سال میں 4769.814 ملین روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔اجلاس میں حکومتی احکامات کے مطابق خیبرپختونخوا سسٹم آف ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن ٹریننگ (KP-STVET) کے تحت چلنے والے ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹس کوٹیوٹا کے حوالے کرنے کے سلسلے میں قائم کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی گئی ہے جس کے مطابق ٹیوٹا اور STVET کے مابین موجودہ معاہدوں کی معیاد ختم ہونے تک پاکستان ائیر فورس اور ٹیوٹا کے درمیان شراکت داری جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ شراکت داری کی مذکورہ مدت کے دوران اداروں میں کارکردگی یقینی بنائی جائے، اختیارات اور وسائل کا شفاف استعمال یقینی ہونا چاہیئے، حکومت اس سلسلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اجلاس میں STVET کی طرف سے بھرتی کئے گئےکنٹریکٹ ملازمین کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اداروں میں تربیتی سرگرمیاں جاری رکھی جا سکیں۔ واضح رہے کہ STVETکے تحت چلنے والے پانچ ٹیکنیکل انسٹیوٹس کے لئے معاہدوں کی مدت ختم ہو چکی ہے اور یہ ادارے اب ٹیوٹا کے حوالے کئے جارہے ہیں جن کو فعال رکھنے کے لئے وقتی طور پر مذکورہ ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع دی گئی ہے تاہم فیصلہ کیاگیا ہے کہ مدت توسیع کے دوران مذکورہ آسامیاں مشتہر کی جائیں گی اور ٹیوٹا ریگولیشنز کے تحت ان پر بھرتی عمل میں لائی جائے گی۔ علاوہ ازیں جیمز اینڈ جیولری ٹریننگ سنٹر حیات آباد پشاور کے لئے مختلف کیڈر کی پندرہ آسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اسی طرح گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹیچرز ٹریننگ سنٹر (سنٹر آف ایکسیلنس) حیات آباد کے نئے آرگنوگرام سمیت 36 نئی آسامیاں تخلیق کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ صوبے میں تین نئے اداروں کے قیام کے لئے وش انٹر نیشنل اور سرحد چیمبر آف کامرس کے درمیان مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کرنے کی منظوری دی گئی جن کے تحت وش انٹر نیشنل کے تعاون سے پشاور میں سنٹربرائے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اور دیر میں ایک ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ سنٹر برائے خواتین کا قیام جبکہ سرحد چیمبر آف کامرس کے تعاون سے ٹیوٹا کی ہنر مند ورک فورس کو روزگار کی فراہمی شامل ہیں۔ مجوزہ منصوبوں کے تمام تر مالی اخراجات مذکورہ ڈونر ایجنسیوں کی طرف سے برداشت کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر میٹ پروسسنگ پلانٹ کے قیام میں تاخیر پر برہمی کا کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے ٹھوس لائحہ عمل پیش کیا جائے۔