News Details

12/11/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا دورہ جنوبی وزیر ستان جناتائی سڑک اور کانیگورم ۔کوٹکئی سڑک کا سنگ بنیاد کیٹگری ڈی ہسپتال طوئی خولہ کا افتتاح

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا دورہ جنوبی وزیر ستان جناتائی سڑک اور کانیگورم ۔کوٹکئی سڑک کا سنگ بنیاد کیٹگری ڈی ہسپتال طوئی خولہ کا افتتاح قبائلی عمائدین کے جرگوں سے خطاب قبائلی اضلاع کے انضمام کا عمل مکمل ہو چکا ہے ،اب ان علاقوں کی ترقی پر توجہ مرکوز ہے قبائلی اضلاع کے حقوق کیلئے ہر فورم پر لڑوں گا۔ تمام وفاقی اکائیاں اپنے وعدے کے مطابق قبائلی اضلاع کیلئے ترقیاتی فنڈز کی فراہمی یقینی بنائیں قبائلی عوام اور پاک فوج کی بے پناہ قربانیوں سے قبائلی اضلاع میں امن قائم ہوا ہے۔ قبائلی عوام اس امن کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں ، وزیراعلیٰ محمود خان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کا تقریباً تمام عمل احسن انداز میں مکمل ہو چکا ہے اب حکومت ان اضلاع کی تیز رفتار ترقی پر توجہ دے رہی ہے جبکہ قبائلی اضلاع میں لوگوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کیلئے دیگر اقدامات کے علاوہ ان علاقوں میں اکنامک زونز اور بارڈر مارکیٹس کے قیام کے سلسلے میں سنجیدہ کوششیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی ترقی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے، وہ بحیثیت وزیر اعلیٰ ہر فورم پر قبائلی اضلاع کے حقوق کے حصول کیلئے لڑ رہے ہیں۔وہ جمعرات کے روز جنوبی وزیرستان کے ایک روزہ دورے کے دوران کانیگورم اور توئی خولہ میں قبائلی عمائدین کے الگ الگ جرگوں سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ بندوبستی اضلاع سے زیادہ ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی کام ہوں تاکہ ان اضلاع کے لوگوں کی محرومیوں کا ازالہ ہو، آنے والا وقت ضم شدہ اضلاع کی ترقی اور خوشحالی کا دور ہو گا اور بہت جلد یہ اضلاع ترقیاتی میدان میں صوبے کے دیگر اضلاع کے برابر آئیں گے ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انہوںنے قبائلی اضلاع کے لئے سو ارب روپے سالانہ ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے حالیہ ہونے والے اجلاس میں اٹھا یا ہے اور واضح کیا ہے کہ اس سال قبائلی اضلاع کیلئے 50 ارب سے کم ترقیاتی فنڈز کسی صورت قبول نہیں۔ اُنہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا کے علاوہ کسی صوبے نے اس حوالے سے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ہے، ان تمام صوبوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے وعدوں کے مطابق ضم شدہ اضلاع کیلئے این ایف سی میں سے اپنے شیئر کے تین فیصد حصے کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔انہوںنے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع کو ٹیکسوں میں مزید پانچ سال چھوٹ دینے کا معاملہ بھی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ اٹھایا گیا ہے اور اُمید ہے کہ اس سلسلے میں مثبت خبر سننے کو ملے گی ۔محمود خان نے کہاکہ قبائلی عوام پر گزرے مشکل حالات کا بخوبی اندازہ ہے جس کے ازالے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ فوج اور قبائلی عوام کی قربانیوں کی بدولت آج قبائلی اضلاع میں امن قائم ہوچکا ہے جس کی بحالی میں پاک فوج کا کردار قابل تحسین ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں متعدد ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ علاقے میں زراعت کی ترقی کے لئے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر پر بھی کام کیا جائے گا، علاقے میں سیاحت کے فروع کے لئے بھی منصوبے شروع کئے جائیں گے تاکہ علاقے کی خوبصورتی سے بھی استفادہ کیا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ضم شدہ اضلاع کے تمام مسائل ایک ایک کرکے حل کریں گے۔انہوںنے کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان کو ہدایت کی کہ وہ جنوبی وزیرستان کے حل طلب مسائل سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قبیلوں کے درمیان زمینوں کی ملکیت کے مسائل کے حل کے لئے انتظامیہ کام کر رہی ہے جبکہ زمینوں کے تنازعات مستقبل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے بھی لائحہ عمل بنائیں گے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ قوانین کے اندر رہتے ہوئے جتنا ممکن ہو قبائلی عوام کو ریلیف دیں گے۔قبائلی اضلاع میں روایتی جرگہ سسٹم بحال کر رہے ہیں جبکہ قبیلوں کے مابین تنازعات پر امن طریقے سے حل کریں گے۔جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی عمائدین نے علاقے کی تعمیر و ترقی پر خصوصی توجہ دینے پر موجودہ حکومت اور پاک فوج کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ جنوبی وزیرستان کے عمائدین علاقے کے امن و امان کو برقرار رکھنے کے سلسلے میں حکومت کا بھر پور ساتھ دیں گے ۔ دورے کے دوران صوبائی وزیر اکبر ایوب، معاون خصوصی کامران بنگش ، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود اور آئی جی ایف سی ساوتھ میجر جنرل عمر بشیر بھی وزیر اعلی کے ہمراہ تھے۔اس دوران وزیراعلیٰ نے 41 کلومیٹر طویل کوٹکئی-کراما- کانیگرام اور 10 کلومیٹر لمبی جناتائی-تاکائی- نشپا سڑکوں کا سنگ بنیاد رکھا جبکہ کیٹیگری ڈی ہسپتال توئی خولہ کا افتتاح بھی کیا۔40 بستروں پر مشتمل اس ہسپتال میں چھ مختلف شعبوں میں علاج معالجے کی معیاری سہولیات دستیاب ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کے مختلف حصوں کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر متعلقہ حکام نے وزیراعلیٰ کو ہسپتال کے مختلف پہلوﺅں کے بارے میںبریفینگ دی ۔