News Details
27/12/2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت پشاور ریوائیول پلان سمیت پشاور کے دیگر ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئےاجلاس
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ اگلے سال مارچ تک پشاور میں نئے بس ٹرمینل کی تعمیر کے منصوبے پر عملی کام کا آغاز کرنے اور پشاور ماڈل ٹاون کے مجوزہ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تمام پیشگی تیاریاں بر وقت مکمل کی جائیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی ہے کہ پشاور ریوائیویل پلان کے تحت تمام منصوبوں پر دیئے گئے ٹائم لائینز کے مطابق عملی پیشرفت کو یقینی بنایا جائے جبکہ سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ پر اگلے سال جون تک ہر صورت کام کا آغاز کیا جائے۔
وہ گزشتہ روز پشاور ریوائیول پلان سمیت پشاور کے دیگر ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔صوبائی وزراءاکبر ایوب اور تیمور سلیم جھگڑا کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں ، کمشنر پشاور، ڈپٹی کمشنر پشاور اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو نئے بس ٹرمینل کی تعمیر کے منصوبے پر پیشرفت اور منصوبے کے ماسٹر پلان پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ تین سو ایکڑ رقبے پر محیط نیا بس ٹرمینل بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کیا جائے گا جس کی تکمیل سے پشاور میں موجود تمام چھوٹے بڑے اڈے اور سٹینڈز نئے ٹرمینل میں منتقل کئے جائیں گے، نیا بس ٹرمینل مختلف قسم کی گاڑیوں کے لئے علیحدہ علیحدہ روٹس اور پارکنگ ایریازکے علاوہ متعدد اہم فیچرز اور سہولیات پر مشتمل ہوگا۔ اس بس ٹرمینل سے مسافروں کو بی آرٹی تک ڈائریکٹ رسائی دی جائیگی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیاکہ یہ منصوبہ سٹیٹ آف دی آرٹ سہولیات پر مشتمل ہوگا جن میں کمرشل شاپس، کیفیٹیریا، مسجد، واش رومز، پٹرول پمپ، سروس سٹیشن، ورک شاپ، کار پارکنگ اور دیگر سہولیات شامل ہوں گی۔ پشاور ماڈل ٹاون منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک لاکھ چھ ہزار کنال رقبے پر محیط یہ منصوبہ مجموعی طور پر 23 زونز پر مشتمل ہوگا جن میں سے 17 رہائشی زونز ہوںگے۔ مجوزہ ماڈل ٹاون میں تقریباً 82ہزار رہائشی پلاٹس فراہم کئے جائیں گے۔ منصوبے کی ماسٹر پلاننگ اور تفصیلی انجنیئرنگ ڈیزائن کے لئے کنسلٹنسی پر کام شروع ہے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ منصوبے کے ماسٹر پلاننگ میں مستقبل کی تمام ضروریات کو مدنظر رکھا جائے، ماڈل ٹاون میں بڑے بڑے سرکاری دفاتر کے لئے درکار موزوں جگہ مختص کی جائے اور اس ماڈل ٹاون کو موٹروے اور بی آر ٹی سے منسلک کرنے کے لئے ابھی سے مناسب منصوبہ بندی کی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے حکام کو مزید ہدایت کی کہ پشاور میں ٹریفک منیجمنٹ پلان پر عملدرآمد کے لئے ایک ہفتہ کے اندر مکمل لائحہ عمل بمعہ ٹائم لائنز پیش کی جائے جبکہ رنگ روڈ کے باقی ماندہ سیکشن (ورسک روڈ تا ناصر باغ) کی تعمیرکا منصوبہ اگلے سال اگست تک ہر حال میں مکمل کیا جائے۔ اجلاس کو پشاور ریوائیول پلان کے تحت اب تک اٹھائے گئے مختلف اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیاکہ شہر کے مختلف علاقوں میں گیارہ سو سے زائد دکانوں کے بورڈز کو سٹینڈرڈائز کیا گیا ہے ، 464 کنال سرکاری اراضی واگزار کی گئی ہے ، 745 غیر قانونی دکانیں منہدم کی گئی ہیں، ڈیڑھ ہزار سے زائد کیبنز ، چھجوں اور سائن بورڈز کو ہٹا یا گیا ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران چارسدہ روڈ، کینال روڈ، بورڈ بازار، سرکلر روڈ اور جی ٹی روڈ سے مجموعی طور پر چھ ہزار میٹر سے زائد وال چاکنگ ہٹائی گئی ہے جبکہ مختلف پولز سے چھ سو سے زائد فلیکس اور فلیگز ہٹائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کینال روڈز کو دو رویہ کرنے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ پشاور میں منشیات فروشی کے خلاف کاروائی کے دوران مجموعی طورپر 520 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ پلاسٹک بیگز کے خلاف مہم کے تحت یونیورسٹی روڈ اور حیات آباد میں موثر مہم جاری ہے جس کے تحت اب تک 3700 کلوگرام کے پلاسٹک بیگز تلف کئے گئے ہیں۔ وزیرباغ اور شاہی باغ کی بحالی کا کام آئندہ سال فروری تک مکمل کر لیا جائیگا۔ پشاور میں سلپ روڈز کی تعمیر کے منصوبے کے تحت چار مختلف سلپ روڈز مکمل کر لئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے پشاور شہر کی تزئین و آرائش پر کام تیز کرنے اور اس سلسلے میں انٹری پوائنٹس پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ورسک روڈ پر ٹائلز کی فیکٹریوں کی وجہ سے رکاوٹوں اور گندگی کو دور کرنے اور صفائی کا باقاعدہ انتظام یقینی بنانے کے لئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان مسائل کو مستقل بنیادوں پرحل کرنے کے لئے مذکورہ فیکٹریوں کو شہر سے باہر کسی موزوں جگہ منتقل کرنے پر بھی کام شروع کیا جائے۔