News Details
26/11/2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمو دخان نے صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے محکمہ سیاحت کے تحت جاری منصوبوں پر اب تک کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہارکیا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمو دخان نے صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے محکمہ سیاحت کے تحت جاری منصوبوں پر اب تک کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو انٹگرٹیڈ ٹوارزم زونز کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دینے اور ہزارہ اور ملاکنڈ ڈویژن کے سیاحتی مقامات تک سیاحوں کی آسان رسائی کو یقینی بنانے کیلئے سڑکوں کی تعمیر و بحالی کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے تمام تر ضروری اقدامات ا ±ٹھانے کی ہدایت کی ہے۔صوبے میں سیاحت کی بطور صنعت ترقی کو اپنی حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ حکومت صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے ذریعے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور صوبے کی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔
وہ جمعرات کے روز محکمہ سیاحت کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ رکن صوبائی اسمبلی میاں شرافت علی، سیکرٹری سیاحت محمد عابد مجید اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو سرکاری ریسٹ ہاﺅسز کی آﺅٹ سورسنگ ، انٹگرٹیڈ ٹوارزم زونز ، پی ایس ڈی پی پراجیکٹس، سیاحتی مقامات تک رسائی سڑکوں کی تعمیرکے منصوبوں کے علاوہ دیگر جاری اور نئے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ سیاحت و کھیل و ا ±مور نوجوانان کی طرف سے گزشتہ مالی سال کے دوران جاری فنڈز کی سو فیصد یوٹیلائزیشن یقینی بنائی گئی ہے۔ رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں محکمہ کے تحت جاری اور نئے منصوبوں کیلئے 2916 ملین روپے مختص کئے گئے ہیںجس میں سے اب تک 910 ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں 168 سرکاری ریسٹ ہاﺅسز میں سے 128 ریسٹ ہاﺅسز آﺅٹ سورسنگ کیلئے آئندہ ماہ دوبارہ مشتہر کئے جارہے ہیں۔ نتھیاگلی کے پانچ ریسٹ ہاﺅسز کی محکمہ سیاحت کو منتقلی کا اعلامیہ جاری ہو چکا ہے۔ انٹگرٹیڈ ٹوارزم زونز کی ترقی کے پروگرام کے تحت مانسہرہ، ایبٹ آباد، لوئر چترال اور سوات کے تحت چار زون کے قیام کی منظوری ہو چکی ہے۔یہ منصوبے آئندہ جون تک اجراءکیلئے مکمل طور پر تیار ہوں گے۔ اس کے علاوہ آٹھ نئے انٹگرٹیڈ ٹوارزم زون کیلئے متعلقہ سائٹس کا ابتدائی سروے کرلیا گیا ہے اور منصوبے منظوری کیلئے جلد متعلقہ فورم کو پیش کئے جائیں گے۔ ان سائٹس میں کالاش ویلی لوئر چترال ، شاہی لوئر دیر ، جاروگا فال سوات، مرغزار ڈاک بونیر ، مہابانر بونیر، ایلم بونیر ، سرین وادی مانسہرہ اور مامور وادی مانسہرہ شامل ہیں۔ مزید برآں پی ایس ڈی پی کے تحت تخت سلیمان ریزارٹ ڈی آئی خان، گرم چشمہ ریزارٹ چترال، چپڑی اینڈ شال زون ریزارٹ کرم، شیخ بدین ریزارٹ لکی اور تخت بھائی ریزارٹ مردان کی فزبیلٹی منظور ہو چکی ہے اور منصوبوں پر عمل درآمد کیلئے متعلقہ کمپنی کے ساتھ مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں۔
اسی طرح 14کلومیٹر طویل کمراٹ کیبل کار منصوبے کی تفصیلی فزبیلٹی پر کام شروع ہے جبکہ ایوبیہ چیئر لفٹ منصوبے پر بھی پیشرفت جاری ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ اقدامات کے تحت ہنڈ تھیم پارک صوابی اور مہو ڈنڈ جھیل سوات کی ترقی کے منصوبوں کی فزبیلٹی پر کام شروع ہے۔ اس کے علاوہ خویشگی نوشہرہ میں 1175 کنال اراضی پر مشتمل موٹر سپورٹس ارینا کا انوسٹمنٹ پلان تیاری کے مراحل میں ہے۔ صوبے میں سیاحتی سپاٹس کی ترقی کے پروگرام کے تحت مختلف اضلاع میں چھ واٹرفال اور چار نئی سائٹس کی ترقی کے علاوہ تین مختلف رسائی سڑکوں کی تعمیر کی بھی پی ڈی ڈبلیو پی سے منظوری لی گئی ہے۔ سیاحتی مقامات تک رسائی کیلئے ملاکنڈ میں 52.5 کلومیٹر طویل سڑکوں اور ہزارہ میں 60 کلومیٹر طویل سیاحتی سڑکوں کی ترقی کا منصوبہ بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے۔اس منصوبے کا مجموعی تخمینہ لاگت 4396 ملین روپے ہے۔ علاوہ ازیں ورلڈ بینک کے تعاون سے مختلف سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے کا پی سی ون بھی آئندہ ماہ منظور کرلیا جائے گا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کہ صوبے میں سیاحوں کی سہولت کیلئے ریسٹ ایریاز کے قیام کے حوالے سے سروے جاری ہے۔ منصوبے کے تحت ہر دس سے پندرہ کلومیٹر کے فاصلے یا 40 سے 60 منٹس کی ڈرائیور پر ایک ریسٹ ایریا قائم کیا جائے گا جس میں خصوصی افرادکیلئے علیحدہ سے یونٹس قائم کئے جائیں گے۔ اسی طرح ہیرٹیج ٹوارزم کو فروغ دینے کے سلسلے میں سیاحوں کی رہنمائی کیلئے مردان، سوات موٹروے، تخت بھائی ، جمال گڑھی اور شہباز گڑھی میں مجموعی طور پر 134 سائن بورڈ نصب کئے گئے ہیں جبکہ سوات میں 130 سائن بورڈز کی تنصیب کیلئے بھی عمل میں لائی جارہی ہے