News Details
02/01/2021
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مزدوروں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کو صوبائی حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ قراردیا ہے
اور کہا ہے کہ صوبے میں مزدور طبقے کی فلاح کیلئے جاری منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کئے جارہے ہیں ،محنت کشوں خصوصا کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی سیفٹی کو یقینی بنانے کے لئے جامع قانون سازی اور میکینکل مائیننگ متعارف کروانے پر کام جاری ہے جبکہ صوبے میں مزدورکی کم سے کم اجرت 17500 روپے مقررکی گئی ہے۔
وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں محکمہ محنت میں اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ذوالفقارعباس بخاری، صوبائی کابینہ ممبران شوکت یوسفزئی ،عارف احمد زئی ، قلندر لودھی، سلطان محمد خان اور عبد الکریم کے علاوہ متعلقہ اعلی صوبائی اور وفاقی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات، اصلاحاتی سرگرمیوں اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے جڑے معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیا کیا گیا۔ اجلاس کو جاری ترقیاتی سکیموں پر پیشرفت کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ریگی للمہ پشاور میں 2056 فیملی فلیٹس کی تعمیر کے منصوبے پر 95 فیصد کام کرلیا گیا ہے ، رواں سال فروری کے آخر تک اس منصوبے کی تکمیل متوقع ہے جس کے بعد یہ فلیٹس انڈسٹریل ورکرز کو الاٹ کر دیئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں حیات آباد پشاور میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کے دفاتر جو اس وقت کرائے کی عمارت میں ہیں ، مذکورہ عمارت میں منتقل کردیئے جائیں گے جس سے سالانہ 60 لاکھ روپے کی بچت ہو گی۔
اسی طرح شہباز عظمت خیل بنوں میں ورکنگ فوکس گرائمر سکول کی تعمیر پر کام کی پیشرفت 65 فیصد ہے ، اس سکول کی تکمیل کے بعد ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تین سکول جو اس وقت کرائے کی عمارتوں میں ہیں، مذکورہ عمارت میں منتقل کردیئے جائیں گے۔ اجلاس کو محکمہ کی طرف سے اب تک مکمل شدہ منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ہاﺅسنگ کے شعبے میں 4426 ملین روپے کی مجموعی لاگت سے تین منصوبے مکمل کئے گئے ہیں، جن میں5538 فیملی کوارٹرز / فلیٹس ،12 کمیونٹی سنٹرز اور ٹیچنگ سٹاف کیلئے6 رہائش گاہیں شامل ہیں۔ شعبہ تعلیم میں 713.475 ملین روپے کی مجموعی لاگت سے 18 ورکنگ فوکس گرائمر سکول اور 9 ووکیشنل انسٹیٹوٹس قائم کئے گئے ہیں جبکہ شعبہ صحت میں458.399 ملین روپے کی مجموعی لاگت سے تین مختلف منصوبے قائم کئے گئے ہیں ، جن میں 50 بستروں پر مشتمل کڈنی سنٹرحیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور ،25 بستروں پر مشتمل گدون آمازئی میں ایک ہسپتال اور 12 میڈی کئیر سنٹرز اینڈ پولی کلینک شامل ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں 35 میڈیکل یونٹس کے ذریعے ورکرز اور ا ±ن کے زیر کفالت افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جس کے لئے سپیشلسٹ ڈاکٹرز بشمول گائنا کالوجسٹ، سرجنز ، پیڈز اینڈ چلڈرن سپیشلسٹس بھرتی کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں پشاور اور حطار انڈسٹریل اسٹیٹس میں قائم سوشل سکیورٹی میڈی کیئر سنٹرز میں گائنی یونٹس قائم کئے گے ہیں۔ سوشل سیکیورٹی سکیم کو ضلع ملاکنڈ اور ضلع بونیر تک توسیع دے دی گئی ہے اور عنقریب اس سکیم کو ضم اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پشاور، سوات اور ہری پور کے میڈیکل یونٹس میں درجہ اول کی تین کلینکل لیبارٹریاں قائم کی جارہی ہیں جس کیلئے وزیراعلیٰ 85 ملین روپے کی منظوری دے چکے ہیں۔ صوبائی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کے حوالے سے بتایا گیا کہ پروانشل ہوم بیسڈ ورکر بل اور ہوم بیسڈ ورکرز پالیسی کے مسودات تیار کرلئے گئے ہیں، 2021 کے پہلے کوارٹر میں ان کی منظوری متوقع ہے۔ اسی طرح خیبرپختونخوا آکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ بل کے مسودہ کی جانچ پڑتال مکمل کی گئی ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف لیبر کو مضبوط بنانے کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ایک سکیم شامل کی گئی ہے ، جس کا تخمینہ لاگت 105 ملین روپے ہے۔ صوبے میں چائلڈ لیبر سروے پر کام جاری ہے جو 2021 ئ کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع میں سات لیبر دفاتر کا قیام بھی نئے اقدامات میں شامل ہے ، جس کی محکمہ خزانہ سے اصولی منظوری لے لی گئی ہے۔اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ صوبے میںانڈسٹریل ڈائریکٹری تیار کی گئی ہے اور ورک فورس کی تفصیلات کو ڈیجیٹائزڈ کیا گیا ہے۔اسی طرح بیرون ملک مزدوروں کی سرٹیفکیشن کیلئے بھی اقدام جاری ہے