News Details
11/12/2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں موزوں مقامات پر زیتون کی شجرکاری کیلئے محکمہ زراعت اور جنگلات دونوں کو مل بیٹھ کر 10 دن کے اندر حتمی پلان پیش کرنے کی ہدایت کی ہے
اور واضح کیا ہے کہ پلان میں ذمہ داریوں کی مکمل تفصیل اور لائحہ عمل موجود ہونا چاہیئے ۔ اُنہوں نے محکمہ جنگلات کے پہاڑوں میں موجود قیمتی معدنیات سے استفادہ کیلئے زیر زمین کان کنی کیلئے پالیسی مرتب کرنے اور اس سلسلے میں درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے دو ہفتوں کے اندر حتمی تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ہم نے نہ صرف جنگلات کا تحفظ یقینی بنانا ہے بلکہ صوبے میں سرمایہ کاری کو بھی فروغ دینا ہے ۔ اُنہوںنے دریاﺅں کے کناروں پر غیر قانونی ریت اور بجری کی کرشنگ کو روکنے اور مچھلیوں کے تحفظ کیلئے اقدامات اُٹھانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں گزشتہ روز ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ صوبائی وزراءاشتیاق ارمڑ، محب اﷲ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، محکمہ زراعت اور جنگلات کے انتظامی سیکرٹریز کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا میں زیتون کی موجودہ صورتحال ، زیتون کی تیز رفتار اور نتیجہ خیز شجرکاری کیلئے لائحہ عمل اور دریاﺅں میں مچھلیوں کے تحفظ سمیت دیگر اہم اُمور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے زیتون کی شجرکاری کے حوالے سے منصوبے کو ہر حال میں کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس منصوبے کامقصد غیر زرعی اور غیر مستعمل زمین کا معیشت دوست استعمال یقینی بنانا ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ محکمہ جنگلات چونکہ شجرکاری میں خاطر خواہ تجربہ رکھتا ہے اس لئے محکمہ جنگلات کی غیر مستعمل زمین پر زیتون کی شجرکاری دیر پا نتائج دے سکتی ہے ، جس کیلئے محکمہ زراعت اور جنگلات دونوں مل کر قابل عمل تجاویز پیش کریں۔ اُنہوںنے دریاﺅں میں مچھلیوں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے دریاو ¿ں سے غیر قانونی ریت اور بجری نکالنے اور دریاو ¿ں میں غیر قانونی طریقے سے مچھلیاں پکڑنے کی روک تھام کیلئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور ہدایت کی کہ اس سلسلے میں واضح ایس او پیز تیار کئے جائیں ۔ محمود خان نے ضم اضلاع میں محکمہ معدنیات کی لیزز کیلئے باقاعدگی سے اجلاس عام منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ اُنہوںنے محکمہ معدنیات اور جنگلات کی زمینوں کی حد بندیوں سے متعلق مسائل کے حل کیلئے متعلقہ محکموں کو مل بیٹھ کر حتمی سفارشات پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ محمود خان نے اس موقع پر محکمہ معدنیات کو اپنے تمام مزدوروں کا ڈیٹا محکمہ محنت کو دینے کی ہدایت کی تاکہ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ یقینی ہو سکے ۔