News Details

31/12/2020

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے محکمہ مال کے حکام کو لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹائز یشن کو تیز کرنے اور سروس ڈیلیوری سنٹرز کو فوری فعال بنانے کی ہدایت کی ہے

وبے میں پٹوار کلچر کو تبدیل کرنے کیلئے محکمہ مال میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا عمل جاری ہے، صوبے کے مختلف اضلاع میں 19 سروس ڈیلیو ری سنٹرز قائم کئے گئے ہیں، صوبے کے 19 اضلاع کی 58 تحصیلوںکا لینڈ ریکارڈ جون2022 تک کمپیوٹرائز کیا جائے گا، پہلی دفعہ پٹوار میں خواتین اہلکار شامل کی جارہی ہیں، پٹوار یوں کے کورس میںجی آئی ایس اور کمپیوٹر ٹریننگ کو متعارف کرایا گیا ہے محکمہ مال میں اصلاحات کے بارے میں وزیراعلیٰ کو بریفینگ اور کہا ہے کہ زمینوں کے انتقالات، رجسٹریشن اور دیگر جملہ اُمور کو شفاف اور سہل بنانے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کو یقینی بنایا جائے تاکہ زمینوں سے متعلق تمام اُمور کو کم سے کم وقت میں نمٹایا جاسکے اور عوام کو بھی کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ وہ جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ مال کی کارکردگی اور اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر قلندر خان لودھی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو زمینوں کے فرد کے اجراءکو دو دن کے اندر یقینی بنانے اور زمین کی خریداری / حصول کے عمل کو آسان اور تیز رفتار بنانے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اجلاس کو محکمہ کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں پٹوار کلچر کو یکسر تبدیل کرنے کیلئے محکمے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا عمل جاری ہے جبکہ زمینوں کے انتقالات ، رجسٹریشن ، لینڈ ریکارڈ اور دیگر جملہ اُمور میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ عوام کو سہولت دینے کے لیے محکمہ مال کی طرف سے زمینوں سے متعلق مختلف ٹیکسوں میں 4.5 فیصد کمی کی گئی ہے اس طرح محکمہ کی جانب سے اکھٹے کئے جانے والے ٹیکس کی شرح 6.5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کر دی گئی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ ٹیکسوں کی مد میں گزشتہ مالی سال کے دوران 4904 ملین روپے اکھٹے کیے گئے ہیں جو مقررہ ہدف کا 87 فیصد بنتا ہے۔ اسی طرح رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران 2877 ملین روپے وصول ہوئے ہیں جو مجموعی ہدف کا 65 فیصد بنتے ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اب تک 1500 کنال سرکاری اراضی واگزار کرا لی گئی ہے جس کی کل مالیت 2 ارب روپے بنتی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ ریونیو کورٹ ڈسپوزل سسٹم کے تحت اب تک 24524 کیسز نمٹائے جا چکے ہیں۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں 19 سروس ڈیلیوری سنٹرز قائم کیے گئے ہیں جن میں فرد کے اجراءکے لیے ای چالان، بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے انتقالات کے اندراج سمیت دیگر سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے عوام کو دستیاب ہونگی۔ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے بارے میں بتایا گیا کہ صوبے کہ 19 اضلاع کی 58 تحصیلوں کا ریکارڈ جون 2022 تک کمپیوٹرائزڈ ہو جائے گا جبکہ ضم اضلاع میں بھی بہت جلد ڈیجیٹائز یشن کا منصوبہ شروع کیا جائے گا۔ محکمہ میں اصلاحات کے بارے میں بتایا گیا کہ پٹوار ٹریننگ کے لیے امیدواروں کا انتخاب ایجوکیشن ٹیسٹنگ اینڈ ایولویشن اتھارٹی ( ایٹا ) کے ذریعے کیا جائے گا۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پٹوار میں خواتین کے لیے کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، پٹواریوں کے لیے نیا کورس منظور کیا گیا ہے جس میں جیو گرافک انفارمیشن سسٹم اور کمپیوٹر ٹریننگ کو متعارف کرایا گیا ہے جس سے محکمے کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سافٹ ویئر سسٹم کی سنٹرلائزیشن ، لینڈ ریکارڈ کمپلیکس کے قیام اور بورڈ آف ریونیو کی تجدیدکاری پر بھی کام جاری ہے ۔قانون سازی کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ سال جولائی میں لینڈ ایکوزیشن رولز 2020 تیار کرلئے گئے ہیں جبکہ ای اسٹیمپنگ رولز 2020 اور اسٹیمپنگ ایکٹ میں ای اسٹیمپ شامل کرنے پر بھی کام جاری ہے۔ مزید بتایا گیا کہ صوبائی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں دو سال سے ایک ہی پوسٹ پر کام کرنے والے 101 تحصیلدادوں اور نائب تحصیلداروں سمیت دیگر سٹاف کو بھی تبدیل کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے پٹواریوں کا تبادلہ ایک ہی ڈویژن میں ایک ضلع سے دوسرے ضلع کرنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں سٹلیمنٹ کا عمل جاری ہے ۔ ضلع چترال میں سٹیلمنٹ کا98 فیصد ، مانسہرہ میں 42 فیصد، ایبٹ آباد میں 37 فیصد جبکہ نوشہرہ میں 57 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے